۔ اسماعیل بن مسلم اور عمربن سعید نے سعید بن مسروق سے، انھوں نے عبایہ بن رفاعہ بن رافع بن خدیج سے، انھوں نے اپنے دادا حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ہم نے عرض کی، اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !کل ہم دشمن کا سامنا کریں گے اور ہمارے پاس چھریاں نہیں ہیں، کیا ہم بانس کے چھلکے (یا تیز دھار کھپچی) سے ذبح کر سکتے ہیں؟اور سارے واقعے سمیت حدیث بیان کی اور کہا: ایک اونٹ ہم سے بدک کر بھا گ نکلا تو ہم نے اس پر تیر چلا ئے یہاں تک کہ اس کو گرا لیا۔
حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم نے عرض کیا، اے اللہ کے رسول! ہمارا کل دشمن سے مقابلہ ہونے والا ہے اور ہمارے پاس چھریاں نہیں ہیں، کیا ہم بانس کی پھانک سے ذبح کر سکتے ہیں، آگے مذکورہ بالا حدیث ہے، اس میں ہے، ہم سے ایک اونٹ بھاگ گیا، تو ہم اس کو تیر مارا حتیٰ کہ ہم نے اس کو زمین پر گرا لیا۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5094
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: (1) فيط: ہر چیز کے چھلکے کوکہتے ہیں اور قصب بانس کو کہتے ہیں۔ (2) هصناه: ہم اس پر زور دار تیر اندازی کی، یا اس کو زمین پر گرا لیا۔