صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الصَّدَقَاتِ وَالْمُحْبَسَاتِ
صدقات اور اوقاف کے ابواب کا مجموعہ
1727. ‏(‏172‏)‏ بَابُ ذِكْرِ أَوَّلِ صَدَقَةٍ مُحْبَسَةٍ تُصُدِّقَ بِهَا فِي الْإِسْلَامِ، وَأشْرَاطِ الْمُتَصَدِّقِ صَدَقَةَ الْمَحْرُمَةِ حَبْسَ أُصُولِ الصَّدَقَةِ وَالْمَنْعِ مِنْ بَيْعِ رِقَابِهَا وَهِبَتِهَا وَتَوْرِيثِهَا، وَتَسْبِيلِ مَنَافِعِهَا وَغَلَّاتِهَا عَلَى الْفُقَرَاءِ، وَالْقُرْبَى، وَالرِّقَابِ، وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَابْنِ السَّبِيلِ، وَالضَّعِيفِ
اسلام میں وقف کیے جانے والے پہلے صدقے کا بیان
حدیث نمبر: Q2483
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2483
Save to word اعراب
حدثنا ابو موسى محمد بن المثنى ، حدثنا ابن ابي عدي ، عن ابن عون ، عن نافع ، عن ابن عمر : ان عمر اصاب ارضا بخيبر، فاتى النبي صلى الله عليه وسلم ليستامر فيها، قال: إني اصبت ارضا بخيبر لم اصب مالا قط انفس عندي منه، فما تامر به، قال:" إن شئت حبست اصلها، وتصدقت بها"، قال: فتصدق بها عمر ان لا تباع , اصولها لا تباع، ولا توهب، ولا تورث، فتصدق بها على الفقراء، والقربى، والرقاب، وفي سبيل الله، وابن السبيل والضعيف، لا جناح على من وليها ان ياكل منها بالمعروف، او يطعم صديقا غير متمول فيها، قال ابن عون: فحدثت به محمدا، فقال: غير متامل مالا، قال ابن عون: وحدثني من قرا الكتاب: غير متاثل مالا. قال ابو بكر: وروى عبد الله بن عمر العمري، ان نافعا، حدثهم قال: سمعت ابن عمر، يقول: اول صدقة تصدق بها في الإسلام صدقة عمر بن الخطاب، وان عمر، قال لرسول الله صلى الله عليه وسلم: إن لي مالا , وانا اريد ان اتصدق به، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" احبس اصله، وسبل تمره"، قال: فكتب حدثنا يونس، اخبرنا ابن وهب، حدثني عبد الله بن عمرحَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ عُمَرَ أَصَابَ أَرْضًا بِخَيْبَرَ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَسْتَأْمِرَ فِيهَا، قَالَ: إِنِّي أَصَبْتُ أَرْضًا بِخَيْبَرَ لَمْ أُصِبْ مَالا قَطُّ أَنْفَسَ عِنْدِي مِنْهُ، فَمَا تَأْمُرُ بِهِ، قَالَ:" إِنْ شِئْتَ حَبَسْتَ أَصْلَهَا، وَتَصَدَّقْتَ بِهَا"، قَالَ: فَتَصَدَّقَ بِهَا عُمَرُ أَنْ لا تُبَاعَ , أُصُولُهَا لا تُبَاعُ، وَلا تُوهَبُ، وَلا تُوَرَّثُ، فَتَصَدَّقَ بِهَا عَلَى الْفُقَرَاءِ، وَالْقُرْبَى، وَالرِّقَابِ، وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَابْنِ السَّبِيلِ وَالضَّعِيفِ، لا جُنَاحَ عَلَى مَنْ وَلِيَهَا أَنْ يَأْكُلَ مِنْهَا بِالْمَعْرُوفِ، أَوْ يُطْعِمُ صَدِيقًا غَيْرَ مُتَمَوِّلٍ فِيهَا، قَالَ ابْنُ عَوْنٍ: فَحَدَّثْتُ بِهِ مُحَمَّدًا، فَقَالَ: غَيْرُ مُتَأَمِّلٍ مَالا، قَالَ ابْنُ عَوْنٍ: وَحَدَّثَنِي مَنْ قَرَأَ الْكِتَابَ: غَيْرُ مُتَأَثِّلٍ مَالا. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَرَوَى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْعُمَرِيُّ، أَنَّ نَافِعًا، حَدَّثَهُمْ قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ، يَقُولُ: أَوَّلُ صَدَقَةٍ تُصُدِّقَ بِهَا فِي الإِسْلامِ صَدَقَةُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، وَأَنَّ عُمَرَ، قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنّ لِي مَالا , وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ أَتَصَدَّقَ بِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" احْبِسْ أَصْلَهُ، وَسَبِّلْ تَمْرَهُ"، قَالَ: فَكَتَبَ حَدَّثَنَا يُونُسُ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو خیبر میں کچھ زمین و باغات ملے تو وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اس کے بارے میں مشورہ کرنے کے لئے حاضر ہوئے کہتے ہیں کہ میں نے خیبر میں جو زمین حاصل کی ہے اس جیسا قیمتی مال کبھی مجھے نہیں ملا تو آپ اس کے متعلق مجھے کیا حُکم دیتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم چاہو تو اس زمین کی اصل ملکیت اپنے پاس رکھ کر اس کے فوائد و ثمرات کا صدقہ کردو۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس زمین کو اس شرط پر صدقہ کردیا کہ اس کی اصل فروخت نہیں کی جائیگی نہ ہبہ کی جائیگی، نہ میراث بنائی جائیگی، انہوں نے اس کے فوائد وثمرات کو فقراء رشتہ داروں، گردنیں آزاد کرانے، مجاہدین فی سبیل اللہ، مسافروں اور کمزورلوگوں کے لئے صدقہ کردیا، جو شخص اس کی نگرانی کریگا وہ اس میں سے معروف طریقے سے کھا سکتا ہے اور اپنے دوست و احباب کو بھی کھلا سکتا ہے مگر دولت اکٹھی کرنے والا نہ ہو (اپنی ملکیت نہ بنائے) جناب ابن عون کہتے ہیں کہ میں نے یہ روایت محمد کو بیان کی تو انہوں نے کہا کہ غير متأمل مالا وہ مال کا خواہش مند اور امید وارنہ ہو۔ جناب ابن عون کہتے ہیں کہ مجھے کتاب پڑھنے والے شخص نے غير متأثل مالا وہ (مال جوڑنے والا نہ ہو) کے الفاظ بیان کیئے ہیں۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ عبداللہ عمر العمری نے امام نافع کے واسطے سے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہے وہ فرماتے ہیں کہ اسلام میں سب سے پہلا وقف ہونے والا صدقہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا صدقہ ہے۔ سیدنا عمررضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ بیشک میرے پاس کچھ مال ہے اور میں اسے صدقہ کرنا چاہتا ہوں۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کا اصل اپنی ملکیت میں کرلو اور اس کا پھل و ثمرات صدقہ کردو۔ لہٰذا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے (یہ وقف نامہ) لکھدیا۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.