Note: Copy Text and Paste to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الْهِبَاتِ
عطیہ کی گئی چیزوں کا بیان
3. باب كَرَاهَةِ تَفْضِيلِ بَعْضِ الأَوْلاَدِ فِي الْهِبَةِ:
باب: بعض لڑکوں کو کم دینا اور بعض کو زیادہ دینا مکروہ ہے۔
حدیث نمبر: 4186
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ النَّوْفَلِيُّ ، حَدَّثَنَا أَزْهَرُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، قَالَ: نَحَلَنِي أَبِي نُحْلًا ثُمَّ أَتَى بِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُشْهِدَهُ، فَقَالَ: " أَكُلَّ وَلَدِكَ أَعْطَيْتَهُ هَذَا؟، قَالَ: لَا، قَالَ: أَلَيْسَ تُرِيدُ مِنْهُمُ الْبِرَّ مِثْلَ مَا تُرِيدُ مِنْ ذَا؟ قَالَ: بَلَى، قَالَ: فَإِنِّي لَا أَشْهَدُ، قَالَ ابْنُ عَوْنٍ: فَحَدَّثْتُ بِهِ مُحَمَّدًا، فَقَالَ: إِنَّمَا تَحَدَّثْنَا، أَنَّهُ قَالَ: قَارِبُوا بَيْنَ أَوْلَادِكُمْ ".
ابن عون نے ہمیں شعبی سے، انہوں نے حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میرے والد نے مجھے ایک تحفہ دیا، پھر مجھے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تاکہ آپ کو گواہ بنائیں۔ آپ نے پوچھا: "کیا تم نے اپنے سب بچوں کو یہ (اسی طرح کا) تحفہ دیا ہے؟" انہوں نے جواب دیا: نہیں۔ آپ نے پوچھا: "کیا تم ان سب سے اسی طرح کا نیک سلوک نہیں چاہتے جس طرح اس (بیٹے) سے چاہتے ہو؟" انہوں نے جواب دیا: کیوں نہیں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تو میں (ظلم پر) گواہ نہیں بنتا۔" (کیونکہ اس عمل کی بنا پر پہلے تمہاری طرف سے اور پھر جوابا ان کی طرف سے ظلم کا ارتکاب ہو گا۔" ابن عون نے کہا: میں نے یہ حدیث محمد (بن سیرین) کو سنائی تو انہوں نے کہا: مجھے بیان کیا گیا ہے کہ آپ نے فرمایا: اپنے بیٹوں کے درمیان یکسانیت روا رکھو (لفظی معنی ہیں: تقریبا ایک جیسا سلوک" یعنی ان کو اس بات کا عادی بناؤ
حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، کہ میرے باپ نے مجھے عطیہ دیا، پھر وہ مجھے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، تاکہ آپصلی اللہ علیہ وسلم کو گواہ بنائے، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا، کیا تو نے اپنی سب اولاد کو یہ دیا ہے؟ اس نے کہا، نہیں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تو ان سے اس طرح کا حسن سلوک نہیں چاہتا، جیسا کہ اس سے چاہتا ہے؟ اس نے کہا، کیوں نہیں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو میں گواہ نہیں بنتا۔ ابن عون کہتے ہیں، میں نے یہ روایت محمد بن سیرین کو سنائی، تو اس نے کہا، ہمیں یوں بتایا گیا ہے کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی اولاد میں مساوات رکھو۔