صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب التَّوْبَةِ
توبہ کا بیان
The Book of Repentance
7. باب قَوْلِهِ تَعَالَى: {إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ}:
باب: اللہ تعالی کا فرمان: ”نیکیاں گناہوں کو مٹا دیتی ہیں“۔
Chapter: The Words Of Allah The Most High: "Verily, The Good Deeds Remove The Evil Deeds"
حدیث نمبر: 7001
Save to word اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، وابو كامل فضيل بن حسين كلاهما، عن يزيد بن زريع واللفظ لابي كامل، حدثنا يزيد، حدثنا التيمي ، عن ابي عثمان ، عن عبد الله بن مسعود ، " ان رجلا اصاب من امراة قبلة، فاتى النبي صلى الله عليه وسلم فذكر ذلك له، قال: " فنزلت واقم الصلاة طرفي النهار وزلفا من الليل إن الحسنات يذهبن السيئات ذلك ذكرى للذاكرين سورة هود آية 114 "، قال: فقال الرجل: الي هذه يا رسول الله؟، قال: " لمن عمل بها من امتي "،حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَأَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ كلاهما، عَنْ يَزِيدَ بْنِ زُرَيْعٍ وَاللَّفْظُ لِأَبِي كَامِلٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ، حَدَّثَنَا التَّيْمِيُّ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، " أَنَّ رَجُلًا أَصَابَ مِنَ امْرَأَةٍ قُبْلَةً، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، قَالَ: " فَنَزَلَتْ وَأَقِمِ الصَّلاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّيْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ ذَلِكَ ذِكْرَى لِلذَّاكِرِينَ سورة هود آية 114 "، قَالَ: فَقَالَ الرَّجُلُ: أَلِيَ هَذِهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ: " لِمَنْ عَمِلَ بِهَا مِنْ أُمَّتِي "،
یزید نے کہا؛ ہمیں تیمی نے ابوعثمان سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک شخص نے ایک عورت کو بوسہ دیا، (پھر) وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس واقعے کا ذکر کیا، تب (یہ آیت) نازل ہوئی: "دن کے دونوں حصوں اور رات کے کچھ حصوں میں نماز قائم رکھو، بےشک نیکیاں برائیوں کو دور کر دیتی ہیں، یہ یاد دہانی ہے یاد رکھنے والوں کے لیے۔" اس شخص نے کہا: اللہ کے رسول! کیا یہ (بشارت) صرف میرے لیے ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میری امت میں سے جو بھی (گناہوں سے پاک ہونے کے لیے) اس پر عمل کرے۔"
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے ایک عورت کا بوسہ لیا، چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ کے سامنے اس کا ذکر کیا، اس پر یہ آیت اتری۔"دن کے دونوں کناروں اور رات کی گھڑیوں میں نماز قائم کیجیے بلا شبہ نیکیاں برائیوں کو ختم کر دیتی ہیں یہ یاد ررکھنے والوں کے لیے ایک یاد دہانی ہے۔" (ھود آیت نمبر114)تو اس آدمی نے پوچھا کیا یہ میرے لیے ہے؟ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ نے فرمایا: "میری امت کو جو فرد بھی اس پر عمل کرے۔ اس کے لیے ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 7002
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن عبد الاعلى ، حدثنا المعتمر ، عن ابيه ، حدثنا ابو عثمان ، عن ابن مسعود ، ان رجلا اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فذكر انه اصاب من امراة إما قبلة او مسا بيد او شيئا كانه يسال عن كفارتها، قال: فانزل الله عز وجل ثم ذكر بمثل حديث يزيد،حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ ، عَنْ أَبِيهِ ، حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَنَّهُ أَصَابَ مِنَ امْرَأَةٍ إِمَّا قُبْلَةً أَوْ مَسًّا بِيَدٍ أَوْ شَيْئًا كَأَنَّهُ يَسْأَلُ عَنْ كَفَّارَتِهَا، قَالَ: فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ ثُمَّ ذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ يَزِيدَ،
معتمر نے اپنے والد (سلیمان تیمی) سے روایت کی، انہوں نے کہا: ہمیں ابوعثمان نے حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور اس نے ذکر کیا کہ اس نے ایک عورت کو بوسہ دیا ہے یا اس کو ہاتھ سے مس کیا ہے (یا ایسا) کوئی اور کام کیا ہے، گویا کہ وہ اس کے کفار کے متعلق سوال کر رہا ہے، کہا: تب اللہ عزوجل نے یہ آیت نازل فرمائی، پھر یزید کی حدیث کے مانند بیان کیا۔
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوااور بتایا، اس نے ایک نے ایک عورت کا بوسہ لیا،یا ہاتھ سے اسے چھوا ہے یا کوئی حرکت کی ہے اور گویا اس کے کفارہ کے بار میں پوچھا ہے تو اللہ تعالیٰ نے آیت اتاری آگے مذکورہ بالا روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 7003
Save to word اعراب
حدثنا عثمان بن ابي شيبة ، حدثنا جرير ، عن سليمان التيمي بهذا الإسناد، قال: اصاب رجل من امراة شيئا دون الفاحشة، فاتى عمر بن الخطاب، فعظم عليه ثم اتى ابا بكر، فعظم عليه ثم اتى النبي صلى الله عليه وسلم فذكر بمثل حديث يزيد والمعتمر.حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، قَالَ: أَصَابَ رَجُلٌ مِنَ امْرَأَةٍ شَيْئًا دُونَ الْفَاحِشَةِ، فَأَتَى عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، فَعَظَّمَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَتَى أَبَا بَكْرٍ، فَعَظَّمَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ يَزِيدَ وَالْمُعْتَمِرِ.
جریر نے سلیمان تیمی سے اسی سند کے ساتھ روایت کی، کہا: ایک شخص نے ایک عورت کے ساتھ زنا سے کم درجے کا کوئی کام کیا۔ وہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس گیا، انہوں نے اس کے سامنے اس کو بہت بڑا گناہ قرار دیا، پھر وہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، انہوں نے بھی اس کے لیے اس کو بہت بڑی بات قرار دیا، پھر وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، (آگے) یزید اور معتمر کی حدیث کے مانند بیان کیا۔
امام صاحب ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں۔ ایک مرد نے زنا سے کم تر کوئی حرکت ایک عورت کے ساتھ کی،پھر وہ عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا، انھوں نے اسے بڑا گناہ قرار دیا، پھر ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا انھوں نے بھی اسے اس کے لیے بڑا گناہ ٹھہرایا پھر وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا۔ آگے مذکورہ بالا حدیث ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 7004
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، وقتيبة بن سعيد ، وابو بكر بن ابي شيبة ، واللفظ ليحيى، قال يحيى اخبرنا، وقال الآخران: حدثنا ابو الاحوص ، عن سماك ، عن إبراهيم ، عن علقمة والاسود ، عن عبد الله ، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: " يا رسول الله، إني عالجت امراة في اقصى المدينة، وإني اصبت منها ما دون ان امسها، فانا هذا فاقض في ما شئت، فقال له عمر: لقد سترك الله لو سترت نفسك، قال: فلم يرد النبي صلى الله عليه وسلم شيئا، فقام الرجل، فانطلق فاتبعه النبي صلى الله عليه وسلم رجلا دعاه، وتلا عليه هذه الآية واقم الصلاة طرفي النهار وزلفا من الليل إن الحسنات يذهبن السيئات ذلك ذكرى للذاكرين سورة هود آية 114، فقال رجل من القوم: يا نبي الله، هذا له خاصة؟، قال: بل للناس كافة "،حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى، قَالَ يَحْيَى أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ وَالْأَسْوَدِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي عَالَجْتُ امْرَأَةً فِي أَقْصَى الْمَدِينَةِ، وَإِنِّي أَصَبْتُ مِنْهَا مَا دُونَ أَنْ أَمَسَّهَا، فَأَنَا هَذَا فَاقْضِ فِيَّ مَا شِئْتَ، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: لَقَدْ سَتَرَكَ اللَّهُ لَوْ سَتَرْتَ نَفْسَكَ، قَالَ: فَلَمْ يَرُدَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا، فَقَامَ الرَّجُلُ، فَانْطَلَقَ فَأَتْبَعَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا دَعَاهُ، وَتَلَا عَلَيْهِ هَذِهِ الْآيَةَ وَأَقِمِ الصَّلاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّيْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ ذَلِكَ ذِكْرَى لِلذَّاكِرِينَ سورة هود آية 114، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، هَذَا لَهُ خَاصَّةً؟، قَالَ: بَلْ لِلنَّاسِ كَافَّةً "،
ابو احوص نے سماک سے، انہوں نے ابراہیم سے، انہوں نے علقمہ اور اسود سے اور انہوں نے حضرت عبداللہ (بن مسعود رضی اللہ عنہ) سے روایت کی کہ ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو اس نے کہا: اللہ کے رسول! میں نے مدینہ کے آخری حصے میں ایک عورت کو قابو کر لیا اور اس کے علاوہ کہ میں اس سے جماع کروں میں نے اس سے اور سب کچھ حاصل کر لیا۔ تو (اب) میں آپ کے سامنے حاضر ہوں، آپ میرے بارے میں جو چاہیں فیصلہ کر لیں۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا: اللہ نے تمہارا پردہ رکھا، کاش! تم خود بھی اپنا پردہ رکھتے۔ (حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے) کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کوئی جواب نہ دیا۔ تو (کچھ دیر بعد) وہ شخص اٹھا اور چل دیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے پیچھے ایک آدمی بھیج کر اسے بلایا اور اس کے سامنے یہ آیت پڑھی: "دن کے دونوں حصوں اور رات کے کچھ حصوں میں نماز قائم کرو، بےشک نیکیاں برائیوں کو ختم کر دیتی ہیں۔ یہ ان کے لیے یاددہانی ہے جو اچھی بات کو یاد رکھنے والے ہیں۔" اس پر لوگوں میں سے ایک آدمی نے کہا: اللہ کے نبی! کیا یہ خاص اسی کے لیے ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "بلکہ تمام لوگوں کے لیے ہے۔"
حضرت عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر کہنے لگا اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے مدینہ کے آخری کنارے میں ایک عورت سے تعلقات قائم کیے بغیر اس کو پکڑ کر اس سے فائدہ اٹھایا ہے تو میں آپ کے پاس حاضر ہوں۔ آپ میرے بار میں میں جو چاہیں فیصلہ فرمائیں تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسے کہا، اللہ نے تیری پردہ پوشی کی تھی،اے کاش! تو بھی اپنے نفس کی پردہ پوشی کرتا لیکن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کوئی جواب نہ دیا تو وہ آدمی اٹھ کر چلا گیا۔ سو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے پیچھے ایک آدمی اس کو بلانے کے لیے بھیجا اور اسے یہ آیت سنائی۔"دن کے دونوں اطراف میں نماز قائم کیجیے اور رات کی گھڑیوں میں بلا شبہ نیکیاں برائیوں کو مٹا دیتی ہیں یہ یاد دہانی حاصل کرنے والوں کے لیے یاددہانی ہے۔" تو لوگوں میں سے ایک آدمی نے پوچھا۔"اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم !یہ خاص طور پر اس کے لیے ہے؟ آپ نے فرمایا:"بلکہ سب لوگوں کے لیے ہے۔"

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 7005
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا ابو النعمان الحكم بن عبد الله العجلي ، حدثنا شعبة ، عن سماك بن حرب ، قال: سمعت إبراهيم يحدث عن خاله الاسود ، عن عبد الله ، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمعنى حديث ابي الاحوص، وقال في حديثه، فقال معاذ: يا رسول الله هذا لهذا خاصة او لنا عامة، قال: بل لكم عامة.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ الْحَكَمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْعِجْلِيُّ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ إِبْرَاهِيمَ يُحَدِّثُ عَنْ خَالِهِ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَى حَدِيثِ أَبِي الْأَحْوَصِ، وَقَالَ فِي حَدِيثِهِ، فَقَالَ مُعَاذٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا لِهَذَا خَاصَّةً أَوْ لَنَا عَامَّةً، قَالَ: بَلْ لَكُمْ عَامَّةً.
شعبہ نے سماک بن حرب سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے ابراہیم کو اپنے ماموں اسود سے حدیث بیان کرتے ہوئے سنا، انہوں نے حضرت عبداللہ (بن مسعود رضی اللہ عنہ) سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ابو احوص کی حدیث کے ہم معنی روایت کی، انہوں نے اپنی حدیث میں کہا: تو حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے عرض کی: اللہ کے رسول! کیا یہ خاص اسی کے لیے ہے یا عمومی طور پر ہم سب کے لیے ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بلکہ تم سب کے لیے عام ہے۔"
حضرت عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں جیسا کہ اوپر والی حوص کی روایت گزری ہے اور اس حدیث میں یہ ہے، حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پوچھا اے کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !یہ اس شخص کے لیے خاص ہے یا ہم سب کے لیے ہے؟ آپ نے فرمایا:" بلکہ تم سب کے لیے عام ہے۔"

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 7006
Save to word اعراب
حدثنا الحسن بن علي الحلواني ، حدثنا عمرو بن عاصم ، حدثنا همام ، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة ، عن انس ، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: " يا رسول الله، اصبت حدا فاقمه علي، قال: وحضرت الصلاة، فصلى مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما قضى الصلاة، قال: يا رسول الله، إني اصبت حدا، فاقم في كتاب الله، قال: هل حضرت الصلاة معنا؟، قال: نعم، قال: " قد غفر لك ".حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَصَبْتُ حَدًّا فَأَقِمْهُ عَلَيَّ، قَالَ: وَحَضَرَتِ الصَّلَاةُ، فَصَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَصَبْتُ حَدًّا، فَأَقِمْ فِيَّ كِتَابَ اللَّهِ، قَالَ: هَلْ حَضَرْتَ الصَّلَاةَ مَعَنَا؟، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: " قَدْ غُفِرَ لَكَ ".
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کی: اللہ کے رسول! میں نے حد (لگنے والے کام) کا ارتکاب کر لیا ہے، مجھ پر حد قائم کیجئے۔ (حضرت انس رضی اللہ عنہ نے) کہا: (تب) نماز کا وقت آ گیا، اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی۔جب نماز پڑھ لی تو کہنے لگا: اللہ کے رسول! میں نے حد (کے قابل گناہ) کا ارتکاب کیا ہے، میرے بارے میں اللہ کی کتاب کا (جو) فیصلہ (ہے اسے) نافذ فرمائیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کیا تو ہمارے ساتھ نماز میں شامل ہوا؟" اس نے عرض کی: ہاں، فرمایا: "تیرا گناہ بخش دیا گیا ہے۔"
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور پوچھا اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !میں نے گناہ کا ارتکاب کیا ہے آپ مجھ پر حد قائم کریں اور نماز کا وقت ہو گیا تو اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی، جب اس نے نماز ادا کر لی کہا، اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !میں نے گناہ کیا ہے، مجھ پر اللہ کا قانون (حکم) جاری فرمائیں، آپ نے پوچھا،" کیا تو ہمارے ساتھ نماز میں موجود تھا؟" اس نے کہا جی ہاں آپ نے فرمایا:" تجھے بخشا جا چکا ہے۔"

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 7007
Save to word اعراب
حدثنا نصر بن علي الجهضمي ، وزهير بن حرب واللفظ لزهير، قالا: حدثنا عمر بن يونس ، حدثنا عكرمة بن عمار ، حدثنا شداد ، حدثنا ابو امامة ، قال: بينما رسول الله صلى الله عليه وسلم في المسجد، ونحن قعود معه إذ جاء رجل، فقال: يا رسول الله، إني اصبت حدا فاقمه علي، فسكت عنه رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم اعاد، فقال: يا رسول الله، إني اصبت حدا، فاقمه علي، فسكت عنه واقيمت الصلاة، فلما انصرف نبي الله صلى الله عليه وسلم، قال ابو امامة: فاتبع الرجل رسول الله صلى الله عليه وسلم حين انصرف، واتبعت رسول الله صلى الله عليه وسلم انظر ما يرد على الرجل، فلحق الرجل رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله إني اصبت حدا فاقمه علي، قال ابو امامة: فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ارايت حين خرجت من بيتك اليس قد توضات، فاحسنت الوضوء؟ "، قال: بلى، يا رسول الله، قال: " ثم شهدت الصلاة معنا؟ "، فقال: نعم، يا رسول الله، قال: فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: " فإن الله قد غفر لك حدك او قال ذنبك ".حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا شَدَّادٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُمَامَةَ ، قَالَ: بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ، وَنَحْنُ قُعُودٌ مَعَهُ إِذْ جَاءَ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَصَبْتُ حَدًّا فَأَقِمْهُ عَلَيَّ، فَسَكَتَ عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ أَعَادَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَصَبْتُ حَدًّا، فَأَقِمْهُ عَلَيَّ، فَسَكَتَ عَنْهُ وَأُقِيمَتِ الصَّلَاةُ، فَلَمَّا انْصَرَفَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ أَبُو أُمَامَةَ: فَاتَّبَعَ الرَّجُلُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ انْصَرَفَ، وَاتَّبَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْظُرُ مَا يَرُدُّ عَلَى الرَّجُلِ، فَلَحِقَ الرَّجُلُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَصَبْتُ حَدًّا فَأَقِمْهُ عَلَيَّ، قَالَ أَبُو أُمَامَةَ: فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَرَأَيْتَ حِينَ خَرَجْتَ مِنْ بَيْتِكَ أَلَيْسَ قَدْ تَوَضَّأْتَ، فَأَحْسَنْتَ الْوُضُوءَ؟ "، قَالَ: بَلَى، يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: " ثُمَّ شَهِدْتَ الصَّلَاةَ مَعَنَا؟ "، فَقَالَ: نَعَمْ، يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فَإِنَّ اللَّهَ قَدْ غَفَرَ لَكَ حَدَّكَ أَوَ قَالَ ذَنْبَكَ ".
شداد نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی، کہا: ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف فرما تھے اور ہم بھی آپ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک شخص آیا تو کہنے لگا: اللہ کے رسول! میں نے حد (کے قابل گناہ) کا ارتکاب کر دیا ہے، لہذا آپ مجھ پر حد قائم کیجئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے، اس نے دوبارہ کہا: اللہ کے رسول! میں حد کا مستحق ہو گیا ہوں، آپ مجھ پر حد قائم کیجئے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے، اس نے تیسری بار (یہی) کہا تو (اس وقت) نماز کی اقامت کہہ دی گئی۔ حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ نے کہا: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے (فارغ ہو کر) واپس ہوئے تو وہ شخص آپ کے پیچھے چل پڑا، میں (بھی) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے چل پڑا کہ دیکھوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو کیا جواب دیتے ہیں۔ وہ شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جا ملا اور کہا: اللہ کے رسول! میں نے حد (کے قابل گناہ) کا ارتکاب کیا ہے، آپ مجھ پر حد قائم فرمائیں۔ حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کہا: "ذرا دیکھو: جب تم اپنے گھر سے نکلے تھے تو تم نے وضو کیا تھا اور اچھی طرح وضو کیا تھا؟" اس نے عرض کی: ہاں، اللہ کے رسول! (اچھی طرح وضو کیا تھا۔) فرمایا: "اس کے بعد تم نے ہمارے ساتھ نماز پڑھی؟" اس نے عرض کی: جی ہاں، اللہ کے رسول! (حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ نے) کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُسے فرمایا: "تو یقینا اللہ تعالیٰ نے تمہاری حد۔۔ یا فرمایا۔۔ تمہارے گناہ کو معاف کر دیا ہے۔"
حضرت ابو امامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بیان کرتے ہیں، جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف فر تھے اور ہم بھی آپ کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے، اس دوران اچانک ایک آدمی آیا اور عرض کیا، اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں قابل حد گناہ کا مرتکب ہوا ہوں، لہٰذا آپ مجھ پر حد قائم فرمائیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو جواب دینے سے خاموشی اختیار کی، اس نے اپنی بات کا پھر اعادہ کیا اور کہا، اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !میں پہنچ گیا ہوں، اس لیے آپ مجھ پر حد قائم کریں، آپ نے اس کو جواب دینے سے سکوت اختیار کیا اور نماز کھڑی ہو گئی چنانچہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا حضرت ابو امامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھر کو لوٹے تو اس آدمی نے آپ کا پیچھا کیا اور میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے چل پڑا تاکہ دیکھوں، آپ اس آدمی کو کیا جواب دیتے ہیں، وہ آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جا ملا اور کہا اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں حد کو پہنچ چکا ہوں،آپ مجھے حد لگائیں،ابو امامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا:" بتاؤ جب تم گھر سے نکلے تو کیا تونے وضو اچھی طرح نہیں کیا تھا، جب وضو کیا تھا؟"اس نے کہا کیوں نہیں اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !آپ نے فرمایا:"پھر تو نماز میں ہمارے ساتھ شریک ہوا؟" تو اس نے کہا: جی ہاں، اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !سو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا:" تو اللہ نے تمھیں،تمھاری حد یا گناہ بخش دیا۔"

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.