كتاب العتق کتاب: غلام کی آ زادی کے احکام و مسائل 2. بَابُ: أُمَّهَاتِ الأَوْلاَدِ باب: ام ولد (یعنی وہ لونڈی جس کی مالک سے اولاد ہو) کا بیان۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو لونڈی اپنے مالک کا بچہ جنے، تو وہ مالک کے مر جانے کے بعد آزاد ہو جائے گی“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6023، ومصباح الزجاجة: 891)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/303، 317، 320)، سنن الدارمی/البیوع 38 (2616) (ضعیف)» (سند میں حسین بن عبد اللہ متروک راوی ہیں، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 1771)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیٹے ابراہیم کی ماں کا تذکرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کے بچے (ابراہیم) نے اسے آزاد کر دیا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6024، ومصباح الزجاجة: 894) (ضعیف)» (سند میں حسین بن عبداللہ متروک راوی ہیں، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 1772)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم لوگ اپنی لونڈیاں اور «امہات الاولاد» بیچا کرتے تھے، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان زندہ تھے، اور ہم اس میں کوئی حرج محسوس نہیں کرتے تھے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2835، ومصباح الزجاجة: 893)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/العتق 8 (3954)، مسند احمد (3/321) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: «امہات الاولاد»: وہ لونڈیاں جن کے بطن سے آقا (مالک) کی اولاد ہو چکی ہو۔ ابوداود کی روایت میں یہ زیادتی موجود ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے دور خلافت میں ام ولد کے بیچنے سے منع فرما دیا، تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اس سے رک گئے، نیز اس حدیث کا جواب علماء نے یوں دیا ہے کہ جابر رضی اللہ عنہ کو نسخ کی خبر نہیں ہوئی، پہلے ام ولد کی بیع جائز رہی ہو گی پھر آپ ﷺ نے اس سے منع کیا ہو گا، اور دلیل اس کی یہ ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے منع کیا، جیسے جابر رضی اللہ عنہ نے متعہ کے باب میں بھی ایسی ہی روایت کی ہے کہ ہم متعہ کرتے رہے، نبی کریم ﷺ اور ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما کے شروع خلافت میں، پھر عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے منع کیا، حالانکہ متعہ کی حلت بالاجماع منسوخ ہے، اور جابر رضی اللہ عنہ کو اس کے نسخ کی اطلاع نہیں ہوئی، اسی طرح اس ممانعت کی بھی ان کو خبر نہیں ہوئی ہو گی۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|