صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الْهِبَاتِ
عطیہ کی گئی چیزوں کا بیان
The Book of Gifts
3. باب كَرَاهَةِ تَفْضِيلِ بَعْضِ الأَوْلاَدِ فِي الْهِبَةِ:
باب: بعض لڑکوں کو کم دینا اور بعض کو زیادہ دینا مکروہ ہے۔
Chapter: It Is Disliked To Favor Some Of One's Children Over Others In Gift-Giving
حدیث نمبر: 4177
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن ابن شهاب ، عن حميد بن عبد الرحمن ، وعن محمد بن النعمان بن بشير يحدثانه، عن النعمان بن بشير ، انه قال: إن اباه اتى به رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " إني نحلت ابني هذا غلاما كان لي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اكل ولدك نحلته مثل هذا، فقال: لا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: فارجعه ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، وَعَنْ مُحَمَّدِ بْنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ يُحَدِّثَانِهِ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، أَنَّهُ قَالَ: إِنَّ أَبَاهُ أَتَى بِهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " إِنِّي نَحَلْتُ ابْنِي هَذَا غُلَامًا كَانَ لِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَكُلَّ وَلَدِكَ نَحَلْتَهُ مِثْلَ هَذَا، فَقَالَ: لَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَارْجِعْهُ ".
امام مالک نے ابن شہاب سے اور انہوں نے حمید بن عبدالرحمان اور محمد بن نعمان بن بشیر سے روایت کی، وہ دونوں حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کر رہے تھے کہ انہوں نے کہا: ان کے والد انہیں لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا: میں نے اپنے اس بیٹے کو غلام تحفے میں دیا ہے جو میرا تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کیا تم نے اپنے سب بچوں کو اس جیسا تحفہ دیا ہے؟" انہوں نے کہا: نہیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اسے واپس لو
حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میرا باپ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا، اور عرض کیا، میں نے اپنے اس بچہ کو اپنا غلام ہبہ کر دیا ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تو نے اپنی تمام اولاد کو اسی قسم کا عطیہ دیا ہے؟ تو اس نے کہا، نہیں، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس (غلام) کو واپس لو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4178
Save to word اعراب
وحدثنا يحيي بن يحيي ، اخبرنا إبراهيم بن سعد ، عن ابن شهاب ، عن حميد بن عبد الرحمن ، ومحمد بن النعمان ، عن النعمان بن بشير ، قال: اتى بي ابي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " إني نحلت ابني هذا غلاما، فقال: اكل بنيك نحلت، قال: لا قال: فاردده "،وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، وَمُحَمَّدِ بْنِ النُّعْمَانِ ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، قَالَ: أَتَى بِي أَبِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " إِنِّي نَحَلْتُ ابْنِي هَذَا غُلَامًا، فَقَالَ: أَكُلَّ بَنِيكَ نَحَلْتَ، قَالَ: لَا قَالَ: فَارْدُدْهُ "،
ابراہیم بن سعد نے ہمیں ابن شہاب سے خبر دی، انہوں نے حمید بن عبدالرحمٰن اور محمد بن نعمان سے اور انہوں نے حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: میرے والد مجھے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا: میں نے اپنے اس بیٹے کو ایک غلام تحفے میں دیا ہے۔ تو آپ نے پوچھا: "کیا تم نے اپنے سب بیٹوں کو (ایسا) تحفہ دیا ہے؟" انہوں نے جواب دیا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: "اسے واپس لو
حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میرا باپ مجھے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا، میں نے اپنے اس بیٹے کو ایک غلام کا عطیہ دیا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تو نے تمام اولاد کو عطیہ دیا ہے؟ اس نے کہا، نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اسے واپس لے لو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4179
Save to word اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وإسحاق بن إبراهيم ، وابن ابي عمر ، عن ابن عيينة . ح وحدثنا قتيبة ، وابن رمح ، عن الليث بن سعد . ح وحدثني حرملة بن يحيي ، اخبرنا ابن وهب ، قال: اخبرني يونس . ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، وعبد بن حميد ، قالا: اخبرنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر كلهم، عن الزهري بهذا الإسناد اما يونس، ومعمر، ففي حديثهما اكل بنيك، وفي حديث الليث، وابن عيينة اكل ولدك ورواية الليث، عن محمد بن النعمان، وحميد بن عبد الرحمن ان بشيرا جاء بالنعمان.وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ . ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، وَابْنُ رُمْحٍ ، عَنْ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ . ح وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ كُلُّهُمْ، عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ أَمَّا يُونُسُ، وَمَعْمَرٌ، فَفِي حَدِيثِهِمَا أَكُلَّ بَنِيكَ، وَفِي حَدِيثِ اللَّيْثِ، وَابْنِ عُيَيْنَةَ أَكُلَّ وَلَدِكَ وَرِوَايَةُ اللَّيْثِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ النُّعْمَانِ، وَحُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ بَشِيرًا جَاءَ بِالنُّعْمَانِ.
) ابن عیینہ، لیث بن سعد، یونس اور معمر سب نے زہری سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی، البتہ یونس اور معمر کی حدیث میں "تمام بیٹوں کو" کے الفاظ ہیں اور لیث اور ابن عیینہ کی حدیث میں "تمام اولاد کو" ہے اور محمد بن نعمان اور حمید بن عبدالرحمان سے روایت کردہ لیث کی روایت (یوں) ہے کہ حضرت بشیر رضی اللہ عنہ (اپنے بیٹے) نعمان رضی اللہ عنہ کو لے کر آئے
امام صاحب اپنے بہت سے اساتذہ کی سندوں سے امام زہری ہی کے واسطہ سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں، امام زہری کے شاگرد معمر اور یونس کہتے ہیں، (أكل بنيك)

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4180
Save to word اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا جرير ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، قال: حدثنا النعمان بن بشير ، قال: " وقد اعطاه ابوه غلاما، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: ما هذا الغلام؟ قال: اعطانيه ابي، قال: فكل إخوته اعطيته كما اعطيت هذا، قال: لا، قال: فرده ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا النُّعْمَانُ بْنُ بَشِيرٍ ، قَالَ: " وَقَدْ أَعْطَاهُ أَبُوهُ غُلَامًا، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا هَذَا الْغُلَامُ؟ قَالَ: أَعْطَانِيهِ أَبِي، قَالَ: فَكُلَّ إِخْوَتِهِ أَعْطَيْتَهُ كَمَا أَعْطَيْتَ هَذَا، قَالَ: لَا، قَالَ: فَرُدَّهُ ".
عروہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: ہمیں حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: ان کے والد نے انہیں ایک غلام دیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: "یہ کیسا غلام ہے؟" انہوں نے کہا: یہ میرے والد نے مجھے دیا ہے۔ (پھر) آپ نے (نعمان رضی اللہ عنہ کے والد سے) پوچھا: "تم نے اس کے تمام بھائیوں کو بھی اسی طرح عطیہ دیا ہے جیسے اس کو دیا ہے؟" انہوں نے جواب دیا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: "اسے واپس لو
حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ اس کے باپ نے اسے ایک غلام دیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا، یہ غلام کیوں آیا ہے؟ میں نے کہا، مجھے میرے باپ نے دیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا اس کے سب بھائیوں کو بھی اس طرح دیا ہے، جیسے اسے دیا ہے؟ اس نے کہا، نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: غلام لوٹا دو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4181
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عباد بن العوام ، عن حصين ، عن الشعبي ، قال: سمعت النعمان بن بشير . ح وحدثنا يحيى بن يحيى واللفظ له، اخبرنا ابو الاحوص ، عن حصين ، عن الشعبي ، عن النعمان بن بشير ، قال: " تصدق علي ابي ببعض ماله، فقالت امي عمرة بنت رواحة: لا ارضى حتى تشهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فانطلق ابي إلى النبي صلى الله عليه وسلم ليشهده على صدقتي، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: افعلت هذا بولدك كلهم؟ قال: لا، قال: اتقوا الله واعدلوا في اولادكم " فرجع ابي فرد تلك الصدقة.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ حُصَيْنٍ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ . ح وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى وَاللَّفْظُ لَهُ، أَخْبَرَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَنْ حُصَيْنٍ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، قَالَ: " تَصَدَّقَ عَلَيَّ أَبِي بِبَعْضِ مَالِهِ، فَقَالَتْ أُمِّي عَمْرَةُ بِنْتُ رَوَاحَةَ: لَا أَرْضَى حَتَّى تُشْهِدَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَانْطَلَقَ أَبِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُشْهِدَهُ عَلَى صَدَقَتِي، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَفَعَلْتَ هَذَا بِوَلَدِكَ كُلِّهِمْ؟ قَالَ: لَا، قَالَ: اتَّقُوا اللَّهَ وَاعْدِلُوا فِي أَوْلَادِكُمْ " فَرَجَعَ أَبِي فَرَدَّ تِلْكَ الصَّدَقَةَ.
‏‏‏‏ سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، میرے باپ نے کچھ مال اپنا مجھے ہبہ کیا۔ میری ماں عمرہ بنت رواحہ رضی اللہ عنہا بولی: میں جب خوش ہوں گی تو اس پر گواہ کر دے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو۔ میرا باپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تو نے اپنی سب اولاد کو ایسا ہی دیا ہے؟ اس نے کہا: نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور انصاف کرو اپنے مال میں۔ پھر میرے باپ نے وہ ہبہ پھیر لیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4182
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا علي بن مسهر ، عن ابي حيان ، عن الشعبي ، عن النعمان بن بشير . ح وحدثنا محمد بن عبد الله بن نمير واللفظ له، حدثنا محمد بن بشر ، حدثنا ابو حيان التيمي ، عن الشعبي ، حدثني النعمان بن بشير : " ان امه بنت رواحة سالت اباه بعض الموهبة من ماله لابنها، فالتوى بها سنة ثم بدا له، فقالت: لا ارضى حتى تشهد رسول الله صلى الله عليه وسلم على ما وهبت لابني، فاخذ ابي بيدي وانا يومئذ غلام، فاتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إن ام هذا بنت رواحة اعجبها ان اشهدك على الذي وهبت لابنها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يا بشير الك ولد سوى هذا؟ قال: نعم، فقال: اكلهم وهبت له مثل هذا؟ قال: لا، قال: فلا تشهدني إذا فإني لا اشهد على جور ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ أَبِي حَيَّانَ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو حَيَّانَ التَّيْمِيُّ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، حَدَّثَنِي النُّعْمَانُ بْنُ بَشِيرٍ : " أَنَّ أُمَّهُ بِنْتَ رَوَاحَةَ سَأَلَتْ أَبَاهُ بَعْضَ الْمَوْهِبَةِ مِنْ مَالِهِ لِابْنِهَا، فَالْتَوَى بِهَا سَنَةً ثُمَّ بَدَا لَهُ، فَقَالَتْ: لَا أَرْضَى حَتَّى تُشْهِدَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مَا وَهَبْتَ لِابْنِي، فَأَخَذَ أَبِي بِيَدِي وَأَنَا يَوْمَئِذٍ غُلَامٌ، فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أُمَّ هَذَا بِنْتَ رَوَاحَةَ أَعْجَبَهَا أَنْ أُشْهِدَكَ عَلَى الَّذِي وَهَبْتُ لِابْنِهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا بَشِيرُ أَلَكَ وَلَدٌ سِوَى هَذَا؟ قَالَ: نَعَمْ، فَقَالَ: أَكُلَّهُمْ وَهَبْتَ لَهُ مِثْلَ هَذَا؟ قَالَ: لَا، قَالَ: فَلَا تُشْهِدْنِي إِذًا فَإِنِّي لَا أَشْهَدُ عَلَى جَوْرٍ ".
‏‏‏‏ سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ان کی ماں بنت رواحہ رضی اللہ عنہا نے ان کے باپ سے سوال کیا کہ اپنے مال میں سے کچھ ہبہ کر دیں، ان کے بیٹے کو (یعنی نعمان کو) لیکں بشیر نے ایک سال ٹالا۔ پھر وہ مستعد ہوئے ہبہ کرنے کو، ان کی ماں بولی: میں راضی نہیں ہوں گی جب تک تم گواہ نہ کرو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس ہبہ پر، میرے باپ نے میرا ہاتھ پکڑا۔ اور میں ان دونوں لڑکا تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: یا رسول اللہ! اس کی ماں بنت رواحہ نے جو یہ چاہا کہ آپ گواہ ہو جائیں اس ہبہ پر جو میں نے اس لڑکے کو کیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے بشیر! کیا سوا اس کے اور بھی تیرے لڑکے ہیں؟ بشیر رضی اللہ عنہ نے کہا ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کو بھی تو نے ایسا ہی ہبہ کیا ہے؟ بشیر رضی اللہ عنہ نے کہا نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو پھر مجھے گواہ مت کر کیونکہ میں ظلم پر گواہ نہیں ہوتا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4183
Save to word اعراب
حدثنا ابن نمير ، حدثني ابي ، حدثنا إسماعيل ، عن الشعبي ، عن النعمان بن بشير ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " الك بنون سواه؟، قال: نعم، قال: فكلهم اعطيت مثل هذا؟ قال: لا، قال: فلا اشهد على جور ".حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَلَكَ بَنُونَ سِوَاهُ؟، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَكُلَّهُمْ أَعْطَيْتَ مِثْلَ هَذَا؟ قَالَ: لَا، قَالَ: فَلَا أَشْهَدُ عَلَى جَوْرٍ ".
اسماعیل نے ہمیں شعبی سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کیا اس کے سوا بھی تمہارے بیٹے ہیں؟" انہوں نے کہا: جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: "کیا ان سب کو بھی تم نے اس جیسا عطیہ دیا ہے؟" انہوں نے جواب دیا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: "تو میں ظلم پر گواہ نہیں بنتا
حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا اس کے سوا، تیرے بیٹے ہیں؟ اس نے کہا، جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو کیا سب کو اسی طرح دیا ہے؟ اس نے کہا، نہیں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو میں ظلم پر گواہ نہیں بنتا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4184
Save to word اعراب
حدثنا إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا جرير ، عن عاصم الاحول ، عن الشعبي ، عن النعمان بن بشير : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لابيه لا تشهدني على جور ".حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لِأَبِيهِ لَا تُشْهِدْنِي عَلَى جَوْرٍ ".
عاصم احول نے شعبی سے اور انہوں نے حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے والد سے فرمایا: "مجھے ظلم پر گواہ مت بناؤ
حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے باپ سے فرمایا: مجھے ظلم پر گواہ نہ بنا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4185
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا عبد الوهاب ، وعبد الاعلى . ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، ويعقوب الدورقي جميعا، عن ابن علية واللفظ ليعقوب، قال: حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، عن داود بن ابي هند ، عن الشعبي ، عن النعمان بن بشير ، قال: انطلق بي ابي يحملني إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " يا رسول الله، اشهد اني قد نحلت النعمان كذا وكذا من مالي، فقال: اكل بنيك قد نحلت مثل ما نحلت النعمان؟ قال: لا، قال: فاشهد على هذا غيري، ثم قال: ايسرك ان يكونوا إليك في البر سواء؟ قال: بلى، قال: فلا إذا ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، وَعَبْدُ الْأَعْلَى . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَيَعْقُوبُ الدَّوْرَقِيُّ جميعا، عَنْ ابْنِ عُلَيَّةَ وَاللَّفْظُ لِيَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، قَالَ: انْطَلَقَ بِي أَبِي يَحْمِلُنِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " يَا رَسُولَ اللَّهِ، اشْهَدْ أَنِّي قَدْ نَحَلْتُ النُّعْمَانَ كَذَا وَكَذَا مِنْ مَالِي، فَقَالَ: أَكُلَّ بَنِيكَ قَدْ نَحَلْتَ مِثْلَ مَا نَحَلْتَ النُّعْمَانَ؟ قَالَ: لَا، قَالَ: فَأَشْهِدْ عَلَى هَذَا غَيْرِي، ثُمَّ قَالَ: أَيَسُرُّكَ أَنْ يَكُونُوا إِلَيْكَ فِي الْبِرِّ سَوَاءً؟ قَالَ: بَلَى، قَالَ: فَلَا إِذًا ".
داود بن ابی ہند نے شعبی سے اور انہوں نے حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: میرے والد مجھے اٹھائے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی: اے اللہ کے رسول! گواہ رہیں کہ میں نے نعمان کو اپنے مال میں سے اتنا اتنا دیا ہے۔ آپ نے فرمایا: "کیا تم نے اپنے سب بیٹوں کو اسی جیسا عطیہ دیا ہے جیسا تم نے نعمان کو دیا ہے؟" انہوں نے جواب دیا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: "اس پر میرے سوا کسی اور کو گواہ بناؤ۔" پھر فرمایا: "کیا تمہیں یہ بات اچھی لگتی ہے کہ وہ سب تمہارے ساتھ نیکی (حسنِ سلوک) کرنے میں برابر ہوں؟" انہوں نے کہا: کیوں نہیں! آپ نے فرمایا: "تو پھر (تم بھی ایسا) نہ کرو
امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ کی سندوں سے بیان کرتے ہیں کہ حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالی عنہ نے بتایا کہ میرا باپ مجھے اٹھا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف روانہ ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا، اے اللہ کے رسول! گواہ ہو جائیے کہ میں نے نعمان کو اپنے مال سے یہ یہ دیا ہے، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم نے اپنے سب بیٹوں کو نعمان جیسا عطیہ دیا ہے؟ اس نے کہا، نہیں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو اس پر میرے سوا کسی اور کو گواہ بنا لے۔ پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہیں یہ بات اچھی لگتی ہے کہ وہ تیرے ساتھ وفا کرنے میں یکساں ہوں؟ اس نے کہا، کیوں نہیں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو تب، ایسا نہ کر۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4186
Save to word اعراب
حدثنا احمد بن عثمان النوفلي ، حدثنا ازهر ، حدثنا ابن عون ، عن الشعبي ، عن النعمان بن بشير ، قال: نحلني ابي نحلا ثم اتى بي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ليشهده، فقال: " اكل ولدك اعطيته هذا؟، قال: لا، قال: اليس تريد منهم البر مثل ما تريد من ذا؟ قال: بلى، قال: فإني لا اشهد، قال ابن عون: فحدثت به محمدا، فقال: إنما تحدثنا، انه قال: قاربوا بين اولادكم ".حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ النَّوْفَلِيُّ ، حَدَّثَنَا أَزْهَرُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، قَالَ: نَحَلَنِي أَبِي نُحْلًا ثُمَّ أَتَى بِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُشْهِدَهُ، فَقَالَ: " أَكُلَّ وَلَدِكَ أَعْطَيْتَهُ هَذَا؟، قَالَ: لَا، قَالَ: أَلَيْسَ تُرِيدُ مِنْهُمُ الْبِرَّ مِثْلَ مَا تُرِيدُ مِنْ ذَا؟ قَالَ: بَلَى، قَالَ: فَإِنِّي لَا أَشْهَدُ، قَالَ ابْنُ عَوْنٍ: فَحَدَّثْتُ بِهِ مُحَمَّدًا، فَقَالَ: إِنَّمَا تَحَدَّثْنَا، أَنَّهُ قَالَ: قَارِبُوا بَيْنَ أَوْلَادِكُمْ ".
ابن عون نے ہمیں شعبی سے، انہوں نے حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میرے والد نے مجھے ایک تحفہ دیا، پھر مجھے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تاکہ آپ کو گواہ بنائیں۔ آپ نے پوچھا: "کیا تم نے اپنے سب بچوں کو یہ (اسی طرح کا) تحفہ دیا ہے؟" انہوں نے جواب دیا: نہیں۔ آپ نے پوچھا: "کیا تم ان سب سے اسی طرح کا نیک سلوک نہیں چاہتے جس طرح اس (بیٹے) سے چاہتے ہو؟" انہوں نے جواب دیا: کیوں نہیں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تو میں (ظلم پر) گواہ نہیں بنتا۔" (کیونکہ اس عمل کی بنا پر پہلے تمہاری طرف سے اور پھر جوابا ان کی طرف سے ظلم کا ارتکاب ہو گا۔" ابن عون نے کہا: میں نے یہ حدیث محمد (بن سیرین) کو سنائی تو انہوں نے کہا: مجھے بیان کیا گیا ہے کہ آپ نے فرمایا: اپنے بیٹوں کے درمیان یکسانیت روا رکھو (لفظی معنی ہیں: تقریبا ایک جیسا سلوک" یعنی ان کو اس بات کا عادی بناؤ
حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، کہ میرے باپ نے مجھے عطیہ دیا، پھر وہ مجھے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، تاکہ آپصلی اللہ علیہ وسلم کو گواہ بنائے، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا، کیا تو نے اپنی سب اولاد کو یہ دیا ہے؟ اس نے کہا، نہیں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تو ان سے اس طرح کا حسن سلوک نہیں چاہتا، جیسا کہ اس سے چاہتا ہے؟ اس نے کہا، کیوں نہیں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو میں گواہ نہیں بنتا۔ ابن عون کہتے ہیں، میں نے یہ روایت محمد بن سیرین کو سنائی، تو اس نے کہا، ہمیں یوں بتایا گیا ہے کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی اولاد میں مساوات رکھو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4187
Save to word اعراب
حدثنا احمد بن عبد الله بن يونس ، حدثنا زهير ، حدثنا ابو الزبير ، عن جابر ، قال: قالت امراة بشير: " انحل ابني غلامك واشهد لي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: إن ابنة فلان سالتني ان انحل ابنها غلامي، وقالت اشهد لي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: اله إخوة؟ قال: نعم، قال: افكلهم اعطيت مثل ما اعطيته؟، قال: لا، قال: فليس يصلح هذا وإني لا اشهد إلا على حق ".حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: قَالَتِ امْرَأَةُ بَشِيرٍ: " انْحَلِ ابْنِي غُلَامَكَ وَأَشْهِدْ لِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ ابْنَةَ فُلَانٍ سَأَلَتْنِي أَنْ أَنْحَلَ ابْنَهَا غُلَامِي، وَقَالَتْ أَشْهِدْ لِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَلَهُ إِخْوَةٌ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: أَفَكُلَّهُمْ أَعْطَيْتَ مِثْلَ مَا أَعْطَيْتَهُ؟، قَالَ: لَا، قَالَ: فَلَيْسَ يَصْلُحُ هَذَا وَإِنِّي لَا أَشْهَدُ إِلَّا عَلَى حَقٍّ ".
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: حضرت بشیر رضی اللہ عنہ کی بیوی نے کہا: میرے بیٹے کو اپنا غلام ہبہ کر دو اور میرے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گواہ بناؤ۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا: فلاں کی بیٹی نے مجھ سے مطالبہ کیا ہے کہ میں اس کے بیٹے کو اپنا غلام ہبہ کر دوں اور اس نے کہا ہے: میرے لیے (اس پر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گواہ بناؤ۔ تو آپ نے پوچھا: "کیا اس کے اور بھائی ہیں؟" انہوں نے جواب دیا: جی ہاں۔ آپ نے پوچھا: "کیا ان سب کو بھی تم نے اسی طرح عطیہ دیا ہے جس طرح اسے دیا ہے؟" انہوں نے جواب دیا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: "یہ درست نہیں اور میں صرف حق پر گواہ بنتا ہوں
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں بشیر رضی اللہ تعالی عنہ کی بیوی نے کہا، میرے بیٹے کو اپنا غلام ہبہ کر دو اور مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گواہ بنا کر دو، تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا، فلاں کی بیٹی نے مجھ سے مطالبہ کیا ہے کہ میں اس کے بیٹے کو اپنا غلام عطیہ میں دوں، اور کہا ہے، میرے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گواہ بناؤ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا اس کے بھائی ہیں؟ اس نے کہا، جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو کیا ان سب کو وہی چیز دی ہے، جو اس کو دی ہے؟ اس نے کہا، نہیں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو یہ درست نہیں ہے اور میں صرف صحیح چیز پر ہی گواہ بنتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.