والدليل على ان السكت لا يكون خلاف النطق ولا يجوز الاحتجاج بالسكت على النطق على ما يتوهمه بعض من يدعي العلم، إذ لو جاز الاحتجاج بالسكت على النطق لكان في قوله: لا صلاة بعد الصبح حتى تطلع الشمس إباحة الصلاة إذا طلعت الشمس وإن كان المصلي متحريا بصلاته طلوع الشمس وَالدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ السَّكْتَ لَا يَكُونُ خِلَافَ النُّطْقِ وَلَا يَجُوزُ الِاحْتِجَاجُ بِالسَّكْتِ عَلَى النُّطْقِ عَلَى مَا يَتَوَهَّمُهُ بَعْضُ مَنْ يَدَّعِي الْعِلْمَ، إِذْ لَوْ جَازَ الِاحْتِجَاجُ بِالسَّكْتِ عَلَى النُّطْقِ لَكَانَ فِي قَوْلِهِ: لَا صَلَاةَ بَعْدَ الصُّبْحِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ إِبَاحَةُ الصَّلَاةِ إِذَا طَلَعَتِ الشَّمْسُ وَإِنْ كَانَ الْمُصَلِّي مُتَحَرِّيًا بِصَلَاتِهِ طُلُوعَ الشَّمْسِ
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیا ن کرتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنی نماز کی ادائیگی کے ساتھ طلوع شمس اور غروب شمس کا قصد و ارادہ نہ کرو۔ کیونکہ وہ شیطان کے دو سینگوں کے درمیان غروب ہوتا ہے۔“ نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب سورج کا کنارہ نکل آئے تو اس کے برابر ہونے تک نماز سے رکے رہو۔ اور جب سورج کا کنارہ غروب ہو جائے تو اس کے مکمّل غروب ہونے تک نماز سے رک جاؤ۔“ یہ بندار کی حدیث ہے اور جناب ابوکریب کی روایت کے الفاظ یہ ہیں کہ ” بیشک وہ شیطان کے دو سینگوں کے درمیان طلوع ہوتا ہے۔“