(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا الليث، عن ابن عجلان، عن سعيد المقبري، عن ابي سلمة، عن عائشة رضي الله عنها، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" اكلفوا من العمل ما تطيقون، فإن الله لا يمل حتى تملوا، وإن احب العمل إلى الله ادومه وإن قل، وكان إذا عمل عملا اثبته". (مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" اكْلَفُوا مِنَ الْعَمَلِ مَا تُطِيقُونَ، فَإِنَّ اللَّهَ لَا يَمَلُّ حَتَّى تَمَلُّوا، وَإِنَّ أَحَبَّ الْعَمَلِ إِلَى اللَّهِ أَدْوَمُهُ وَإِنْ قَلَّ، وَكَانَ إِذَا عَمِلَ عَمَلًا أَثْبَتَهُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمل کرتے رہو جتنا تم سے ہو سکے، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ (ثواب دینے سے) نہیں تھکتا یہاں تک کہ تم (عمل کرنے سے) تھک جاؤ، اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے پسندیدہ عمل وہ ہے جو پابندی کے ساتھ کیا جائے اگرچہ وہ کم ہو“، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی کام شروع کرتے تو اس پر جمے رہتے۔
Narrated Aishah: The Messenger of Allah ﷺ as saying: Choose such actions as you are capable of performing, for Allah does not grow weary till you do. The acts most pleasing to Allah are those which are done most continuously, even if they amount to little. Whenever he began an action, he would do it continuously.
USC-MSA web (English) Reference: Book 5 , Number 1363
(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن سعد، حدثنا عمي، حدثنا ابي، عن ابن إسحاق، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، ان النبي صلى الله عليه وسلم بعث إلى عثمان بن مظعون، فجاءه، فقال:" يا عثمان، ارغبت عن سنتي؟" قال: لا والله يا رسول الله، ولكن سنتك اطلب، قال:" فإني انام، واصلي، واصوم، وافطر، وانكح النساء، فاتق الله يا عثمان فإن لاهلك عليك حقا، وإن لضيفك عليك حقا، وإن لنفسك عليك حقا، فصم وافطر، وصل ونم". (مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا عَمِّي، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ إِلَى عُثْمَانَ بْنِ مَظْعُونٍ، فَجَاءَهُ، فَقَالَ:" يَا عُثْمَانُ، أَرَغِبْتَ عَنْ سُنَّتِي؟" قَالَ: لَا وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَلَكِنْ سُنَّتَكَ أَطْلُبُ، قَالَ:" فَإِنِّي أَنَامُ، وَأُصَلِّي، وَأَصُومُ، وَأُفْطِرُ، وَأَنْكِحُ النِّسَاءَ، فَاتَّقِ اللَّهَ يَا عُثْمَانُ فَإِنَّ لِأَهْلِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، وَإِنَّ لِضَيْفِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، وَإِنَّ لِنَفْسِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، فَصُمْ وَأَفْطِرْ، وَصَلِّ وَنَمْ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کو بلا بھیجا، تو وہ آپ کے پاس آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عثمان! کیا تم نے میرے طریقے سے بے رغبتی کی ہے؟“، انہوں نے جواب دیا: نہیں اللہ کے رسول! اللہ کی قسم، ایسی بات نہیں، میں تو آپ ہی کی سنت کا طالب رہتا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تو سوتا بھی ہوں، نماز بھی پڑھتا ہوں، روزے بھی رکھتا ہوں اور نہیں بھی رکھتا، اور عورتوں سے نکاح بھی کرتا ہوں، عثمان! تم اللہ سے ڈرو، کیونکہ تم پر تمہاری بیوی کا حق ہے، تمہارے مہمان کا بھی حق ہے، تمہاری جان کا حق ہے، لہٰذا کبھی روزہ رکھو اور کبھی نہ رکھو، اسی طرح نماز پڑھو اور سویا بھی کرو ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 17183)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/226، 286) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عبادت میں میانہ روی بہتر ہے اور بال بچوں سے کنارہ کشی اور رہبانیت اسلام کے خلاف ہے۔
Narrated Aishah: The Prophet ﷺ called Uthman bin Maz'un. When he came to him, he said: Uthman, did you dislike my practice ? He said: No, by Allah, but I seek your practice. He said: I sleep, I pray, I keep fast, I (sometimes) leave fast, and I marry women. Fear Allah, Uthman, your wife has a right on you, your guest has a right on you, your self has a right on you ; you should keep fast and (sometimes) leave fast, and pray and sleep.
USC-MSA web (English) Reference: Book 5 , Number 1364
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا جرير، عن منصور، عن إبراهيم، عن علقمة، قال: سالت عائشة: كيف كان عمل رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ هل كان يخص شيئا من الايام؟ قالت: لا،" كان كل عمله ديمة" وايكم يستطيع ما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يستطيع؟. (مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ: كَيْفَ كَانَ عَمَلُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ هَلْ كَانَ يَخُصُّ شَيْئًا مِنَ الْأَيَّامِ؟ قَالَتْ: لَا،" كَانَ كُلُّ عَمَلِهِ دِيمَةً" وَأَيُّكُمْ يَسْتَطِيعُ مَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَطِيعُ؟.
علقمہ کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل کا حال کیسا تھا؟ کیا آپ عمل کے لیے کچھ دن خاص کر لیتے تھے؟ انہوں نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہر عمل مداومت و پابندی کے ساتھ ہوتا تھا اور تم میں کون اتنی طاقت رکھتا ہے جتنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رکھتے تھے؟۔
Alqamah said: Aishah was asked about the actions of the Messenger of Allah ﷺ. Did he perform some actions exclusively on some particular days ? She said: No, he performed his actions regularly. Which of you has the strength as much as the Messenger of Allah ﷺ had ?
USC-MSA web (English) Reference: Book 5 , Number 1365