كِتَاب الرُّؤْيَا خواب کا بیان The Book of Dreams 2. باب لاَ يُخْبِرُ بِتَلَعُّبِ الشَّيْطَانِ بِهِ فِي الْمَنَامِ: باب: شیطانی خواب بیان کرنے کی ممانعت۔ Chapter: No One Should Speak Of How The Shaitan Toyed With Him In His Sleep حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث . ح وحدثنا ابن رمح ، اخبرنا الليث ، عن ابي الزبير ، عن جابر ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال لاعرابي جاءه: فقال: " إني حلمت ان راسي قطع، فانا اتبعه، فزجره النبي صلى الله عليه وسلم، وقال: لا تخبر بتلعب الشيطان بك في المنام ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ لِأَعْرَابِيٍّ جَاءَهُ: فَقَالَ: " إِنِّي حَلَمْتُ أَنَّ رَأْسِي قُطِعَ، فَأَنَا أَتَّبِعُهُ، فَزَجَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: لَا تُخْبِرْ بِتَلَعُّبِ الشَّيْطَانِ بِكَ فِي الْمَنَامِ ". ابو زبیر نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ اعرابی (بدوی) نے، جو آپ کے پاس آیا تھا، آپ سے عرض کی: میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ میرا سرکٹ گیا ہے اور میں اس کے پیچھے بھاگ رہا ہوں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ڈانٹا اورفرمایا: "نیند کے عالم میں اپنے ساتھ شیطان کے کھیلنے کے بارے میں کسی کو مت بتاؤ۔" حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اعرابی کو جس نے آپ کے پاس آکر کہا، میں نے خواب دیکھا ہے، میرا سر کاٹ دیا گیا ہے اور میں اس کا پیچھا کررہا ہوں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ڈانٹا اور فرمایا: ”اپنے ساتھ نیند میں شیطان کی چھیڑ خانی کی خبر کسی کو نہ دو۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثنا عثمان بن ابي شيبة ، حدثنا جرير ، عن الاعمش ، عن ابي سفيان ، عن جابر ، قال: جاء اعرابي إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: " يا رسول الله، رايت في المنام كان راسي ضرب، فتدحرج فاشتددت على اثره، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم للاعرابي: لا تحدث الناس بتلعب الشيطان بك في منامك، وقال سمعت النبي صلى الله عليه وسلم بعد يخطب، فقال: " لا يحدثن احدكم بتلعب الشيطان به في منامه ".وحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " يَا رَسُولَ اللَّهِ، رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ كَأَنَّ رَأْسِي ضُرِبَ، فَتَدَحْرَجَ فَاشْتَدَدْتُ عَلَى أَثَرِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْأَعْرَابِيِّ: لَا تُحَدِّثْ النَّاسَ بِتَلَعُّبِ الشَّيْطَانِ بِكَ فِي مَنَامِكَ، وَقَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدُ يَخْطُبُ، فَقَالَ: " لَا يُحَدِّثَنَّ أَحَدُكُمْ بِتَلَعُّبِ الشَّيْطَانِ بِهِ فِي مَنَامِهِ ". جریر نے اعمش سے، انھوں نے ابو سفیان سے، انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ایک اعرابی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور کہا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !میں نے خواب میں دیکھا کہ میرے سر کو تلوار کا نشان بنایا گیا، وہ لڑکھتا ہواجارہا ہے اور میں اس کے پیچھے د وڑ رہا ہوں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعرابی سے فرمایا: "نیند کی حالت میں شیطان تمہارے ساتھ جو چھیڑ خوانی کرے وہ لوگوں کو نہ بتاؤ۔" (حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے) کہا: میں نے اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خطبہ دیتے ہوئے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛"خواب میں شیطان تمہارے ساتھ جو چھیڑ خوانی کرے تم میں سے کوئی اس کے بارے میں لوگوں کے ساتھ باتیں نہ کرے۔" حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک جنگلی شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہنے لگا، اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ میرا سر کچل دیا گیا ہے یا الگ کردیا گیا ہے اور وہ لڑھکتا ہوا جارہا ہے اور میں تیزی سے اس کے پیچھے بھاگتا ہوں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدوی سے فرمایا: ”شیطان نے نیند میں تیرے ساتھ چھیڑ خانی کی ہے، لوگوں کو اس کے بارے میں نہ بتاؤ۔“ اور حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، بعد میں، میں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم سے یہ خطاب سنا۔ ”تم میں سے کوئی نیند میں اپنے ساتھ شیطان کی چھیڑ خانی کا ذکر نہ کرے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو سعيد الاشج ، قالا: حدثنا وكيع ، عن الاعمش ، عن ابي سفيان ، عن جابر ، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، رايت في المنام كان راسي قطع قال، فضحك النبي صلى الله عليه وسلم، وقال: " إذا لعب الشيطان باحدكم في منامه، فلا يحدث به الناس "، وفي رواية ابي بكر، إذا لعب باحدكم، ولم يذكر الشيطان.وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ كَأَنَّ رَأْسِي قُطِعَ قَالَ، فَضَحِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: " إِذَا لَعِبَ الشَّيْطَانُ بِأَحَدِكُمْ فِي مَنَامِهِ، فَلَا يُحَدِّثْ بِهِ النَّاسَ "، وَفِي رِوَايَةِ أَبِي بَكْرٍ، إِذَا لُعِبَ بِأَحَدِكُمْ، وَلَمْ يَذْكُرِ الشَّيْطَانَ. ابو بکر بن ابی شیبہ اور ابو سعید اشج نے کہا: ہمیں وکیع نے اعمش سے حدیث بیان کی، انھوں نے ابو سفیان سے، انھوں نےحضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور عرض کی: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے خواب میں د یکھا کہ میر اسر کاٹ دیا گیا۔حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے کہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہنس پڑے اور فرمایا؛"جب خواب میں شیطان تم میں سے کسی کے ساتھ چھیڑ خوانی کرے تو وہ لوگوں کو نہ بتاتا پھرے۔"ابو بکر کی روایت میں ہے: "جب تم میں سے کسی کے ساتھ چھیڑ خوانی کی جائے۔"اور انھوں نے شیطان کا ذکر نہیں کیا۔ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا، اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے نیند میں دیکھا ہے، گویا کہ میراسر کاٹ دیا گیا ہے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہنس پڑے اورفرمایا: ”جب تم میں سے کسی کے ساتھ شیطان اس کی نیند میں اٹھکیلیاں کرے تو لوگوں کو نہ بتائے۔“ اور ابوبکر کی روایت میں، شیطان کا لفظ نہیں ہے،صرف اتنا ہے، ”جب تم میں سے کسی کے ساتھ اٹھکیلی کی جائے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|