صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ الْأَوْقَاتِ الَّتِي يُنْهَى عَنْ صَلَاةِ التَّطَوُّعِ فِيهِنَّ
ان اوقات کے ابواب کا مجموعہ جن میں نفل نماز پڑھنا منع ہے
810. (577) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا دَاوَمَ عَلَى الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ بَعْدَمَا صَلَّاهُمَا مَرَّةً لِفَضْلِ الدَّوَامِ عَلَى الْعَمَلِ
اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ عصر کے بعد دو رکعت ادا کرنے کے بعد ان پر ہمیشگی اختیار کی ہے، عمل پر ہمیشگی اختیار کرنے کی فضیلت کی وجہ سے
حدیث نمبر: 1281
Save to word اعراب
نا ابو عمار الحسين بن حريث ، ويعقوب ابن إبراهيم الدورقي ، ويوسف بن موسى ، قالوا: حدثنا جرير ، عن منصور ، عن إبراهيم ، عن علقمة ، قال: سالت ام المؤمنين عائشة ، فقلت: يا ام المؤمنين، كيف كان عمل رسول الله صلى الله عليه وسلم، هل كان يخص شيئا من الايام؟ قالت:" لا، كان عمله ديمة، وايكم يستطيع ما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يستطيع؟" هذا لفظ حديث ابي عمار، وقال يوسف: قالت:" لا، كان عمله ديمة" فاما الدورقي، فإنه قال: سالت عائشة: كيف كانت صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ ولم يقل: هل كان يخص شيئا من الايام؟نَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ ، وَيَعْقُوبُ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، وَيُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، قَالُوا: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، قَالَ: سَأَلْتُ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ ، فَقُلْتُ: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، كَيْفَ كَانَ عَمَلُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، هَلْ كَانَ يَخُصُّ شَيْئًا مِنَ الأَيَّامِ؟ قَالَتْ:" لا، كَانَ عَمَلُهُ دِيمَةً، وَأَيُّكُمْ يَسْتَطِيعُ مَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَطِيعُ؟" هَذَا لَفْظُ حَدِيثِ أَبِي عَمَّارٍ، وَقَالَ يُوسُفُ: قَالَتْ:" لا، كَانَ عَمَلُهُ دِيمَةً" فَأَمَّا الدَّوْرَقِيُّ، فَإِنَّهُ قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ: كَيْفَ كَانَتْ صَلاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ وَلَمْ يَقُلْ: هَلْ كَانَ يَخُصُّ شَيْئًا مِنَ الأَيَّامِ؟
حضرت علقمہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے اُم المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ اے اُم المؤمنین، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل مبارک کیسا ہوتا تھا، کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم (عبادت و عمل کے لئے) کچھ دن مخصوص کیا کرتے تھے؟ اُنہوں نے فرمایا کہ نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل مبارک ہمیشگی والا ہوتا تھا - اور تم میں سے کون (عمل کرنے کی اتنی) استطاعت رکھتا ہے جتنی استطاعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نصیب تھی۔ یہ ابوعمار کی حدیث کے الفاظ ہیں - جناب یوسف کے الفاظ یہ ہیں کہ اُنہوں نے فرمایا کہ نہیں، آپ کا عمل مبارک ہمیشگی اور دوام والا ہوتا تھا - جبکہ جناب الدورقی نے اپنی روایت میں یہ کہا کہ میں نے سیدنا عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کیسے ہوتی تھی۔ اور یہ الفاظ بیان نہیں کیے کہ کیا آپ کچھ دنوں کو (عمل و عبادت کے لئے) خاص کرتے تھے؟

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 1282
Save to word اعراب
نا محمد بن العلاء بن كريب ، نا ابو اسامة ، عن هشام ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت: كان عندي امراة من بني اسد، فدخل رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال:" من هذه؟" فقلت: فلانة تذكر من صلاتها، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" مه، عليكم بما تطيقون، فوالله لا يمل الله حتى تملوا" قالت: وكان احب الدين إليه الذي يدوم عليه صاحبه نَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ بْنِ كُرَيْبٍ ، نَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ عِنْدِي امْرَأَةٌ مِنْ بَنِي أَسَدٍ، فَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" مَنْ هَذِهِ؟" فَقُلْتُ: فُلانَةٌ تَذْكُرُ مِنْ صَلاتِهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَهْ، عَلَيْكُمْ بِمَا تُطِيقُونَ، فَوَاللَّهِ لا يَمَلُّ اللَّهُ حَتَّى تَمَلُّوا" قَالَتْ: وَكَانَ أَحَبُّ الدِّينِ إِلَيْهِ الَّذِي يَدُومُ عَلَيْهِ صَاحِبُهُ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میرے پاس بنی اسد کی ایک عورت بیٹھی تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ یہ کون ہے؟ میں نے عرض کی کہ فلاں عورت ہے جو اپنی (نفل) نماز (کی کثرت) کی وجہ سے مشہور ہے۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رک جاؤ، تم پر تمہاری طاقت کے مطابق عمل کرنا واجب ہے۔ اللہ کی قسم، اللہ تعالیٰ (اجر و ثواب عطا کرتے) نہیں تھکتا، حتیٰ کہ تم ہی (عمل کرتے) تھک جاؤ گے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک محبوب ترین عمل وہ تھا جس پر عمل کرنے والا ہمیشگی اختیار کرتا۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 1283
Save to word اعراب
حدثنا علي بن خشرم ، اخبرنا عيسى ، عن الاوزاعي ، عن يحيى ، عن ابي سلمة ، عن عائشة قالت: " كان احب العمل إلى النبي صلى الله عليه وسلم ما داوم وإن قل ، وكان النبي إذا صلى صلاة داوم عليها" وقال ابو سلمة: الذين هم على صلاتهم دائمون سورة المعارج آية 23حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: " كَانَ أَحَبُّ الْعَمَلِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا دَاوَمَ وَإِنْ قَلَّ ، وَكَانَ النَّبِيُّ إِذَا صَلَّى صَلاةً دَاوَمَ عَلَيْهَا" وَقَالَ أَبُو سَلَمَةَ: الَّذِينَ هُمْ عَلَى صَلاتِهِمْ دَائِمُونَ سورة المعارج آية 23
سیدہ عا ئشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو وہ عمل سب سے زیادہ محبوب تھا جس پر ہمیشگی اور دوام اختیار فرماتے اگر چہ وہ تھوڑا ہوتا۔ نیز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی نماز پڑھتے تو اس پر ہمیشگی اختیار کرتے۔ سیدنا ابوسلمہ رضی اللہ عنہ نے یہ آیت تلاوت کی «‏‏‏‏الَّذِينَ هُمْ عَلَىٰ صَلَاتِهِمْ دَائِمُونَ» ‏‏‏‏ (سچّے مومن وہ ہیں) جو اپنی نمازوں پر ہمیشگی اختیار کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث:

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.