جماع أَبْوَابِ الْأَوْقَاتِ الَّتِي يُنْهَى عَنْ صَلَاةِ التَّطَوُّعِ فِيهِنَّ ان اوقات کے ابواب کا مجموعہ جن میں نفل نماز پڑھنا منع ہے 810. (577) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا دَاوَمَ عَلَى الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ بَعْدَمَا صَلَّاهُمَا مَرَّةً لِفَضْلِ الدَّوَامِ عَلَى الْعَمَلِ اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ عصر کے بعد دو رکعت ادا کرنے کے بعد ان پر ہمیشگی اختیار کی ہے، عمل پر ہمیشگی اختیار کرنے کی فضیلت کی وجہ سے
حضرت علقمہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے اُم المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ اے اُم المؤمنین، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل مبارک کیسا ہوتا تھا، کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم (عبادت و عمل کے لئے) کچھ دن مخصوص کیا کرتے تھے؟ اُنہوں نے فرمایا کہ نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل مبارک ہمیشگی والا ہوتا تھا - اور تم میں سے کون (عمل کرنے کی اتنی) استطاعت رکھتا ہے جتنی استطاعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نصیب تھی۔ یہ ابوعمار کی حدیث کے الفاظ ہیں - جناب یوسف کے الفاظ یہ ہیں کہ اُنہوں نے فرمایا کہ نہیں، آپ کا عمل مبارک ہمیشگی اور دوام والا ہوتا تھا - جبکہ جناب الدورقی نے اپنی روایت میں یہ کہا کہ میں نے سیدنا عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کیسے ہوتی تھی۔ اور یہ الفاظ بیان نہیں کیے کہ کیا آپ کچھ دنوں کو (عمل و عبادت کے لئے) خاص کرتے تھے؟
تخریج الحدیث: صحيح بخاري
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میرے پاس بنی اسد کی ایک عورت بیٹھی تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ یہ کون ہے؟ میں نے عرض کی کہ فلاں عورت ہے جو اپنی (نفل) نماز (کی کثرت) کی وجہ سے مشہور ہے۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رک جاؤ، تم پر تمہاری طاقت کے مطابق عمل کرنا واجب ہے۔ اللہ کی قسم، اللہ تعالیٰ (اجر و ثواب عطا کرتے) نہیں تھکتا، حتیٰ کہ تم ہی (عمل کرتے) تھک جاؤ گے۔“ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک محبوب ترین عمل وہ تھا جس پر عمل کرنے والا ہمیشگی اختیار کرتا۔
تخریج الحدیث: صحيح بخاري
سیدہ عا ئشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو وہ عمل سب سے زیادہ محبوب تھا جس پر ہمیشگی اور دوام اختیار فرماتے اگر چہ وہ تھوڑا ہوتا۔ نیز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی نماز پڑھتے تو اس پر ہمیشگی اختیار کرتے۔ سیدنا ابوسلمہ رضی اللہ عنہ نے یہ آیت تلاوت کی «الَّذِينَ هُمْ عَلَىٰ صَلَاتِهِمْ دَائِمُونَ» (سچّے مومن وہ ہیں) ”جو اپنی نمازوں پر ہمیشگی اختیار کرتے ہیں۔“
تخریج الحدیث:
|