جُمَّاعُ أَبْوَابِ التَّغْلِيظِ فِي مَنْعِ الزَّكَاةِ 1566. (11) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنْ لَا وَاجِبَ فِي الْمَالِ غَيْرُ الزَّكَاةِ، اس بات کی دلیل کا بیان کہ مال میں زکوٰۃ کے علاوہ کوئی صدقہ واجب نہیں ہے
امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ حضرت طلحہ بن عبید اللہ کی روایت میں ہے کہ ”کیا زکوٰۃ کے علاوہ مجھ پر کوئی صدقہ واجب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں۔ مگر یہ کہ تم نفلی صد قہ کرو۔“ اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ ”ایک بدوی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اُس نے عرض کیا کہ مجھے کوئی ایسا عمل بتائیں کہ جب میں اُس پر عمل پیرا ہوجاؤں تو جنّت میں داخل ہوجاؤں۔ تو اس روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ ”تم فرض زکٰوۃ ادا کرنا۔“ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس روایت میں فرمایا: ”جس شخص کو کوئی جنّتی شخص دیکھنا پسند ہو تو وہ اس شخص کو دیکھ لے۔“ میں یہ دو روایات کتاب کے گزشتہ صفحات میں لکھوا چکا ہوں اور سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ ”نماز پنجگانہ ادا کرو۔ اور اپنے مہینے (رمضان المبارک) کے روزے رکھو اور اپنے مالوں کی زکوٰۃ ادا کرو اور اپنے امیر کی اطاعت کرو، تم اپنے رب کی جنّت میں داخل ہو جاؤ گے۔“
تخریج الحدیث:
|