نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں جن راتوں میں شب قدر آئی تھی، ان کے ابواب کا مجموعہ 1504. تئیسویں رات کو شب قدر تلاش کرنے کے حُکم کا بیان، کیونکہ یہ ممکن ہے کہ شب قدر کسی سال اکیسویں رات میں ہو اور کسی سال تئیسویں رات میں ہو
جناب عبداللہ بن عبداللہ بن خبیب بیان کرتے ہیں کہ ہم اس مہینے میں (رمضان المبارک میں) جہینہ قبیلے کی مجلس میں سیدنا عبداللہ بن انیس رضی اللہ عنہ کے ساتھ بیٹھے تو ہم نے عرض کیا کہ اے ابویحییٰ، کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس مبارک رات کے بارے میں کچھ سنا ہے؟ اُنہوں نے فرمایا کہ جی ہاں۔ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس مہینے کے آخر میں بیٹھے تھے کہ ایک آدمی نے آپ سے عرض کی کہ ہم اس مبارک رات کو کب تلاش کریں؟ آپ نے فرمایا: ”اس کو اس تئیسویں رات میں تلاش کرو تو لوگوں میں سے ایک شخص نے کہا کہ تب تو یہ رات آٹھوں راتوں میں سے پہلی رات ہوئی۔“ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ ابن علیہ نے جس راوی کا نام نہیں لیا، اس کا نام عبداللہ بن خبیب ہے۔
تخریج الحدیث: صحيح
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی سیدنا عبداللہ بن انیس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ سے شب قدر کے بارے میں پوچھا گیا تو اُنہوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”اسے آج رات تلاش کرو۔“ اور وہ تئیسویں رات تھی تو ایک آدمی نے کہا کہ اے اللہ کے رسول، تو یہ آٹھ راتوں میں سے پہلی ہوئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلکہ سات میں سے پہلی ہوئی کیونکہ مہینہ بعض اوقات پورے تیس دنوں کا نہیں ہوتا۔“
تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق
|