وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو سعيد الاشج ، قالا: حدثنا وكيع ، عن الاعمش ، عن ابي سفيان ، عن جابر ، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، رايت في المنام كان راسي قطع قال، فضحك النبي صلى الله عليه وسلم، وقال: " إذا لعب الشيطان باحدكم في منامه، فلا يحدث به الناس "، وفي رواية ابي بكر، إذا لعب باحدكم، ولم يذكر الشيطان.وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ كَأَنَّ رَأْسِي قُطِعَ قَالَ، فَضَحِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: " إِذَا لَعِبَ الشَّيْطَانُ بِأَحَدِكُمْ فِي مَنَامِهِ، فَلَا يُحَدِّثْ بِهِ النَّاسَ "، وَفِي رِوَايَةِ أَبِي بَكْرٍ، إِذَا لُعِبَ بِأَحَدِكُمْ، وَلَمْ يَذْكُرِ الشَّيْطَانَ.
ابو بکر بن ابی شیبہ اور ابو سعید اشج نے کہا: ہمیں وکیع نے اعمش سے حدیث بیان کی، انھوں نے ابو سفیان سے، انھوں نےحضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور عرض کی: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے خواب میں د یکھا کہ میر اسر کاٹ دیا گیا۔حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے کہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہنس پڑے اور فرمایا؛"جب خواب میں شیطان تم میں سے کسی کے ساتھ چھیڑ خوانی کرے تو وہ لوگوں کو نہ بتاتا پھرے۔"ابو بکر کی روایت میں ہے: "جب تم میں سے کسی کے ساتھ چھیڑ خوانی کی جائے۔"اور انھوں نے شیطان کا ذکر نہیں کیا۔
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا، اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے نیند میں دیکھا ہے، گویا کہ میراسر کاٹ دیا گیا ہے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہنس پڑے اورفرمایا: ”جب تم میں سے کسی کے ساتھ شیطان اس کی نیند میں اٹھکیلیاں کرے تو لوگوں کو نہ بتائے۔“ اور ابوبکر کی روایت میں، شیطان کا لفظ نہیں ہے،صرف اتنا ہے، ”جب تم میں سے کسی کے ساتھ اٹھکیلی کی جائے۔“