جماع أَبْوَابِ الْأَوْقَاتِ الَّتِي يُنْهَى عَنْ صَلَاةِ التَّطَوُّعِ فِيهِنَّ ان اوقات کے ابواب کا مجموعہ جن میں نفل نماز پڑھنا منع ہے 807. (574) بَابُ الزَّجْرِ عَنْ تَحَرِّي الصَّلَاةِ عِنْدَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَعِنْدَ غُرُوبِهَا سورج کے طلوع اور غروب ہوتے وقت قصد و کوشش کے ساتھ نماز پڑھنا منع ہے
تخریج الحدیث:
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیا ن کرتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنی نماز کی ادائیگی کے ساتھ طلوع شمس اور غروب شمس کا قصد و ارادہ نہ کرو۔ کیونکہ وہ شیطان کے دو سینگوں کے درمیان غروب ہوتا ہے۔“ نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب سورج کا کنارہ نکل آئے تو اس کے برابر ہونے تک نماز سے رکے رہو۔ اور جب سورج کا کنارہ غروب ہو جائے تو اس کے مکمّل غروب ہونے تک نماز سے رک جاؤ۔“ یہ بندار کی حدیث ہے اور جناب ابوکریب کی روایت کے الفاظ یہ ہیں کہ ” بیشک وہ شیطان کے دو سینگوں کے درمیان طلوع ہوتا ہے۔“
تخریج الحدیث: صحيح بخاري
سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کر تے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب سورج طلوع ہورہا ہو اور غروب ہورہا ہو توتم نماز مت پڑھو، کیونکہ وہ شیطان کے دو سینگوں کے درمیان طلوع ہوتا ہے اور شیطان کے دو سینگوں کے درمیان غروب ہوتا ہے .“ اور جناب صنابحی کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ ”بیشک سورج طلوع ہوتا ہے اور اس کے ساتھ شیطان کے سینگ ہوتے ہیں۔ پھر جب سورج بلند ہو جاتا ہے تو وہ اس سے الگ ہو جاتا ہے۔“ اس میں یہ دلیل ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب اس گھڑی میں (سورج طلوع کے وقت) نماز پڑھنے سے منع کیا تو سورج طلوع کے بعد بھی نماز پڑھنے سے منع کیا ہے حتیٰ کہ وہ بلند ہو جائے۔ اسی طرح جناب عمرو بن عبسہ کی روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ ”یہاں تک کہ سورج بلند ہو جائے۔ -“ میں نے یہ دو احادیث اس باب کے علاوہ ایک اور باب میں بھی بیان کی ہیں۔
تخریج الحدیث: اسناده صحيح
|