حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ام ولد (آپ کے فرزند کی والدہ) کے ساتھ مہتم کیا جاتا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے کہا: جاؤ اور اس کی گردن اڑا دو، حضرت علی رضی اللہ عنہ اس کے پاس گئے تو وہ ایک اتھلے (کم گہرے) کنویں میں ٹھنڈک کے لیے غسل کر رہا تھا، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا: نکلو، اور (سہارا دینے کے لیے) اسے اپنا ہاتھ پکڑایا اور اسے باہر نکالا تو دیکھا کہ وہ ہیجڑا ہے، اس کا عضو مخصوص تھا ہی نہیں۔ اس پر حضرت علی رضی اللہ عنہ (اس کو قتل کرنے سے) رُک گئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی: اللہ کے رسول! وہ تو ہیجڑا ہے، اس کا عضو مخصوص ہے ہی نہیں۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اُم ولد (حضرت ماریہ قبطیہ) سے مہتم کیا جاتا تھا، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو فرمایا:"جاؤ اس کی گردن اڑادو۔" تو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس کے پاس پہنچے اور وہ ٹھنڈک حاصل کرنے کے لیے ایک کنویں میں غسل کر رہا تھا سو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسے کہا، باہر نکل، اس نے انہیں اپنا ہاتھ پکڑا دیا اور انھوں نے اسے نکال لیا، دیکھا تو اس عضو مخصوص کٹا ہوا تھا، اس کا عضو تناسل نہیں تھا اس لیے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس کے قتل کرنے سے رک گئے۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا، اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اس کا عضو مخصوص کٹا ہوا ہے، اس کا عضو تناسل تو ہے ہی نہیں۔