نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں جن راتوں میں شب قدر آئی تھی، ان کے ابواب کا مجموعہ 1505. اس بات کی دلیل کا بیان کہ کسی سال شب قدر ستائیسویں رات بھی ہوتی ہے کیونکہ شب قدر آخری عشرے کی طاق راتوں میں منتقل ہوتی رہتی ہے جیسا کہ میں نے ذکر کیا ہے
سیدنا زربن جیش رحمه الله بیان کرتے ہیں کہ اگر تمہارے بیوقوف لوگوں کا خدشہ نہ ہوتا تو میں اپنے کانوں پر ہاتھ رکھ کر بلند آواز سے پکارتا کہ شب قدر ستائیسویں رات ہے۔ یہ اس شخص کی خبر ہے جس نے مجھ سے جھوٹ نہیں بولا، اور اس نے اس ہستی سے خبر دی ہے جس نے غلط بیانی نہیں کی یعنی سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا ہے۔ یہ جناب بندار کی روایت ہے۔ اور جناب ابوموسیٰ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت زر بن جیش رحمه الله کو سنا۔ اور فرمایا کہ رمضان المبارک کے آخری عشرے، آخری سات راتوں میں شب قدر ہوتی ہے۔ یہ اس شخص کی خبر ہے جس نے مجھے جھوٹ نہیں بتایا اور اس ہستی سے بیان کیا ہے جس نے اس سے غلط بیانی نہیں کی اور یہ نہیں کہا کہ سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے نبی کریم سے روایت کی ہے۔
تخریج الحدیث: اسناده حسن
سیدنا ابی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ شب قدر کو میں بخوبی جانتا ہوں۔ یہ وہی رات ہے جس کا ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حُکم دیا تھا۔ وہ ستائیسویں رات ہے۔
تخریج الحدیث: صحيح مسلم
|