صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب التَّوْبَةِ
توبہ کا بیان
The Book of Repentance
8. باب قَبُولِ تَوْبَةِ الْقَاتِلِ وَإِنْ كَثُرَ قَتْلُهُ:
باب: قاتل کی توبہ کا قبول ہونا خواہ اس نے زیادہ قتل کیے ہوں۔
Chapter: The Acceptance Of The Repentance Of The One Who Kills, Even If He Has Killed A Great Deal
حدیث نمبر: 7008
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، ومحمد بن بشار واللفظ لابن المثنى، قالا: حدثنا معاذ بن هشام ، حدثني ابي ، عن قتادة ، عن ابي الصديق ، عن ابي سعيد الخدري ، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم قال: " كان فيمن كان قبلكم رجل قتل تسعة وتسعين نفسا، فسال عن اعلم اهل الارض، فدل على راهب فاتاه، فقال: إنه قتل تسعة وتسعين نفسا، فهل له من توبة؟، فقال: لا، فقتله، فكمل به مائة، ثم سال عن اعلم اهل الارض، فدل على رجل عالم، فقال: إنه قتل مائة نفس، فهل له من توبة؟، فقال: نعم، ومن يحول بينه وبين التوبة انطلق إلى ارض كذا وكذا، فإن بها اناسا يعبدون الله فاعبد الله معهم، ولا ترجع إلى ارضك فإنها ارض سوء، فانطلق حتى إذا نصف الطريق اتاه الموت، فاختصمت فيه ملائكة الرحمة وملائكة العذاب، فقالت ملائكة الرحمة: جاء تائبا مقبلا بقلبه إلى الله، وقالت ملائكة العذاب: إنه لم يعمل خيرا قط، فاتاهم ملك في صورة آدمي، فجعلوه بينهم، فقال: قيسوا ما بين الارضين، فإلى ايتهما كان ادنى فهو له، فقاسوه فوجدوه ادنى إلى الارض التي اراد، فقبضته ملائكة الرحمة "، قال قتادة: فقال الحسن: ذكر لنا انه لما اتاه الموت ناى بصدره.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " كَانَ فِيمَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ رَجُلٌ قَتَلَ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ نَفْسًا، فَسَأَلَ عَنْ أَعْلَمِ أَهْلِ الْأَرْضِ، فَدُلَّ عَلَى رَاهِبٍ فَأَتَاهُ، فَقَالَ: إِنَّهُ قَتَلَ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ نَفْسًا، فَهَلْ لَهُ مِنْ تَوْبَةٍ؟، فَقَالَ: لَا، فَقَتَلَهُ، فَكَمَّلَ بِهِ مِائَةً، ثُمَّ سَأَلَ عَنْ أَعْلَمِ أَهْلِ الْأَرْضِ، فَدُلَّ عَلَى رَجُلٍ عَالِمٍ، فَقَالَ: إِنَّهُ قَتَلَ مِائَةَ نَفْسٍ، فَهَلْ لَهُ مِنْ تَوْبَةٍ؟، فَقَالَ: نَعَمْ، وَمَنْ يَحُولُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ التَّوْبَةِ انْطَلِقْ إِلَى أَرْضِ كَذَا وَكَذَا، فَإِنَّ بِهَا أُنَاسًا يَعْبُدُونَ اللَّهَ فَاعْبُدِ اللَّهَ مَعَهُمْ، وَلَا تَرْجِعْ إِلَى أَرْضِكَ فَإِنَّهَا أَرْضُ سَوْءٍ، فَانْطَلَقَ حَتَّى إِذَا نَصَفَ الطَّرِيقَ أَتَاهُ الْمَوْتُ، فَاخْتَصَمَتْ فِيهِ مَلَائِكَةُ الرَّحْمَةِ وَمَلَائِكَةُ الْعَذَابِ، فَقَالَتْ مَلَائِكَةُ الرَّحْمَةِ: جَاءَ تَائِبًا مُقْبِلًا بِقَلْبِهِ إِلَى اللَّهِ، وَقَالَتْ مَلَائِكَةُ الْعَذَابِ: إِنَّهُ لَمْ يَعْمَلْ خَيْرًا قَطُّ، فَأَتَاهُمْ مَلَكٌ فِي صُورَةِ آدَمِيٍّ، فَجَعَلُوهُ بَيْنَهُمْ، فَقَالَ: قِيسُوا مَا بَيْنَ الْأَرْضَيْنِ، فَإِلَى أَيَّتِهِمَا كَانَ أَدْنَى فَهُوَ لَهُ، فَقَاسُوهُ فَوَجَدُوهُ أَدْنَى إِلَى الْأَرْضِ الَّتِي أَرَادَ، فَقَبَضَتْهُ مَلَائِكَةُ الرَّحْمَةِ "، قَالَ قَتَادَةُ: فَقَالَ الْحَسَنُ: ذُكِرَ لَنَا أَنَّهُ لَمَّا أَتَاهُ الْمَوْتُ نَأَى بِصَدْرِهِ.
ہشام نے قتادہ سے، انہوں نے ابوصدیق سے اور انہوں نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم سے پہلے لوگوں میں سے ایک شخص تھا اس نے ننانوے قتل کیے، پھر اس نے زمین پر بسنے والوں میں سے سب سے بڑے عالم کے بارے میں پوچھا (کہ وہ کون ہے۔) اسے ایک راہب کا پتہ بتایا گیا۔ وہ اس کے پاس آیا اور پوچھا کہ اس نے ننانوے قتل کیے ہیں، کیا اس کے لیے توبہ (کی کوئی سبیل) ہے؟ اس نے کہا: نہیں۔ تو اس نے اسے بھی قتل کر دیا اور اس (کے قتل) سے سو قتل پورے کر لیے۔ اس نے پھر اہل زمین میں سے سب سے بڑے عالم کے بارے میں دریافت کیا۔ اسے ایک عالم کا پتہ بتایا گیا۔ تو اس نے (جا کر) کہا: اس نے سو قتل کیے ہیں، کیا اس کے لیے توبہ (کا امکان) ہے؟ اس (عالم) نے کہا: ہاں، اس کے اور توبہ کے درمیان کون حائل ہو سکتا ہے؟ تم فلاں فلاں سرزمین پر چلے جاؤ، وہاں (ایسے) لوگ ہیں جو اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے ہیں، تم بھی ان کے ساتھ اللہ کی عبادت میں مشغول ہو جاؤ اور اپنی سرزمین پر واپس نہ آو، یہ بُری (باتوں سے بھری ہوئی) سرزمین ہے۔ وہ چل پڑا، یہاں تک کہ جب آدھا راستہ طے کر لیا تو اسے موت آ لیا۔ اس کے بارے میں رحمت کے فرشتے اور عذاب کے فرشتے جھگڑنے لگے۔ رحمت کے فرشتوں نے کہا: یہ شخص توبہ کرتا ہوا اپنے دل کو اللہ کی طرف متوجہ کر کے آیا تھا اور عذاب کے فرشتوں نے کہا: اس نے کبھی نیکی کا کوئی کام نہیں کیا۔ تو ایک فرشتہ آدمی کے روپ میں ان کے پاس آیا، انہوں نے اسے اپنے درمیان (ثالث) مقرر کر لیا۔ اس نے کہا: دونوں زمینوں کے درمیان فاصلہ ماپ لو، وہ دونوں میں سے جس زمین کے زیادہ قریب ہو تو وہ اسی (زمین کے لوگوں) میں سے ہو گا۔ انہوں نے مسافت کو ماپا تو اسے اس زمین کے قریب تر پایا جس کی طرف وہ جا رہا تھا، چنانچہ رحمت کے فرشتوں نے اسے اپنے ہاتھوں میں لے لیا۔" قتادہ نے کہا: حسن (بصری) نے کہا: (اس حدیث میں) ہمیں بتایا گیا کہ جب اسے موت نے آ لیا تھا تو اس نے اپنے سینے سے (گھسیٹ کر) خود کو (گناہوں بھری زمین سے) دور کر لیا تھا۔
حدیث نمبر: 7009
Save to word اعراب
حدثني عبيد الله بن معاذ العنبري ، حدثنا ابي ، حدثنا شعبة ، عن قتادة ، انه سمع ابا الصديق الناجي ، عن ابي سعيد الخدري ، عن النبي صلى الله عليه وسلم: " ان رجلا قتل تسعة وتسعين نفسا، فجعل يسال هل له من توبة؟، فاتى راهبا فساله، فقال: ليست لك توبة، فقتل الراهب، ثم جعل يسال ثم خرج من قرية إلى قرية فيها قوم صالحون، فلما كان في بعض الطريق ادركه الموت، فناى بصدره ثم مات، فاختصمت فيه ملائكة الرحمة وملائكة العذاب، فكان إلى القرية الصالحة اقرب منها بشبر، فجعل من اهلها "،حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا الصِّدِّيقِ النَّاجِيَّ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَّ رَجُلًا قَتَلَ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ نَفْسًا، فَجَعَلَ يَسْأَلُ هَلْ لَهُ مِنْ تَوْبَةٍ؟، فَأَتَى رَاهِبًا فَسَأَلَهُ، فَقَالَ: لَيْسَتْ لَكَ تَوْبَةٌ، فَقَتَلَ الرَّاهِبَ، ثُمَّ جَعَلَ يَسْأَلُ ثُمَّ خَرَجَ مِنْ قَرْيَةٍ إِلَى قَرْيَةٍ فِيهَا قَوْمٌ صَالِحُونَ، فَلَمَّا كَانَ فِي بَعْضِ الطَّرِيقِ أَدْرَكَهُ الْمَوْتُ، فَنَأَى بِصَدْرِهِ ثُمَّ مَاتَ، فَاخْتَصَمَتْ فِيهِ مَلَائِكَةُ الرَّحْمَةِ وَمَلَائِكَةُ الْعَذَابِ، فَكَانَ إِلَى الْقَرْيَةِ الصَّالِحَةِ أَقْرَبَ مِنْهَا بِشِبْرٍ، فَجُعِلَ مِنْ أَهْلِهَا "،
معاذ بن عنبری نے کہا: ہمیں شعبہ نے قتادہ سے حدیث سنائی، انہوں نے ابو صدیق ناجی سے سنا، انہوں نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی: "ایک شخص نے ننانوے انسان قتل کیے، پھر اس نے یہ پوچھنا شروع کر دیا: کیا اس کی توبہ (کی کوئی سبیل) ہو سکتی ہے؟ وہ ایک راہب کے پاس آیا، اس سے پوچھا تو اس نے جواب دیا: تیرے لیے کوئی توبہ نہیں۔ اس نے اس راہب کو (بھی) قتل کر دیا۔ اس کے بعد اس نے پھر سے (توبہ کے متعلق) پوچھنا شروع کر دیا، پھر ایک بستی سے (دوسری) بستی کی طرف نکل پڑا جس میں نیک لوگ رہتے تھے۔ وہ راستے کے کسی حصے میں تھا کہ اسے موت نے آن لیا، وہ (اس وقت) اپنے سینے کے ذریعے سے (پچھلی گناہوں بھری بستی سے) دور ہوا، پھر مر گیا۔ تو اس کے بارے میں رحمت کے فرشتوں اور عذاب کے فرشتوں نے آپس میں جھگڑا کیا۔ تو وہ شخص ایک بالشت برابر نیک بستی کی طرف قریب تھا، اسے اس بستی کے لوگوں میں سے (شمار) کر لیا گیا۔"
حدیث نمبر: 7010
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا ابن ابي عدي ، حدثنا شعبة ، عن قتادة بهذا الإسناد نحو حديث معاذ بن معاذ، وزاد فيه، فاوحى الله إلى هذه ان تباعدي وإلى هذه ان تقربي.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَ حَدِيثِ مُعَاذِ بْنِ مُعَاذٍ، وَزَادَ فِيهِ، فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَى هَذِهِ أَنْ تَبَاعَدِي وَإِلَى هَذِهِ أَنْ تَقَرَّبِي.
شعبہ نے ہمیں قتادہ سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح حدیث بیان کی جس طرح معاذ بن معاذ کی حدیث ہے اور اس میں مزید یہ کہا: "تو اللہ نے اس (گناہگاروں کی بستی) کو وحی کر دی کہ تو دور ہو جا اور اس (نیک لوگوں کی بستی) کو وحی کر دی کہ تو قریب ہو جا۔"

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.