صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الصَّدَقَاتِ وَالْمُحْبَسَاتِ
صدقات اور اوقاف کے ابواب کا مجموعہ
1732. ‏(‏177‏)‏ بَابُ الْوَصِيَّةِ بِالْحَبْسِ مِنَ الضِّيَاعِ وَالْأَرَضِينَ
زرعی زمینیں اور جاگیریں وقف کرنے کی وصیت کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 2488
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن عزيز الايلي ، ان سلامة حدثهم , عن عقيل ، قال: قال ابن شهاب : واخبرني عبد الرحمن بن هرمز ، انه سمع ابا هريرة ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" والذي نفسي بيده، لا تقسم ورثتي شيئا مما تركت، ما تركناه صدقة" ، وكانت هذه الصدقة بيد علي غلب عليها عباسا، وطالت فيها خصومتها، فابى عمر ان يقسمها بينهما حتى اعرض عنها عباس غلبه عليها علي، ثم كانت على يد حسن بن علي، ثم بيد حسين بن علي، ثم بيد علي بن حسين، وحسن بن حسين، فكانا يتداولانها، ثم بيد زيد بن حسن، وهي صدقة رسول الله صلى الله عليه وسلم حقاحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَزِيزٍ الأَيْلِيُّ ، أَنَّ سَلامَةَ حَدَّثَهُمْ , عَنْ عُقَيْلٍ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ شِهَابٍ : وَأَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ هُرْمُزَ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لا تُقَسِّمُ وَرَثَتِي شَيْئًا مِمَّا تَرَكْتُ، مَا تَرَكْنَاهُ صَدَقَةٌ" ، وَكَانَتْ هَذِهِ الصَّدَقَةُ بِيَدِ عَلِيٍّ غَلَبَ عَلَيْهَا عَبَّاسًا، وَطَالَتْ فِيهَا خُصُومَتُهَا، فَأَبَى عُمَرُ أَنْ يَقْسِمَهَا بَيْنَهُمَا حَتَّى أَعْرَضَ عَنْهَا عَبَّاسٌ غَلَبَهُ عَلَيْهَا عَلِيٌّ، ثُمَّ كَانَتْ عَلَى يَدِ حَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ، ثُمَّ بِيَدِ حُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ، ثُمَّ بِيَدِ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، وَحَسَنِ بْنِ حُسَيْنٍ، فَكَانَا يَتَدَاوِلانِهَا، ثُمَّ بِيَدِ زَيْدِ بْنِ حَسَنٍ، وَهِيَ صَدَقَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَقًّا
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: اس ذات کی قسم، جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میں جو چیز چھوڑ جاؤں میرے وارث اسے تقسیم نہیں کریںگے ہم (انبیاء کرام) جو مال چھوڑ جاتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے۔ یہ صدقہ پہلے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے قبضے میں تھا۔ پھر سیدنا عباس رضی اللہ عنہ نے اس پر غلبہ پالیا۔ اس بارے میں ان دونوں حضرات کا طویل جھگڑا چلا۔ (پھردونوں نے اسے تقسیم کرنا چاہا) تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس مال کو دونوں میں تقسیم کرنے سے انکار کردیا۔ حتّیٰ کہ سیدنا عباس رضی اللہ عنہ نے اس مال سے اعراض کرلیا اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے اس پر غلبہ پالیا۔ پھر یہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے بیٹے سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کے تصرف میں رہا۔ پھر سیدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما کی نگرانی میں چلا گیا۔ پھر ان کے بعد ان کے بیٹوں علی بن حسین اور حسن بن حسین کی نگرانی میں چلا گیا۔ جو باری باری اس کا انتظام کرتے رہے۔ پھر حضرت زید بن حسن کی نگرانی میں چلا گیا۔ جبکہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حقیقی صدقہ ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 2489
Save to word اعراب
سیدہ جویریہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ اللہ کی قسم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی موت کے وقت کوئی دینار، درھم، غلام یا لونڈی نہیں چھوڑی تھی، سوائے اپنے خچر اور ہتھیاروں کے اور ایک زمین چھوڑی تھی جسے آپ نے صدقہ کردیا تھا۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.