كِتَاب الصَّيْدِ وَالذَّبَائِحِ وَمَا يُؤْكَلُ مِنْ الْحَيَوَانِ شکار کرنے، ذبح کیے جانے والے اور ان جانوروں کا بیان جن کا گوشت کھایا جا سکتا ہے The Book of Hunting, Slaughter, and what may be Eaten 10. باب إِبَاحَةِ مَا يُسْتَعَانُ بِهِ عَلَى الاِصْطِيَادِ وَالْعَدُوِّ وَكَرَاهَةِ الْخَذْفِ: باب: شکار کے لیے اور دوڑنے کے لیے جو سامان ضروری ہو وہ درست ہے لیکن چھوٹی چھوٹی کنکریاں پھینکنا درست ہے۔ Chapter: The permissibility of using things that help in hunting and pursuing the enemy, but throwing small pebbles is disliked حدثنا عبيد الله بن معاذ العنبري ، حدثنا ابي ، حدثنا كهمس ، عن ابن بريدة ، قال: راى عبد الله بن المغفل رجلا من اصحابه يخذف، فقال له: " لا تخذف، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يكره، او قال: ينهى عن الخذف، فإنه لا يصطاد به الصيد ولا ينكا به العدو ولكنه يكسر السن ويفقا العين، ثم رآه بعد ذلك يخذف، فقال له: اخبرك ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يكره او ينهى عن الخذف ثم اراك تخذف، لا اكلمك كلمة كذا وكذا "،حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا كَهْمَسٌ ، عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ ، قَالَ: رَأَى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُغَفَّلِ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِهِ يَخْذِفُ، فَقَالَ لَهُ: " لَا تَخْذِفْ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَكْرَهُ، أَوَ قَالَ: يَنْهَى عَنِ الْخَذْفِ، فَإِنَّهُ لَا يُصْطَادُ بِهِ الصَّيْدُ وَلَا يُنْكَأُ بِهِ الْعَدُوُّ وَلَكِنَّهُ يَكْسِرُ السِّنَّ وَيَفْقَأُ الْعَيْنَ، ثُمَّ رَآهُ بَعْدَ ذَلِكَ يَخْذِفُ، فَقَالَ لَهُ: أُخْبِرُكَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَكْرَهُ أَوْ يَنْهَى عَنِ الْخَذْفِ ثُمَّ أَرَاكَ تَخْذِفُ، لَا أُكَلِّمُكَ كَلِمَةً كَذَا وَكَذَا "، معاذ عنبری نے کہا: ہمیں کہمس نے ابن بریدہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: حضرت عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ نے اپنے ساتھیوں میں سے ایک شخص کو کنکر سے (کسی چیز کو) نشانہ بناتے ہوئے دیکھا تو کہا: کنکر سے نشانہ مت بناؤ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسے ناپسند فرماتے تھے۔یا کہا۔کنکر مارنے سے منع فرماتے تھے، کیونکہ اس کے ذریعے سے نہ کوئی شکار مارا جاسکتا ہے۔نہ دشمن کو (پیچھے) دھکیلا جاسکتاہےیہ (صرف) دانت توڑتاہے یا آنکھ پھوڑتا ہے۔اس کے بعد انھوں نے اس شخص کو پھر کنکر مارتے دیکھا تو اس سے کہا: میں تمھیں بتاتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسے ناپسند فرماتے تھے یا (کہا:) آپ اس سے منع فرماتے تھے، پھر میں تمھیں دیکھتا ہوں کہ تم کنکر مار رہے ہو!میں اتنا اتنا (عرصہ) تم سے ایک جملہ تک نہ کہوں گا (بات تک نہ کروں گا) حضرت عبداللہ بن مغفل رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنے ساتھیوں سے ایک آدمی کو انگلیوں میں رکھ کر کنکر پھینکتے ہوئے دیکھا، تو اسے کہا، کنکر نہ پھینکو، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو ناپسند کرتے تھے، یا کہا، خذف سے منع کرتے تھے، کیونکہ اس سے نہ شکار کیا جا سکتا ہے اور نہ دشمن ہی کو تکلیف پہنچائی جا سکتی ہے، لیکن یہ دانت توڑتا ہے اور آنکھ پھوڑتا ہے، پھر اس کے بعد پھر اسے کنکر پھینکتے دیکھا، تو اسے کہا، میں نے تمہیں آگاہ کیا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کنکر پھینکنے کو ناپسند کرتے تھے یا اس سے منع کرتے تھے، پھر میں تمہیں کنکر پھینکتے دیکھ رہا ہوں، میں تم سے اتنا اتناعرصہ گفتگو نہیں کروں گا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عثمان بن عمر نے کہا: ہمیں کہمس نے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند خبر دی۔ امام صاحب ایک اور استاد سے یہی روایت بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
محمد بن جعفر اورعبدالرحمان بن مہدی نے کہا: ہمیں شعبہ نے قتادہ سے انھوں نے عقبہ بن صہیان سے، انھوں نے حضرت عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کنکر مارنے سے منع فرمایا۔ابن جعفر نے اپنی روایت میں یہ بیا ن کیا کہ آپ نے فرمایا؛"یہ نہ دشمن کو ہلاک کرتاہے، نہ شکار مارتا ہے، بس دانت توڑتا ہے اورآنکھ پھوڑتاہے۔"اور ابن مہدی نے (اپنی روایت میں) کہا؛" یہ (کنکر، روڑا) دشمن کو ہلاک نہیں کرتا" (انھو ں نے) آنکھ پھوڑنے کا ذکر نہیں کیا۔ حضرت عبداللہ بن مغفل رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خذف سے منع فرمایا، ابن جعفر کی حدیث میں ہے کیونکہ یہ نہ دشمن کو زخمی کرتا ہے اور نہ شکار کو قتل کرتا ہے، لیکن یہ دانت توڑ دیتا ہے اور آنکھ پھوڑ دیتا ہے، ابن مھدی کہتے ہیں، یہ دشمن کو زخمی نہیں کرتا، آنکھ پھوڑنے کا ذکر نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
اسماعیل بن علیہ نے ایوب سے، انھوں نے سعید بن جبیر سے روایت کی کہ حضرت عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کے کسی قریبی شخص نے کنکر سے نشانہ لگایا۔انھوں نے اس کو منع کیا اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کنکر کے ساتھ نشانہ بنانے سے منع فرمایا ہے۔اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یہ نہ کسی جانور کو شکارکرتاہے، نہ دشمن کو ہلاک کرتاہے، البتہ یہ دانت توڑتاہے۔اور آنکھ پھوڑتا ہے۔" (سعیدنے) کہا: اس شخص نے دوبارہ یہی کیا تو حضرت عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے تم کو حدیث سنائی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے اور تم پھر کنکر ماررہے ہو!میں تم سے کبھی بات نہیں کروں گا۔ سعید بن جبیر سے روایت ہے، حضرت عبداللہ بن مغفل رضی اللہ تعالی عنہ کے ایک رشتہ دار نے کنکر پھینکا، تو انہوں نے اسے منع کیا اور کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خذف سے منع کرتے ہوئے فرمایا: ”نہ یہ کسی قسم کا شکار کرتا ہے اور نہ دشمن کو شکست دیتا ہے لیکن یہ دانت توڑ دیتا ہے اور آنکھ پھوڑ دیتا ہے“ اس نے دوبارہ یہ حرکت کی تو کہا، میں نے تمہیں بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے، پھر تم خذف کر رہے ہو، میں تم سے کبھی کلام نہیں کروں گا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ثقفی نے ایوب سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی۔ امام صاحب ایک اور استاد سے یہی روایت بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|