جُمَّاعُ أَبْوَابِ التَّغْلِيظِ فِي مَنْعِ الزَّكَاةِ 1562. (7) بَابُ صِفَاتِ أَلْوَانِ عِقَابِ مَانِعِ الزَّكَاةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، قَبْلَ الْفَصْلِ بَيْنَ الْخَلْقِ، نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِهِ قیامت والے دن مخلوق کے درمیان فیصلے سے پہلے مانعین زکوٰۃ جن مختلف قسم کے عذابوں سے دو چار ہوں گے اُن کا بیان۔ ہم اللہ تعالیٰ سے اس کے عذاب سے پناہ مانگتے ہیں
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا جبکہ آپ کعبہ شریف کے سائے میں تشریف فرما تھے۔ جب آپ نے مجھے دیکھا تو فرمایا: ”رب کعبہ کی قسم، وہی لوگ زیادہ خسارہ پانے والے ہیں۔“ تو میں بیٹھ گیا لیکن مجھے قرار و سکون نہ آیا تو میں کھڑا ہوگیا اور عرض کی کہ میرے ماں باپ آپ پرقربان ہوں وہ کون لوگ ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ زیادہ دولت مند لوگ ہیں۔ سوائے ان لوگوں کے جنہوں نے اپنا مال اپنے دائیں، بائیں، آگے اور پیچھے (بوقت ضرورت) خرچ کیا یہ آپ نے چار مرتبہ فرمایا اور ایسے لوگ بہت ہی کم ہیں اور جو بھی شخص اونٹوں، گائیوں یا بکریوں کا مالک ہو اور وہ ان کی زکوٰۃ نہ دیتا ہو تو یہ جانور قیامت کے دن خوب موٹے تازہ اور فربہ ہوکر آئیںگے اور اُسے اپنے سینگوں سے ٹکریں ماریںگے، اور اپنے پاؤں تلے روندیںگے، جب پچھلا جانور گزر جائے گا تو پہلا جانور اُس پر لوٹ آئے گا۔ (یہ عذاب مسلسل جاری رہے گا) حتّیٰ کہ لوگوں کے درمیان فیصلہ کر دیا جائے گا۔“ یہ جناب اسحاق کی حدیث ہے۔ اور جناب جعفر کی روایت میں ہے۔ سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو بھی اونٹوں کا مالک شخص۔۔۔۔۔۔“ پھر اس جگہ سے آخر تک مذکورہ بالا کی طرح روایت بیان کی، لیکن انہوں نے حدیث کا ابتدائی حصّہ بیان نہیں کیا۔“
تخریج الحدیث: صحيح بخاري
|