صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ الْأَوْقَاتِ الَّتِي يُنْهَى عَنْ صَلَاةِ التَّطَوُّعِ فِيهِنَّ
ان اوقات کے ابواب کا مجموعہ جن میں نفل نماز پڑھنا منع ہے
810. (577) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا دَاوَمَ عَلَى الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ بَعْدَمَا صَلَّاهُمَا مَرَّةً لِفَضْلِ الدَّوَامِ عَلَى الْعَمَلِ
اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ عصر کے بعد دو رکعت ادا کرنے کے بعد ان پر ہمیشگی اختیار کی ہے، عمل پر ہمیشگی اختیار کرنے کی فضیلت کی وجہ سے
حدیث نمبر: 1282
نَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ بْنِ كُرَيْبٍ ، نَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ عِنْدِي امْرَأَةٌ مِنْ بَنِي أَسَدٍ، فَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" مَنْ هَذِهِ؟" فَقُلْتُ: فُلانَةٌ تَذْكُرُ مِنْ صَلاتِهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَهْ، عَلَيْكُمْ بِمَا تُطِيقُونَ، فَوَاللَّهِ لا يَمَلُّ اللَّهُ حَتَّى تَمَلُّوا" قَالَتْ: وَكَانَ أَحَبُّ الدِّينِ إِلَيْهِ الَّذِي يَدُومُ عَلَيْهِ صَاحِبُهُ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میرے پاس بنی اسد کی ایک عورت بیٹھی تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ یہ کون ہے؟ میں نے عرض کی کہ فلاں عورت ہے جو اپنی (نفل) نماز (کی کثرت) کی وجہ سے مشہور ہے۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رک جاؤ، تم پر تمہاری طاقت کے مطابق عمل کرنا واجب ہے۔ اللہ کی قسم، اللہ تعالیٰ (اجر و ثواب عطا کرتے) نہیں تھکتا، حتیٰ کہ تم ہی (عمل کرتے) تھک جاؤ گے۔“ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک محبوب ترین عمل وہ تھا جس پر عمل کرنے والا ہمیشگی اختیار کرتا۔
تخریج الحدیث: صحيح بخاري