جُمَّاعُ أَبْوَابِ الصَّدَقَاتِ وَالْمُحْبَسَاتِ صدقات اور اوقاف کے ابواب کا مجموعہ 1735. (180) بَابُ إِبَاحَةِ شُرْبِ الْمُحْبِسِ مِنْ مَاءِ الْآبَارِ الَّتِي حَبَسَهَا کنواں وقف کرنے والا شخص اپنے وقف شدہ کنویں سے پانی پی سکتا ہے
جناب قشیری بیان کرتے ہیں کہ جس روز سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کو شہید کیا گیا اس روز میں بھی اُس گھر میں موجود تھا۔ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے ہمیں جھانک کر دیکھا اور فرمایا، اے لوگوں میں تمہیں اللہ کی قسم اور اسلام کا حق یاد کرا کے پوچھتا ہوں، کیا تمہیں معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منوّرہ تشریف لائے تو مدینے میں سوائے رومہ کے کنویں کے میٹھے پانی کا کوئی کنواں موجود نہیں تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کون ہے جو رومہ کا کنواں خرید کر ڈول کو مسلمانوں کے ڈول کی طرح کردے۔ (یعنی اسے وقف کردے) تو اُسے اس کے بدلے میں اس سے بہتر کنواں جنّت میں ملے گا۔“ لوگوں نے جواب دیا کہ جی ہاں ہمیں اچھی طرح دیا ہے۔ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا تو میں نے وہ کنواں اپنے خالص مال سے خریدا تھا (اور مسلمانوں کے لئے وقف کر دیا تھا) اور (آج) تم مجھے اس کنویں کے پانی سے روزہ افطار کرنے سے منع کرتے ہو حتّیٰ کہ میں سمندری پانی سے افطار کرنے پر مجبور ہوں۔
تخریج الحدیث: صحيح لغيره
سیدنا ابو اسید انصاری کے آزاد کردہ غلام ابوسعید بیان کرتے ہیں کہ (محاصرہ کے دوران) سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے جھانک کر دیکھا تو فرمایا کہ میں تمہیں اللہ کی قسم دیکر پوچھتا ہوں کیا تم جانتے ہو کہ میں نے رومہ کا میٹھے پانی کا کنواں اپنے مال سے خریدا تھا۔ اور میں نے اپنا ڈول ایک عام مسلمان کی طرح بنایا تھا (سب کے لئے وقف کر دیا تھا) لوگوں نے کہا کہ جی ہاں۔ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے پوچھا تو پھر تم مجھے اس کنویں کا میٹھا پانی پینے سے کیوں روکتے ہو حتّیٰ کہ میں سمندری کھا رے پانی سے روزہ افطار کرنے پر مجبور ہوں۔
تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق
|