نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں جن راتوں میں شب قدر آئی تھی، ان کے ابواب کا مجموعہ 1515. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس امید اور خیال کا بیان کہ شب قدر کا علم اُٹھایا جانا، اُن کی اُمّت کو اطلاع ملنے سے زیادہ بہتر ہے کیونکہ شب قدر کا حاصل کرنے کی طمع کے ساتھ ایک رات کی بجائے کئی راتیں عبادت میں محنت و کوشش کرنا افضل و اعلیٰ ہے
سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم شبِ قدر کی خبر دینے کے لئے گھر سے نکلے تو دو مسلمان شخص جھگڑرہے تھے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک میں تمہیں شب قدر کی خبر دینے کے لئے گھر سے نکلا تھا تو فلاں فلاں شخص جھگڑ رہے تھے تو شب قدر کی معرفت اُٹھالی گئی اور امید ہے کی یہ تمہارے لئے بہتر ہوگا۔ لہٰذا تم اسے نویں، ساتویں اور پانچویں رات میں تلاش کرو۔“ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ ”فَرُفِعَت“ کا معنی ہے یعنی میری اس رات کی معرفت و شناخت اُٹھالی گئی ہے۔
تخریج الحدیث: صحيح بخاري
|