صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
1569. ‏(‏14‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الْبَيَانِ أَنَّ فَرْضَ الزَّكَاةِ كَانَ قَبْلَ الْهِجْرَةِ إِلَى أَرْضِ الْحَبَشَةِ، إِذِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُقِيمٌ بِمَكَّةَ قَبْلَ هِجْرَتِهِ إِلَى الْمَدِينَةِ‏.‏
1569. اس بات کا بیان کہ زکوٰۃ کی فرضیت ہجرت حبشہ سے پہلے ہوئی تھی جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ کی طرف ہجرت سے پہلے مکّہ مکرّمہ میں مقیم تھے
حدیث نمبر: 2260
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن عيسى ، حدثنا سلمة يعني ابن الفضل ، قال محمد بن إسحاق وهو ابن يسار مولى مخرمة، وحدثني محمد بن مسلم بن عبيد الله بن شهاب الزهري ، عن ابي بكر بن عبد الرحمن بن الحارث بن هشام المخزومي ، عن ام سلمة بنت ابي امية بن المغيرة , قالت: لما نزلنا ارض الحبشة جاورنا بها حين جاء النجاشي، فذكر الحديث بطوله، وقال في الحديث، قالت: وكان الذي كلمه جعفر بن ابي طالب، قال له:" ايها الملك، كنا قوما اهل جاهلية نعبد الاصنام، وناكل الميتة، وناتي الفواحش، ونقطع الارحام، ونسيء الجوار، وياكل القوي منا الضعيف، فكنا على ذلك حتى بعث الله إلينا رسولا منا نعرف نسبه، وصدقه، وامانته، وعفافه، فدعانا إلى الله لتوحيده، ولنعبده ونخلع ما كنا نعبد نحن وآباؤنا من دونه من الحجارة والاوثان، وامرنا: بصدق الحديث، واداء الامانة، وصلة الرحم، وحسن الجوار، والكف عن المحارم والدماء، ونهانا عن: الفواحش، وقول الزور، واكل مال اليتيم، وقذف المحصنة، وان نعبد الله لا نشرك به شيئا، وامرنا بالصلاة، والزكاة، والصيام"، قالت: فعدد عليه امور الإسلام، فصدقناه وآمنا به، واتبعناه على ما جاء به من عند الله، فعبدنا الله وحده، ولم نشرك به، وحرمنا ما حرم علينا، واحللنا ما احل لنا ، ثم ذكر باقي الحديثحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى ، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ يَعْنِي ابْنَ الْفَضْلِ ، قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ وَهُوَ ابْنُ يَسَارٍ مَوْلَى مَخْرَمَةَ، وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ شِهَابٍ الزُّهْرِيُّ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ الْمَخْزُومِيِّ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ بِنْتِ أَبِي أُمَيَّةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ , قَالَتْ: لَمَّا نَزَلْنَا أَرْضَ الْحَبَشَةِ جَاوَرْنَا بِهَا حِينَ جَاءَ النَّجَاشِيُّ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ، وَقَالَ فِي الْحَدِيثِ، قَالَتْ: وَكَانَ الَّذِي كَلَّمَهُ جَعْفَرُ بْنُ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ لَهُ:" أَيُّهَا الْمَلِكُ، كُنَّا قَوْمًا أَهْلَ جَاهِلِيَّةٍ نَعْبُدُ الأَصْنَامَ، وَنَأْكُلُ الْمَيْتَةَ، وَنَأْتِي الْفَوَاحِشَ، وَنَقْطَعُ الأَرْحَامَ، وَنُسِيءُ الْجِوَارَ، وَيَأْكُلُ الْقَوِيُّ مِنَّا الضَّعِيفَ، فَكُنَّا عَلَى ذَلِكَ حَتَّى بَعَثَ اللَّهُ إِلَيْنَا رَسُولا مِنَّا نَعْرِفُ نَسَبَهُ، وَصِدْقَهُ، وَأَمَانَتَهُ، وَعَفَافَهُ، فَدَعَانَا إِلَى اللَّهِ لِتَوْحِيدِهِ، وَلِنَعْبُدَهُ وَنَخْلَعَ مَا كُنَّا نَعْبُدُ نَحْنُ وَآبَاؤُنَا مِنْ دُونِهِ مِنَ الْحِجَارَةِ وَالأَوْثَانِ، وَأَمَرَنَا: بِصِدْقِ الْحَدِيثِ، وَأَدَاءِ الأَمَانَةِ، وَصِلَةِ الرَّحِمِ، وَحُسْنِ الْجِوَارِ، وَالْكَفِّ عَنِ الْمَحَارِمِ وَالدِّمَاءِ، وَنَهَانَا عَنِ: الْفَوَاحِشِ، وَقَوْلِ الزُّورِ، وَأَكْلِ مَالِ الْيَتِيمِ، وَقَذْفِ الْمُحْصَنَةِ، وَأَنْ نَعْبُدَ اللَّهَ لا نُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا، وَأَمَرَنَا بِالصَّلاةِ، وَالزَّكَاةِ، وَالصِّيَامِ"، قَالَتْ: فَعَدَّدَ عَلَيْهِ أُمُورَ الإِسْلامِ، فَصَدَّقْنَاهُ وَآمَنَّا بِهِ، وَاتَّبَعْنَاهُ عَلَى مَا جَاءَ بِهِ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ، فَعَبَدْنَا اللَّهَ وَحْدَهُ، وَلَمْ نُشْرِكْ بِهِ، وَحَرَّمْنَا مَا حَرَّمَ عَلَيْنَا، وَأَحْلَلْنَا مَا أَحَلَّ لَنَا ، ثُمَّ ذَكَرَ بَاقِيَ الْحَدِيثِ
سیدہ ام سلمہ بنت ابی امیہ بن مغیرہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ جب ہم (ہجرت کرکے) سر زمین حبشہ پہنچے تو ہم نے اس کے نواح میں رہائش اختیار کی۔ جب نجاشی آیا۔۔۔۔۔۔۔ پھر مکمّل حدیث بیان کی۔ حدیث میں یہ الفاظ ہیں کہ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ سیدنا جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے نجاشی سے گفتگو کی تھی۔ انہوں نے نجاشی سے کہا کہ اے بادشاہ، ہم ایک جاہل قوم تھے، ہم بتوں کی پوجا کرتے اور مردار کھاتے تھے۔ بے حیائی کے کام کرتے تھے، رشتہ داروں کے ساتھ تعلقات توڑتے تھے۔ ہمسائیوں پر ظلم کرتے تھے، اور ہم میں سے طاقتور شخص کمزور کو کھا جاتا تھا ہم انہی حالات میں جی رہے تھے حتّیٰ کہ اللہ تعالیٰ نے ہمارے پاس ایسا رسول بھیجا جس کا نسب نامہ، اس کی صداقت وامانت اور پاکدامنی وعفت کو ہم خوب جانتے تھے تو اُس نے ہمیں اللہ تعالیٰ کی توحید کی دعوت دی کہ ہم اُسی کی عبادت کریں، اور ہم ان پتھروں اور بتوں کی پوجا چھوڑ دیں جب کی ہم اور ہمارے آباء و اجداد پوجا کیا کرتے تھے۔ اُس نے ہمیں سچ بولنے، امانت ادا کرنے، صلہ رحمی کرنے، ہمسائے سے نیک سلوک کرنے، حرام خوری اور قتل و غارت گری سے ُرکنے کا حُکم دیا اور اُس نے ہمیں بے حیائی کے کاموں، جھوٹی باتوں، یتیم کا مال کھانے، پاکدامن عورت پر جھوٹی تہمت لگانے سے منع کیا اور ہمیں حُکم دیا کہ ہم ایک اللہ کی عبادت کریں اور اُس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بنائیں اور اس نے ہمیں نماز، زکوٰۃ اور روزوں کا حُکم دیا۔ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں، تو سیدنا جعفر رضی اللہ عنہ نے نجاشی کو اسلامی تعلیمات و ہدایات بتائیں تو ہم نے ان کی تصدیق کی اور ان پر ایمان لے آئے اور ہم نے ان تعلیمات میں ان کی اتباع کی جو وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے لائے تھے۔ لہٰذا ہم نے ایک اللہ کی عبادت کی اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں بنایا اور ہم نے ان چیزوں کو اپنے لئے حرام کرلیا جو ہم پر حرام کی گئی تھیں اور جو چیزیں حلال کی گئیں اُنہیں اپنے لئے حلال کرلیا۔ پھر باقی حدیث بیان کی۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.