صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الرُّؤْيَا
خواب کا بیان
The Book of Dreams
4. باب رُؤْيَا النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
باب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خواب کا بیان۔
Chapter: The Dreams Of The Prophet (SAW)
حدیث نمبر: 5932
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله بن مسلمة بن قعنب ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن ثابت البناني ، عن انس بن مالك ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " رايت ذات ليلة فيما يرى النائم كانا في دار عقبة بن رافع، فاتينا برطب من رطب ابن طاب، فاولت الرفعة لنا في الدنيا، والعاقبة في الآخرة، وان ديننا قد طاب ".حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " رَأَيْتُ ذَاتَ لَيْلَةٍ فِيمَا يَرَى النَّائِمُ كَأَنَّا فِي دَارِ عُقْبَةَ بْنِ رَافِعٍ، فَأُتِينَا بِرُطَبٍ مِنْ رُطَبِ ابْنِ طَابٍ، فَأَوَّلْتُ الرِّفْعَةَ لَنَا فِي الدُّنْيَا، وَالْعَاقِبَةَ فِي الْآخِرَةِ، وَأَنَّ دِينَنَا قَدْ طَابَ ".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے ایک رات کو نیند کی حالت میں دیکھنے والے کی طرح (خواب) دیکھا کہ جیسے ہم عقبہ بن رافع کے گھر میں ہیں، پس ہمارے آگے تر کھجوریں لائی گئیں، جس کو ابن طاب کی کھجور کا نام دیا جاتا ہے۔ میں نے اس کی تعبیر یہ کی کہ ہمارا درجہ دنیا میں بلند ہو گا، آخرت میں نیک انجام ہو گا اور یقیناً ہمارا دین بہتر اور عمدہ ہے۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک رات میں نے خواب میں دیکھا،گویا کہ ہم عقبہ بن رافع کے گھر میں ہیں تو ہمارے پاس ابن طاب کی تازہ کھجوروں میں سے کھجوریں لائی گئیں تو میں نے تعبیر لگائی،دنیا میں ہمارے لیے رفعت ہے اور آخرت میں اچھاانجام اور ہمارا دین پختہ اور مکمل ہوگیا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 5933
Save to word اعراب
وحدثنا نصر بن علي الجهضمي ، اخبرني ابي ، حدثنا صخر بن جويرية ، عن نافع ، ان عبد الله بن عمر حدثه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " اراني في المنام اتسوك بسواك، فجذبني رجلان احدهما اكبر من الآخر، فناولت السواك الاصغر منهما، فقيل لي: كبر، فدفعته إلى الاكبر ".وحَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، أَخْبَرَنِي أَبِي ، حَدَّثَنَا صَخْرُ بْنُ جُوَيْرِيَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَرَانِي فِي الْمَنَامِ أَتَسَوَّكُ بِسِوَاكٍ، فَجَذَبَنِي رَجُلَانِ أَحَدُهُمَا أَكْبَرُ مِنَ الْآخَرِ، فَنَاوَلْتُ السِّوَاكَ الْأَصْغَرَ مِنْهُمَا، فَقِيلَ لِي: كَبِّرْ، فَدَفَعْتُهُ إِلَى الْأَكْبَرِ ".
صخر بن جویریہ نے ہمیں نافع سے حدیث سنائی کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے انھیں بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں نے خواب میں خودکو دیکھا کہ میں ایک مسواک سے دانت صاف کررہا ہوں، اس و قت دو آدمیوں نے (مسواک حاصل کرنے کےلیے) میری توجہ اپنی طرف مبذول کرائی۔ان میں ایک دوسرے سے بڑا تھا، میں نے وہ مسواک چھوٹے کو دے دی، پھر مجھ سے کہا گیا: بڑے کو دین تو میں نے وہ بڑے کو دی۔"
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، میں نے خواب میں اپنے آپ کو مسواک کرتے ہوئے دیکھا تو مجھے دو آدمیوں نے کھینچا، ایک دوسرے سے بڑا تھا تو میں نے مسواک ان میں سے چھوٹے کو دے دینی چاہی، سو مجھے کہا گیا، بڑے کو دو، تومیں نے اسے بڑے کے حوالہ کردی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 5934
Save to word اعراب
حدثنا ابو عامر عبد الله بن براد الاشعري ، وابو كريب محمد بن العلاء ، وتقاربا في اللفظ، قالا: حدثنا ابو اسامة ، عن بريد ، عن ابي بردة جده، عن ابي موسى ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " رايت في المنام اني اهاجر من مكة إلى ارض بها نخل، فذهب وهلي إلى انها اليمامة، او هجر، فإذا هي المدينة يثرب، ورايت في رؤياي هذه اني هززت سيفا فانقطع صدره، فإذا هو ما اصيب من المؤمنين يوم احد، ثم هززته اخرى، فعاد احسن ما كان، فإذا هو ما جاء الله به من الفتح واجتماع المؤمنين، ورايت فيها ايضا بقرا والله خير، فإذا هم النفر من المؤمنين يوم احد، وإذا الخير ما جاء الله به من الخير بعد، وثواب الصدق الذي آتانا الله بعد يوم بدر ".حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَرَّادٍ الْأَشْعَرِيُّ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، وَتَقَارَبَا فِي اللَّفْظِ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ بُرَيْدٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ جَدِّهِ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ أَنِّي أُهَاجِرُ مِنْ مَكَّةَ إِلَى أَرْضٍ بِهَا نَخْلٌ، فَذَهَبَ وَهْلِي إِلَى أَنَّهَا الْيَمَامَةُ، أَوْ هَجَرُ، فَإِذَا هِيَ الْمَدِينَةُ يَثْرِبُ، وَرَأَيْتُ فِي رُؤْيَايَ هَذِهِ أَنِّي هَزَزْتُ سَيْفًا فَانْقَطَعَ صَدْرُهُ، فَإِذَا هُوَ مَا أُصِيبَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ أُحُدٍ، ثُمَّ هَزَزْتُهُ أُخْرَى، فَعَادَ أَحْسَنَ مَا كَانَ، فَإِذَا هُوَ مَا جَاءَ اللَّهُ بِهِ مِنَ الْفَتْحِ وَاجْتِمَاعِ الْمُؤْمِنِينَ، وَرَأَيْتُ فِيهَا أَيْضًا بَقَرًا وَاللَّهُ خَيْرٌ، فَإِذَا هُمُ النَّفَرُ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ أُحُدٍ، وَإِذَا الْخَيْرُ مَا جَاءَ اللَّهُ بِهِ مِنَ الْخَيْرِ بَعْدُ، وَثَوَابُ الصِّدْقِ الَّذِي آتَانَا اللَّهُ بَعْدَ يَوْمِ بَدْرٍ ".
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے خواب میں دیکھا کہ میں مکہ سے اس زمین کی طرف ہجرت کرتا ہوں جہاں کھجور کے درخت ہیں، میرا گمان یمامہ اور حجر کی طرف گیا لیکن وہ مدینہ نکلا، جس کا نام یثرب بھی ہے اور میں نے اپنے اسی خواب میں دیکھا کہ میں نے تلوار کو ہلایا تو وہ اوپر سے ٹوٹ گئی، اس کی تعبیر احد کے دن مسلمانوں کی شکست نکلی۔ پھر میں نے تلوار کو دوسری بار ہلایا تو آگے سے ویسی ہی ثابت اور اچھی ہو گئی۔ اس کی تعبیر یہ نکلی کہ اللہ تعالیٰ نے فتح نصیب کی اور مسلمانوں کی جماعت قائم ہو گئی (یعنی جنگ احد کے بعد خیبر اور مکہ فتح ہوا اور اسلام کے لشکر نے زور پکڑا) اور میں نے اسی خواب میں گائیں دیکھیں (جو کاٹی جاتی تھیں) اور اللہ تعالیٰ بہتر ہے (جیسے یہ جملہ بولا جاتا ہے اللہ خیر) اس سے مسلمانوں کے وہ لوگ مراد تھے جو احد میں شہید ہوئے اور خیر سے مراد وہ خیر تھی جو اللہ تعالیٰ نے اس کے بعد بھیجی اور سچائی کا ثواب جو اللہ تعالیٰ نے ہمیں بدر کے بعد عنایت کیا۔
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نےخواب میں دیکھا کہ میں مکہ سے ایسی سرزمین کی طرف ہجرت کررہا ہوں، جہاں کھجوریں وافر ہیں تو میرا خیال اس طرف گیا کہ یہ یمامہ یا ہجر کاعلاقہ ہے اور وہ یثرب کا شہر نکلا اور میں نے اس خواب میں دیکھا کہ میں نے تلوار ہلائی تو اس کا اگلا حصہ ٹوٹ گیا تو اس سے مراد وہ مصیبت نکلی، جس سےمسلمان احد کے دن دوچار ہوئے، پھر میں نے اس کو دوبارہ ہلایا تو وہ انتہائی عمدہ حالت کی طرف لوٹ آئی تو اس سے مراد اللہ کی عطا کردہ فتح اورمسلمانوں کا اجتماع نکلا، اور اس میں، میں نے ایک گائے دیکھی اور اللہ کا فیصلہ ہی بہترہے تو اس سے مراد مومنوں کا گروہ ہے، جو احد کے دن شہید ہوا اور خیر سے مراد وہ خیر ہے،جو بعد میں حاصل ہوئی یا اللہ نے عطاکی اور لڑائی میں جم جانے کا وہ بدلا، جو اللہ نے ہمیں بدر کے بعد عطاء فرمایا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 5935
Save to word اعراب
حدثني محمد بن سهل التميمي ، حدثنا ابو اليمان ، اخبرنا شعيب ، عن عبد الله بن ابي حسين ، حدثنا نافع بن جبير ، عن ابن عباس ، قال: " قدم مسيلمة الكذاب على عهد النبي صلى الله عليه وسلم المدينة، فجعل يقول: إن جعل لي محمد الامر من بعده تبعته، فقدمها في بشر كثير من قومه، فاقبل إليه النبي صلى الله عليه وسلم، ومعه ثابت بن قيس بن شماس، وفي يد النبي صلى الله عليه وسلم قطعة جريدة، حتى وقف على مسيلمة في اصحابه، قال: لو سالتني هذه القطعة ما اعطيتكها، ولن اتعدى امر الله فيك، ولئن ادبرت ليعقرنك الله، وإني لاراك الذي اريت فيك ما اريت، وهذا ثابت يجيبك عني، ثم انصرف عنه، فقال ابن عباس: فسالت عن قول النبي صلى الله عليه وسلم: إنك ارى الذي اريت فيك ما اريت، فاخبرني ابو هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: بينا انا نائم رايت في يدي سوارين من ذهب، فاهمني شانهما فاوحي إلي في المنام ان انفخهما، فنفختهما فطارا، فاولتهما كذابين يخرجان من بعدي، فكان احدهما العنسي صاحب صنعاء، والآخر مسيلمة صاحب اليمامة ".حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَهْلٍ التَّمِيمِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ ، حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ جُبَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " قَدِمَ مُسَيْلِمَةُ الْكَذَّابُ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ، فَجَعَلَ يَقُولُ: إِنْ جَعَلَ لِي مُحَمَّدٌ الْأَمْرَ مِنْ بَعْدِهِ تَبِعْتُهُ، فَقَدِمَهَا فِي بَشَرٍ كَثِيرٍ مِنْ قَوْمِهِ، فَأَقْبَلَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَعَهُ ثَابِتُ بْنُ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ، وَفِي يَدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِطْعَةُ جَرِيدَةٍ، حَتَّى وَقَفَ عَلَى مُسَيْلِمَةَ فِي أَصْحَابِهِ، قَالَ: لَوْ سَأَلْتَنِي هَذِهِ الْقِطْعَةَ مَا أَعْطَيْتُكَهَا، وَلَنْ أَتَعَدَّى أَمْرَ اللَّهِ فِيكَ، وَلَئِنْ أَدْبَرْتَ لَيَعْقِرَنَّكَ اللَّهُ، وَإِنِّي لَأُرَاكَ الَّذِي أُرِيتُ فِيكَ مَا أُرِيتُ، وَهَذَا ثَابِتٌ يُجِيبُكَ عَنِّي، ثُمَّ انْصَرَفَ عَنْهُ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَسَأَلْتُ عَنْ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّكَ أَرَى الَّذِي أُرِيتُ فِيكَ مَا أُرِيتُ، فَأَخْبَرَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُ فِي يَدَيَّ سِوَارَيْنِ مِنْ ذَهَبٍ، فَأَهَمَّنِي شَأْنُهُمَا فَأُوحِيَ إِلَيَّ فِي الْمَنَامِ أَنِ انْفُخْهُمَا، فَنَفَخْتُهُمَا فَطَارَا، فَأَوَّلْتُهُمَا كَذَّابَيْنِ يَخْرُجَانِ مِنْ بَعْدِي، فَكَانَ أَحَدُهُمَا الْعَنْسِيَّ صَاحِبَ صَنْعَاءَ، وَالْآخَرُ مُسَيْلِمَةَ صَاحِبَ الْيَمَامَةِ ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ مسیلمہ کذاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں مدینہ منورہ میں آیا اور کہنے لگا کہ اگر محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) مجھے اپنے بعد خلافت دیں تو میں ان کی پیروی کرتا ہوں۔ مسیلمہ کذاب اپنے ساتھ اپنی قوم کے بہت سے لوگ لے کر آیا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ثابت بن قیس بن شماس رضی اللہ عنہ تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں لکڑی کا ایک ٹکڑا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسیلمہ کے لوگوں کے پاس ٹھہرے اور فرمایا کہ اے مسیلمہ! اگر تو مجھ سے یہ لکڑی کا ٹکڑا مانگے تو بھی تجھ کو نہ دوں گا اور میں اللہ کے حکم کے خلاف تیرے بارے میں فیصلہ کرنے والا نہیں اور اگر تو میرا کہنا نہ مانے گا تو اللہ تعالیٰ تجھ کو قتل کرے گا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا صحیح ہو گیا) اور یقیناً تجھے وہی جانتا ہوں جو مجھے تیرے بارہ میں خواب میں دکھایا گیا ہے اور یہ ثابت تجھے میری طرف سے جواب دے گا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے چلے گئے۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں نے لوگوں سے پوچھا کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا کہ تو وہی ہے جو مجھے خواب میں تیرے بارے دکھلایا گیا، تو سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے مجھ سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیا کہ میں سو رہا تھا کہ میں نے (خواب میں) اپنے ہاتھ میں سونے کے دو کنگن دیکھے، وہ مجھے برے معلوم ہوئے اور خواب ہی میں مجھ پر القا کیا گیا کہ ان کو پھونک مارو، میں نے پھونکا تو وہ دونوں اڑ گئے۔ میں نے ان کی تعبیر یہ کی کہ اس سے مراد دو جھوٹے ہیں، جو میرے بعد نکلیں گے۔ ان میں سے ایک عنسی صنعاء والا اور دوسرا یمامہ والا (مسیلمہ کذاب) ہے۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں مسیلمہ کذاب مدینہ آیا اور کہنے لگا، اگر محمد خلافت اپنے بعد مجھے دے گا تو میں ان کی پیروی کروں گا، وہ مدینہ میں اپنی قوم کے بہت سے افراد کے ساتھ آیا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ، ثابت بن قیس بن شماس کی معیت میں اس کی طرف گئے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں کھجوروں کی شاخ کا ایک ٹکڑا تھا، حتیٰ کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم مسیلمہ کے پاس، جہاں وہ اپنے ساتھیوں کےساتھ تھا جا رکے اور فرمایا: اگر تو مجھ سے شاخ کا یہ ٹکڑا مانگے تو میں تمھیں یہ بھی نہیں دوں گا اور تیرے بارے میں اللہ کا جو حکم ہے اس سے تجاوز نہیں کروں گا اور اگر تو نے(میری اطاعت سے) منہ موڑا تو اللہ تجھے غارت کردے گا اور میں تمھیں دیکھ رہا ہوں، جس کے بارے میں مجھے خواب دکھائی گئی ہے اور یہ ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہے، جومیری طرف سے تجھے جو جواب دےگا۔ پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم اس سے لوٹ آئے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 5936
Save to word اعراب
وحدثنا محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن همام بن منبه ، قال: هذا ما حدثنا ابو هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر احاديث منها، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " بينا انا نائم اتيت خزائن الارض، فوضع في يدي اسوارين من ذهب، فكبرا علي واهماني، فاوحي إلي ان انفخهما فنفختهما فذهبا، فاولتهما الكذابين اللذين انا بينهما صاحب صنعاء، وصاحب اليمامة ".وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ أُتِيتُ خَزَائِنَ الْأَرْضِ، فَوَضَعَ فِي يَدَيَّ أُسْوَارَيْنِ مِنْ ذَهَبٍ، فَكَبُرَا عَلَيَّ وَأَهَمَّانِي، فَأُوحِيَ إِلَيَّ أَنِ انْفُخْهُمَا فَنَفَخْتُهُمَا فَذَهَبَا، فَأَوَّلْتُهُمَا الْكَذَّابَيْنِ اللَّذَيْنِ أَنَا بَيْنَهُمَا صَاحِبَ صَنْعَاءَ، وَصَاحِبَ الْيَمَامَةِ ".
ہمام بن منبہ نے حدیث بیان کی، کہا: یہ احادیث ہیں جو ہمیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں۔انھوں نے کئی احادیث بیان کیں، ان میں سے (ایک) یہ ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " جب میں سو رہا تھا تو زمین کے خزانے میرے پاس لائے گئے۔اس (خزانے کو لانے والے) نے سونے کے دو کنگن میرے ہاتھوں میں ڈال دیے، یہ دونوں مجھ پر گراں گزرے اور انھوں نے مجھے تشویش میں مبتلا کردیا، تو میری طرف وحی کی گئی کہ ان دونوں پھونک ماریں، میں نے دونوں کو پھونک ماری تو وہ چلے گئے۔میں نے ان سے مراد دو کذب لئے، میں ان کے وسط میں (مقیم) ہوں۔ایک (دائیں ہاتھ پر واقع) صنعاء کا رہنے والا اور دوسرا بائیں ہاتھ پر) یمامہ کارہنے والا۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ہمام بن منبہ جو احادیث بیان کرتے ہیں، ان میں سے ایک یہ ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جبکہ میں سویا ہوا تھا، میرے پاس زمین کے خزانے لائے گئے اور میرے دونوں ہاتھوں میں، سونے کے دو کنگن ڈالے گئے، سو وہ مجھے ناگوار گزرے اور مجھے فکر لاحق ہوئی تو مجھے وحی کی گئی ان پر پھونک مارو، میں نے ان پر پھونک ماری تو وہ ختم ہو گئے تو میں نے ان کی تعبیر یہ کی کہ یہ دو جھوٹے ہیں جن کے درمیان میں ہوں، یعنی صنعاء کا باشندہ اور یمامہ کا باشندہ۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 5937
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا وهب بن جرير ، حدثنا ابي ، عن ابي رجاء العطاردي ، عن سمرة بن جندب ، قال: " كان النبي صلى الله عليه وسلم، إذا صلى الصبح اقبل عليهم بوجهه، فقال: هل راى احد منكم البارحة رؤيا؟ ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ أَبِي رَجَاءٍ الْعُطَارِدِيِّ ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ ، قَالَ: " كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا صَلَّى الصُّبْحَ أَقْبَلَ عَلَيْهِمْ بِوَجْهِهِ، فَقَالَ: هَلْ رَأَى أَحَدٌ مِنْكُمُ الْبَارِحَةَ رُؤْيَا؟ ".
حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز پڑھنے کےبعد لوگوں کی طرف رخ کرتے اور فرماتے: "تم میں سے کسی نے گزشتہ رات کوئی خواب دیکھا؟
حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز پڑھ لیتے تھے تو رخ ان کی طرف کرلیتے اور پوچھتے، کیا تم میں سے کسی نے آج رات خواب دیکھا؟

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.