جناب قشیری بیان کرتے ہیں کہ جس روز سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کو شہید کیا گیا اس روز میں بھی اُس گھر میں موجود تھا۔ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے ہمیں جھانک کر دیکھا اور فرمایا، اے لوگوں میں تمہیں اللہ کی قسم اور اسلام کا حق یاد کرا کے پوچھتا ہوں، کیا تمہیں معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منوّرہ تشریف لائے تو مدینے میں سوائے رومہ کے کنویں کے میٹھے پانی کا کوئی کنواں موجود نہیں تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کون ہے جو رومہ کا کنواں خرید کر ڈول کو مسلمانوں کے ڈول کی طرح کردے۔ (یعنی اسے وقف کردے) تو اُسے اس کے بدلے میں اس سے بہتر کنواں جنّت میں ملے گا۔“ لوگوں نے جواب دیا کہ جی ہاں ہمیں اچھی طرح دیا ہے۔ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا تو میں نے وہ کنواں اپنے خالص مال سے خریدا تھا (اور مسلمانوں کے لئے وقف کر دیا تھا) اور (آج) تم مجھے اس کنویں کے پانی سے روزہ افطار کرنے سے منع کرتے ہو حتّیٰ کہ میں سمندری پانی سے افطار کرنے پر مجبور ہوں۔