(مرفوع) حدثنا القعنبي، عن مالك، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا نعس احدكم في الصلاة فليرقد حتى يذهب عنه النوم، فإن احدكم إذا صلى وهو ناعس لعله يذهب يستغفر فيسب نفسه". (مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا نَعَسَ أَحَدُكُمْ فِي الصَّلَاةِ فَلْيَرْقُدْ حَتَّى يَذْهَبَ عَنْهُ النَّوْمُ، فَإِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا صَلَّى وَهُوَ نَاعِسٌ لَعَلَّهُ يَذْهَبُ يَسْتَغْفِرُ فَيَسُبَّ نَفْسَهُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے جب کوئی نماز میں اونگھنے لگے تو سو جائے یہاں تک کہ اس کی نیند چلی جائے، کیونکہ اگر وہ اونگھتے ہوئے نماز پڑھے گا تو شاید وہ استغفار کرنے چلے لیکن خود کو وہ بد دعا کر بیٹھے ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 53 (212)، صحیح مسلم/المسافرین 31 (786)، (تحفة الأشراف: 17147)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصلاة 146 (355)، سنن النسائی/الطھارة 117 (162)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 184 (1370)، موطا امام مالک/صلاة اللیل 1 (3)، مسند احمد (6/56، 205)، سنن الدارمی/الصلاة 107(1423) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: مثلا «اللهم اغفر» کے بجائے اس کی زبان سے «اللهم اعفر» نکلے۔
Narrated Aishah, wife of Prophet ﷺ: When one of you dozes in prayer he should sleep till his sleep is gone, for when one of you prays while he is dozing, perhaps he might curse himself if he begs pardon of Allah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 5 , Number 1305
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن همام بن منبه، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا قام احدكم من الليل فاستعجم القرآن على لسانه فلم يدر ما يقول فليضطجع". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ مِنَ اللَّيْلِ فَاسْتَعْجَمَ الْقُرْآنُ عَلَى لِسَانِهِ فَلَمْ يَدْرِ مَا يَقُولُ فَلْيَضْطَجِعْ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی رات میں (نماز پڑھنے کے لیے) کھڑا ہو اور قرآن اس کی زبان پر لڑکھڑانے لگے اور وہ نہ سمجھ پائے کہ کیا کہہ رہا ہے تو اسے چاہیئے کہ سو جائے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 31 (787)، (تحفة الأشراف: 14721)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 184 (1372)، مسند احمد (2/218) (صحیح)»
Narrated Abu Hurairah: The Messenger of Allah ﷺ as saying: When one of you gets up by night (to pray), and falters in reciting the Quran (due to sleep), and he does not understand what he utters, he should sleep.
USC-MSA web (English) Reference: Book 5 , Number 1306
(مرفوع) حدثنا زياد بن ايوب، وهارون بن عباد الازدي، ان إسماعيل بن إبراهيم حدثهم، حدثنا عبد العزيز، عن انس، قال: دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم المسجد وحبل ممدود بين ساريتين، فقال:" ما هذا الحبل؟" فقيل: يا رسول الله، هذه حمنة بنت جحش تصلي، فإذا اعيت تعلقت به، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لتصل ما اطاقت، فإذا اعيت فلتجلس". قال زياد: فقال:" ما هذا؟" فقالوا: لزينب تصلي، فإذا كسلت او فترت امسكت به، فقال:" حلوه" فقال:" ليصل احدكم نشاطه، فإذا كسل او فتر فليقعد". (مرفوع) حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، وَهَارُونُ بْنُ عَبَّادٍ الْأَزْدِيُّ، أَنَّ إِسْمَاعِيلَ بْنَ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَهُمْ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسْجِدَ وَحَبْلٌ مَمْدُودٌ بَيْنَ سَارِيَتَيْنِ، فَقَالَ:" مَا هَذَا الْحَبْلُ؟" فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذِهِ حَمْنَةُ بِنْتُ جَحْشٍ تُصَلِّي، فَإِذَا أَعْيَتْ تَعَلَّقَتْ بِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لِتُصَلِّ مَا أَطَاقَتْ، فَإِذَا أَعْيَتْ فَلْتَجْلِسْ". قَالَ زِيَادٌ: فَقَالَ:" مَا هَذَا؟" فَقَالُوا: لِزَيْنَبَ تُصَلِّي، فَإِذَا كَسِلَتْ أَوْ فَتَرَتْ أَمْسَكَتْ بِهِ، فَقَالَ:" حُلُّوهُ" فَقَالَ:" لِيُصَلِّ أَحَدُكُمْ نَشَاطَهُ، فَإِذَا كَسِلَ أَوْ فَتَرَ فَلْيَقْعُدْ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے دیکھا کہ دو ستونوں کے درمیان ایک رسی بندھی ہوئی ہے، پوچھا: ”یہ رسی کیسی بندھی ہے؟“، عرض کیا گیا: یہ حمنہ بنت حجش رضی اللہ عنہا کی ہے، وہ نماز پڑھتی ہیں اور جب تھک جاتی ہیں تو اسی رسی سے لٹک جاتی ہیں، یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جتنی طاقت ہو اتنی ہی نماز پڑھا کریں، اور جب تھک جائیں تو بیٹھ جائیں“۔ زیاد کی روایت میں یوں ہے: ”آپ نے پوچھا یہ رسی کیسی ہے؟ لوگوں نے کہا: زینب رضی اللہ عنہا کی ہے، وہ نماز پڑھا کرتی ہیں، جب سست ہو جاتی ہیں یا تھک جاتی ہیں تو اس کو تھام لیتی ہیں، آپ نے فرمایا: ”اسے کھول دو، تم میں سے ہر ایک کو اسی وقت تک نماز پڑھنا چاہیئے جب تک «نشاط» رہے، جب سستی آنے لگے یا تھک جائے تو بیٹھ جائے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 32 (784)، سنن النسائی/قیام اللیل 15 (1644)، (تحفة الأشراف: 995)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/التھجد 18 (1150)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 184 (1371)، مسند احمد (3/101، 184، 204، 205) (صحیح) دون ذکر حمنة»
Narrated Anas: The Messenger of Allah ﷺ entered the mosque (and saw that) a rope tied between two pillars. He asked: What is this rope (for) ? The people told him: This is (for) Hamnah bin Jahsh who prays (here). When she is tired, she reclines on it. The Messenger of Allah ﷺ said: She should pray as much as she has strength. When she is tired, she should sit down. This version of Ziyad has: He said: What is this ? The people told him: This is for Zainab who prays. When she becomes lazy, or is tired, she holds it. He said: Undo it. One of you should pray in good spirits. When he is lazy or tired, he should sit down.
USC-MSA web (English) Reference: Book 5 , Number 1307