صحيح مسلم
كِتَاب الرُّؤْيَا
خواب کا بیان
4. باب رُؤْيَا النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
باب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خواب کا بیان۔
حدیث نمبر: 5933
وحَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، أَخْبَرَنِي أَبِي ، حَدَّثَنَا صَخْرُ بْنُ جُوَيْرِيَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَرَانِي فِي الْمَنَامِ أَتَسَوَّكُ بِسِوَاكٍ، فَجَذَبَنِي رَجُلَانِ أَحَدُهُمَا أَكْبَرُ مِنَ الْآخَرِ، فَنَاوَلْتُ السِّوَاكَ الْأَصْغَرَ مِنْهُمَا، فَقِيلَ لِي: كَبِّرْ، فَدَفَعْتُهُ إِلَى الْأَكْبَرِ ".
صخر بن جویریہ نے ہمیں نافع سے حدیث سنائی کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے انھیں بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں نے خواب میں خودکو دیکھا کہ میں ایک مسواک سے دانت صاف کررہا ہوں، اس و قت دو آدمیوں نے (مسواک حاصل کرنے کےلیے) میری توجہ اپنی طرف مبذول کرائی۔ان میں ایک دوسرے سے بڑا تھا، میں نے وہ مسواک چھوٹے کو دے دی، پھر مجھ سے کہا گیا: بڑے کو دین تو میں نے وہ بڑے کو دی۔"
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ”میں نے خواب میں اپنے آپ کو مسواک کرتے ہوئے دیکھا تو مجھے دو آدمیوں نے کھینچا، ایک دوسرے سے بڑا تھا تو میں نے مسواک ان میں سے چھوٹے کو دے دینی چاہی، سو مجھے کہا گیا، بڑے کو دو، تومیں نے اسے بڑے کے حوالہ کردی۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 5933 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5933
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کسی چیز کے دیتے وقت لوگوں کے مقام و مرتبہ اور حیثیت کا لحاظ رکھنا چاہیے،
مسواک بڑے کی ضرورت ہے،
کھانے پینے کی دعوت میں بڑے مقدم ہوں گے،
لیکن اگر مجلس میں چھوٹے بڑے بیٹھے ہوں تو آغاز دائیں طرف سے ہو گا،
ادھر بیٹھنے والا چھوٹا ہو یا بڑا۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5933