كِتَاب الْهِبَاتِ عطیہ کی گئی چیزوں کا بیان The Book of Gifts 4. باب الْعُمْرَى: باب: عمریٰ (تاحیات ہبہ) کا بیان۔ Chapter: The 'Umra (Lifelong Gift) امام مالک نے ابن شہاب سے، انہوں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمان سے اور انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس آدمی کو عمر بھر کے لیے دی جانے والی چیز اس کے اور اس کی اولاد کے لیے دی گئی تو وہ اسی کی ہے جسے دی گئی، وہ اس شخص کو واپس نہیں ملے گی جس نے دی تھی، کیونکہ اس نے ایسا عطیہ دیا ہے جس میں وراثت جاری ہو گئی ہے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کو اور اس کی اولاد کو کوئی چیز زندگی بھر کے لیے دی گئی تو وہ اس کی ہے جس کو دی گئی ہے، دینے والے کی طرف واپس نہیں لوٹے گی، کیونکہ اس نے ایسا عطیہ دیا ہے، جس میں وراثت جاری ہو چکی ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
لیث نے ہمیں ابن شہاب سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابوسلمہ سے اور انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: "جس نے کسی شخص کو عمر بھر کے لیے عطیہ دیا کہ وہ اس کا اور اس کی اولاد کا ہے تو اس کی اس بات نے، اس چیز میں، اس کے حق کو ختم کر دیا اور وہ اسی کی ہے جسے عمر بھر کے لیے دی گئی اور اس کی اولاد کی۔" مگر یحییٰ نے، اپنی حدیث کے آغاز ہی میں کہا: "جس شخص کے عمر بھر کے لیے عطیہ دیا گیا تو وہ اسی کا اور اس کی اولاد کا ہے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا، ”جس آدمی نے کسی انسان اور اس کی اولاد کو زندگی بھر کے لیے کوئی چیز دی، (مکان وغیرہ) تو اس کے کلام نے اس میں اس کا حق ختم کر دیا، اور یہ اس کا ہے اور اس کی اولاد کا جس کو عمر بھر کے لیے دیا گیا ہے۔“ یحییٰ نے آغاز حدیث میں (من أعمر رجلا عمرى له ولعقبه)
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابن جریج نے ہمیں خبر دی: مجھے ابن شہاب نے ابوسلمہ بن عبدالرحمان کی حدیث کی رو سے عمریٰ اور اس کے طریقے کے بارے میں بتایا کہ انہیں حضرت جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس آدمی نے کسی دوسرے شخص کو عمر بھر کے لیے تحفہ دیا کہ وہ اس کا اور اس کی اولاد کا ہے اور کہا: میں نے تمہیں اور تمہاری اولاد کو دیا جب تک تم میں سے کوئی زندہ ہے، تو وہ اسی کا ہے جسے دیا گیا ہے اور وہ اس کے (پہلے) مالک کو واپس نہیں ہو گا کیونکہ اس نے ایسا عطیہ دیا ہے جس میں وراثت جاری ہو گئی ہے امام ابن جریج بیان کرتے ہیں کہ مجھے ابن شہاب نے عمریٰ اور اس کے طریقہ کے بارے میں حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما کی روایت سنائی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس آدمی نے دوسرے آدمی کو اور اس کی اولاد کو زندگی بھر کے لیے مکان دیا، اور کہا میں نے تجھے اور تیری اولاد کو دیا ہے، جب تک تم میں سے کوئی ایک بھی زندہ رہے گا، تو وہ اس کا ہے، جس کو دیا گیا ہے، اور وہ اس کے مالک کو واپس نہیں ملے گا، کیونکہ اس نے ایسا عطیہ دیا ہے، جس میں وراثت جاری ہو چکی ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
معمر نے ہمیں زہری رحمۃ اللہ علیہ سے خبر دی، انہوں نے ابوسلمہ سے اور انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: وہ عمریٰ جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نافذ کیا یہ ہے کہ آدمی کہے: یہ تمہارے لیے اور تمہاری اولاد کے لیے ہے، البتہ جب وہ کہے: یہ تمہارے لیے ہے جب تک تم زندہ ہو، تو وہ اسکے مالک کو واپس مل جائے گا۔ معمر نے کہا: امام زہری رحمۃ اللہ علیہ اسی کے مطابق فتویٰ دیتے تھے حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ وہ عمرىٰ جس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جاری قرار دیا ہے، وہ اس طرح کہنا ہے کہ یہ تیرا اور تیری نسل کا ہے، لیکن اگر یہ کہتا ہے کہ یہ تیری زندگی تک تیرا ہے، تو پھر وہ (اس کی موت کے بعد) اس کے مالک کی طرف لوٹ آئے گا، معمر بیان کرتے ہیں، زھری اس کے مطابق فتویٰ دیتے تھے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابن ابی ذئب نے ابن شہاب سے، انہوں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمان سے اور انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کے بارے میں فیصلہ کیا جسے عمر بھر کے لیے (یہ کہہ کر) عطیہ دیا گیا کہ وہ اس کا اور اس کی اولاد کا ہے تو وہ حتمی طور پر اسی کا ہو گا، اس (صورت) میں دینے والے کے لیے کوئی شرط لگانا اور استثناء کرنا جائز نہیں۔ ابوسلمہ نے کہا: کیونکہ اس نے ایسا عطیہ دیا ہے جس میں وراثت جاری ہو چکی ہے تو وراثت نے اس کی شرط کو ختم کر دیا حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے، اس انسان کے بارے میں جسے یہ کہا گیا یہ چیزیں تیری اور تیری اولاد کی ہے، فیصلہ دیا، یہ قطعی طور پر اس کی ہے، اس میں دینے والے کے لیے کوئی شرط لگانا یا استثناء کرنا جائز نہیں ہے، حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ کے شاگرد ابو سلمہ کہتے ہیں، کیونکہ اس نے ایسا عطیہ دیا ہے، جس میں وراثت جاری ہو چکی ہے اور وراثت نے اس کی شرط کو ختم کر دیا ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
خالد بن حارث نے ہمیں حدیث بیان کی: ہمیں ہشام نے یحییٰ بن ابی کثیر سے حدیث بیان کی: ہمیں ابوسلمہ بن عبدالرحمان نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "عمریٰ اسی کا ہے جسے ہبہ کیا گیا ہے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمریٰ (تا حیات دیا گیا مکان) اس کا ہے جس کو ہبہ کیا گیا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
معاذ بن ہشام نے ہمیں حدیث بیان کی: مجھے میرے والد نے یحییٰ بن ابی کثیر سے حدیث بیان کی: ہمیں ابوسلمہ بن عبدالرحمان نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔۔۔ اسی کی مانند امام صاحب مذکورہ بالا روایت ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
احمد بن یونس نے ہمیں حدیث بیان کی: ہمیں زہیر نے حدیث بیان کی: ہمیں ابوزبیر نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے حدیث سنائی، وہ اس کی نسبت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کر رہے تھے امام صاحب ایک اور استاد کی سند سے مذکورہ روایت بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثنا يحيى بن يحيى واللفظ له، اخبرنا ابو خيثمة ، عن ابي الزبير ، عن جابر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " امسكوا عليكم اموالكم ولا تفسدوها، فإنه من اعمر عمرى، فهي للذي اعمرها حيا وميتا ولعقبه "،وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى وَاللَّفْظُ لَهُ، أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَمْسِكُوا عَلَيْكُمْ أَمْوَالَكُمْ وَلَا تُفْسِدُوهَا، فَإِنَّهُ مَنْ أَعْمَرَ عُمْرَى، فَهِيَ لِلَّذِي أُعْمِرَهَا حَيًّا وَمَيِّتًا وَلِعَقِبِهِ "، نیز یحییٰ بن یحییٰ نے ہمیں حدیث بیان کی۔۔ الفاظ انہی کے ہیں۔۔ ہمیں ابوخثیمہ نے ابوزبیر سے خبر دی، انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اپنے اموال اپنے پاس روکے رکھو اور انہیں خراب نہ کرو، کیونکہ جس نے بطور عمریٰ کوئی چیز دی تو وہ اسی کی ہے جسے دی گئی ہے، وہ زندہ ہو یا مروہ، اور اس کے وارثوں کی ہے۔" (یعنی جب اس کو اور اس کے وارثوں کو دی گئی یا غیر مؤقت دی گئی حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے مالوں کو اپنے لیے روک کر رکھو، اور ان کو (اپنے لیے) خراب نہ کرو، کیونکہ جس نے عمر بھر کے لیے چیز ھبہ کی، وہ اس کی ہے زندہ ہو یا مردہ، اور اس کی اولاد کی ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حجاج بن ابوعثمان، سفیان اور ایوب سب نے ابوزبیر سے، انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی۔۔ آگے ابوخثیمہ کی حدیث کے ہم معنی ہے۔ ایوب کی حدیث میں کچھ اضافہ ہے، انہوں نے کہا: انصار نے مہاجرین کو عمر بھر کے لیے دینا شروع کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اپنے اموال اپنے پاس رکھو امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ کی سندوں سے، ابو زہیر ہی سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں، ایوب کی حدیث میں یہ اضافہ ہے کہ انصار، مہاجروں کو تاحیات ھبہ کرنے لگے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے لیے، اپنے مال کو روک کر رکھو۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثني محمد بن رافع ، وإسحاق بن منصور واللفظ لابن رافع، قالا: حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني ابو الزبير ، عن جابر ، قال: " اعمرت امراة بالمدينة حائطا لها ابنا لها ثم توفي وتوفيت بعده، وتركت ولدا وله إخوة بنون للمعمرة، فقال: ولد المعمرة رجع الحائط إلينا، وقال بنو المعمر: بل كان لابينا حياته وموته، فاختصموا إلى طارق مولى عثمان، فدعا جابرا فشهد على رسول الله صلى الله عليه وسلم بالعمرى لصاحبها، فقضى بذلك طارق ثم كتب إلى عبد الملك، فاخبره ذلك واخبره بشهادة جابر، فقال عبد الملك: صدق جابر، فامضى ذلك طارق، فإن ذلك الحائط لبني المعمر حتى اليوم ".وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ رَافِعٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: " أَعْمَرَتِ امْرَأَةٌ بِالْمَدِينَةِ حَائِطًا لَهَا ابْنًا لَهَا ثُمَّ تُوُفِّيَ وَتُوُفِّيَتْ بَعْدَهُ، وَتَرَكَتْ وَلَدًا وَلَهُ إِخْوَةٌ بَنُونَ لِلْمُعْمِرَةِ، فَقَالَ: وَلَدُ الْمُعْمِرَةِ رَجَعَ الْحَائِطُ إِلَيْنَا، وَقَالَ بَنُو الْمُعْمَرِ: بَلْ كَانَ لِأَبِينَا حَيَاتَهُ وَمَوْتَهُ، فَاخْتَصَمُوا إِلَى طَارِقٍ مَوْلَى عُثْمَانَ، فَدَعَا جَابِرًا فَشَهِدَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْعُمْرَى لِصَاحِبِهَا، فَقَضَى بِذَلِكَ طَارِقٌ ثُمَّ كَتَبَ إِلَى عَبْدِ الْمَلِكِ، فَأَخْبَرَهُ ذَلِكَ وَأَخْبَرَهُ بِشَهَادَةِ جَابِرٍ، فَقَالَ عَبْدُ الْمَلِكِ: صَدَقَ جَابِرٌ، فَأَمْضَى ذَلِكَ طَارِقٌ، فَإِنَّ ذَلِكَ الْحَائِطَ لِبَنِي الْمُعْمَرِ حَتَّى الْيَوْمِ ". ابن جریج نے ہمیں خبر دی، مجھے ابوزبیر نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے خبر دی، انہوں نے کہا: مدینہ میں ایک عورت نے اپنے بیٹے کو اپنا باغ بطور عمریٰ دیا، پھر وہ فوت ہو گیا اور اس کے بعد وہ بھی فوت ہو گئی، اس (لڑکے) نے اولاد چھوڑی اور اس کے بھائی بھی تھے جو بطور عمریٰ دینے والی عورت کے بیٹے تھے، تو بطور عمریٰ دینے والی عورت کی اولاد نے کہا: باغ ہمیں واپس مل گیا۔ اور جسے بطور عمریٰ ہبہ کیا گیا تھا اس کے بیٹوں نے کہا: زندگی اور موت دونوں صورتوں میں وہ ہمارے باپ ہی کا ہے۔ چنانچہ وہ حضرت عثمان کے آزاد کردہ غلام طارق کے پاس (جو عبدالملک بن مروان کی طرف سے مدینے کا گورنر تھا) جھگڑا لے کر گئے، انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ کو بلایا تو انہوں نے عمریٰ کی بابت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کے فرمان) پر گواہی دی کہ وہ اس کے (موجودہ) مالک کا ہے۔ طارق نے اسی کے مطابق فیصلہ کیا، پھر انہوں نے عبدالملک کی طرف لکھا اور انہیں اس واقعے کی اطلاع دی اور حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی گواہی کے بارے میں بھی بتایا تو عبدالملک نے کہا: حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے سچ کہا، تو طارق نے اس (حکم) کو نافذ کر دیا، چنانچہ وہ باغ آج تک اسی کے بیٹوں کے پاس ہے جسےبطور عمریٰ دیا گیا تھا حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک عورت نے مدینہ منورہ میں اپنے ایک بیٹے کو اپنا باغ تاحیات دے دیا، پھر اس کا بیٹا فوت ہو گیا، اور اس کے بعد ماں بھی فوت ہو گئی اور اس بیٹے کی اولاد تھی، اور تاحیات دینے والی کے بیٹے بھی تھے، تو تاحیات ہبہ کرنے والی کی اولاد نے کہا، باغ ہماری طرف لوٹ آیا ہے، بیٹے کو تاحیات دیا گیا تھا، اس کے بیٹوں نے کہا، وہ اس کی زندگی اور موت، دونوں صورتوں میں ہمارے باپ کا ہے، تو وہ جھگڑا حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ کے آزاد کردہ غلام طارق کے پاس لے آئے، تو اس نے حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ کو بلایا، اس پر انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں گواہی دی کہ یہ اس کا ہے، جس کو تاحیات دیا گیا، طارق نے اس کے مطابق فیصلہ کر دیا، پھر خلیفہ عبدالملک کو اس کی اطلاع لکھ بھیجی اور اسے حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ کی شہادت سے بھی آگاہ کیا، تو عبدالملک نے کہا، حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ نے سچ کہا ہے، تو طارق نے اس فیصلہ کو نافذ کر دیا، تو وہ باغ آج تک اس بیٹے کی اولاد کے پاس ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کردہ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کے قول کی بنا پر طارق نے عمریٰ کا فیصلہ وارث کے حق میں کیا تھا سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ طارق نے عُمرىٰ کا فیصلہ، حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ کی مرفوع حدیث کی بنا پر، تاحیات دئیے گئے وارثوں کے حق میں کیا تھا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
شعبہ نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: میں نے قتادہ سے سنا، وہ عطاء کے واسطے سے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کر رہے تھے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے فرمایا: "عمریٰ جائز ہے۔" (یہ عطیہ درست ہے اور آگے چلتا ہے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمریٰ نافذ ہو گا۔“ یعنی صحیح وارثوں کو ملے گا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
) سعید نے ہمیں قتادہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے عطاء سے، انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: "عمریٰ اس کے خاندان (میں سے وراثت کے حقداروں) کی میراث ہے حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمریٰ اس کے وارثوں کا ہے، جس کو دیا گیا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
شعبہ نے ہمیں قتادہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے نضر بن انس سے، انہوں نے بشیر بن نہیک سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے فرمایا: "عمریٰ درست ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمری صحیح ہے، نافذ ہو گا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
سعید نے ہمیں قتادہ سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی، البتہ انہوں (قتادہ) نے کہا: "اس کے خاندان کی وراثت" کہا یا "جائز" کہا امام صاحب ایک اور استاد سے مذکورہ روایت بیان کرتے ہیں، اس میں یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ وارثوں کی میراث ہے۔“ یا فرمایا: ”وہ جائز یعنی نافذ ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|