صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
ان اوقات کے ابواب کا مجموعہ جن میں نفل نماز پڑھنا منع ہے
807. (574) بَابُ الزَّجْرِ عَنْ تَحَرِّي الصَّلَاةِ عِنْدَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَعِنْدَ غُرُوبِهَا
807. سورج کے طلوع اور غروب ہوتے وقت قصد و کوشش کے ساتھ نماز پڑھنا منع ہے
حدیث نمبر: 1274
Save to word اعراب
حدثنا بندار ، نا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سماك ، قال: سمعت المهلب بن ابي صفرة ، يقول: قال سمرة بن جندب عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لا تصلوا حين تطلع الشمس، ولا حين تغرب، فإنها تطلع بين قرني شيطان، وتغرب بين قرني شيطان" وفي خبر الصنابحي، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" إن الشمس تطلع ومعها قرن الشيطان، فإذا ارتفعت فارقها" دلالة على ان النبي صلى الله عليه وسلم لما نهى عن الصلاة في تلك الساعة قد نهى عن الصلاة بعد طلوع الشمس حتى ترتفع، وكذا خبر عمرو بن عبسة: حتى ترتفع، خرجت هذين الخبرين في غير هذا البابحَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، نَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْمُهَلَّبَ بْنَ أَبِي صُفْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ سَمُرَةُ بْنُ جُنْدُبٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لا تُصَلُّوا حِينَ تَطْلُعُ الشَّمْسُ، وَلا حِينَ تَغْرُبُ، فَإِنَّهَا تَطْلُعُ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ، وَتَغْرُبُ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ" وَفِي خَبَرِ الصُّنَابِحِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الشَّمْسَ تَطْلُعُ وَمَعَهَا قَرْنُ الشَّيْطَانِ، فَإِذَا ارْتَفَعَتْ فَارَقَهَا" دِلالَةٌ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا نَهَى عَنِ الصَّلاةِ فِي تِلْكَ السَّاعَةِ قَدْ نَهَى عَنِ الصَّلاةِ بَعْدَ طُلُوعِ الشَّمْسِ حَتَّى تَرْتَفِعَ، وَكَذَا خَبَرُ عَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ: حَتَّى تَرْتَفِعَ، خَرَّجْتُ هَذَيْنِ الْخَبَرَيْنِ فِي غَيْرِ هَذَا الْبَابِ
سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کر تے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب سورج طلوع ہورہا ہو اور غروب ہورہا ہو توتم نماز مت پڑھو، کیونکہ وہ شیطان کے دو سینگوں کے درمیان طلوع ہوتا ہے اور شیطان کے دو سینگوں کے درمیان غروب ہوتا ہے . اور جناب صنابحی کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ بیشک سورج طلوع ہوتا ہے اور اس کے ساتھ شیطان کے سینگ ہوتے ہیں۔ پھر جب سورج بلند ہو جاتا ہے تو وہ اس سے الگ ہو جاتا ہے۔ اس میں یہ دلیل ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب اس گھڑی میں (سورج طلوع کے وقت) نماز پڑھنے سے منع کیا تو سورج طلوع کے بعد بھی نماز پڑھنے سے منع کیا ہے حتیٰ کہ وہ بلند ہو جائے۔ اسی طرح جناب عمرو بن عبسہ کی روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ یہاں تک کہ سورج بلند ہو جائے۔ - میں نے یہ دو احادیث اس باب کے علاوہ ایک اور باب میں بھی بیان کی ہیں۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.