جُمَّاعُ أَبْوَابِ التَّغْلِيظِ فِي مَنْعِ الزَّكَاةِ 1569. (14) بَابُ ذِكْرِ الْبَيَانِ أَنَّ فَرْضَ الزَّكَاةِ كَانَ قَبْلَ الْهِجْرَةِ إِلَى أَرْضِ الْحَبَشَةِ، إِذِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُقِيمٌ بِمَكَّةَ قَبْلَ هِجْرَتِهِ إِلَى الْمَدِينَةِ. اس بات کا بیان کہ زکوٰۃ کی فرضیت ہجرت حبشہ سے پہلے ہوئی تھی جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ کی طرف ہجرت سے پہلے مکّہ مکرّمہ میں مقیم تھے
سیدہ ام سلمہ بنت ابی امیہ بن مغیرہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ جب ہم (ہجرت کرکے) سر زمین حبشہ پہنچے تو ہم نے اس کے نواح میں رہائش اختیار کی۔ جب نجاشی آیا۔۔۔۔۔۔۔ پھر مکمّل حدیث بیان کی۔ حدیث میں یہ الفاظ ہیں کہ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ سیدنا جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے نجاشی سے گفتگو کی تھی۔ انہوں نے نجاشی سے کہا کہ اے بادشاہ، ہم ایک جاہل قوم تھے، ہم بتوں کی پوجا کرتے اور مردار کھاتے تھے۔ بے حیائی کے کام کرتے تھے، رشتہ داروں کے ساتھ تعلقات توڑتے تھے۔ ہمسائیوں پر ظلم کرتے تھے، اور ہم میں سے طاقتور شخص کمزور کو کھا جاتا تھا ہم انہی حالات میں جی رہے تھے حتّیٰ کہ اللہ تعالیٰ نے ہمارے پاس ایسا رسول بھیجا جس کا نسب نامہ، اس کی صداقت وامانت اور پاکدامنی وعفت کو ہم خوب جانتے تھے تو اُس نے ہمیں اللہ تعالیٰ کی توحید کی دعوت دی کہ ہم اُسی کی عبادت کریں، اور ہم ان پتھروں اور بتوں کی پوجا چھوڑ دیں جب کی ہم اور ہمارے آباء و اجداد پوجا کیا کرتے تھے۔ اُس نے ہمیں سچ بولنے، امانت ادا کرنے، صلہ رحمی کرنے، ہمسائے سے نیک سلوک کرنے، حرام خوری اور قتل و غارت گری سے ُرکنے کا حُکم دیا اور اُس نے ہمیں بے حیائی کے کاموں، جھوٹی باتوں، یتیم کا مال کھانے، پاکدامن عورت پر جھوٹی تہمت لگانے سے منع کیا اور ہمیں حُکم دیا کہ ہم ایک اللہ کی عبادت کریں اور اُس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بنائیں اور اس نے ہمیں نماز، زکوٰۃ اور روزوں کا حُکم دیا۔ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں، تو سیدنا جعفر رضی اللہ عنہ نے نجاشی کو اسلامی تعلیمات و ہدایات بتائیں تو ہم نے ان کی تصدیق کی اور ان پر ایمان لے آئے اور ہم نے ان تعلیمات میں ان کی اتباع کی جو وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے لائے تھے۔ لہٰذا ہم نے ایک اللہ کی عبادت کی اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں بنایا اور ہم نے ان چیزوں کو اپنے لئے حرام کرلیا جو ہم پر حرام کی گئی تھیں اور جو چیزیں حلال کی گئیں اُنہیں اپنے لئے حلال کرلیا۔ پھر باقی حدیث بیان کی۔
تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
|