جِمَاعُ أَبْوَابِ التَّيَمُّمِ عِنْدَ الْإِعْوَازِ مِنَ الْمَاءِ فِي السَّفَرِ، سفر میں پانی کی عدم موجودگی اور اس بیماری کی وجہ سے تیّمم کرنے کے ابواب کا مجموعہ 212. (210) بَابُ نَفْضِ الْيَدَيْنِ مِنَ التُّرَابِ بَعْدَ ضَرْبِهِمَا عَلَى الْأَرْضِ قَبْلَ النَّفْخِ فِيهِمَا، وَقَبْلَ مَسْحِ الْوَجْهِ وَالْيَدَيْنِ لِلتَّيَمُّمِ. تیمّم کے لیے دونوں ہاتھوں کو زمین پر مارنے کے بعد، ان میں پھونک مارنے سے پہلے اور چہرے اور ہاتھوں کے مسح سے پہلے، دونوں ہاتھوں سے مٹی جھاڑنے کا بیان
سیدنا عبدالرحمان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا تو اُس نے کہا کہ ہم جنبی ہو جاتے ہیں اور ہمارے پاس پانی نہیں ہے (تو نماز کیسے ادا کریں) پھر اُنہوں نے سیدنا عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کے ساتھ اُن کا واقعہ بیان کیا۔ کہتے ہیں کہ اور حضرت عمار نے فرمایا، تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ واقعہ بتایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیرے لئے یہی کافی تھا کہ تُو اپنے دونوں ہاتھوں سے ایسے ایسے کرتا۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ مٹی پر مارے، پھر اُنہیں جھاڑا پھر اُن میں پھونک ماری اور اُن سے اپنے چہرے اور دونوں ہاتھوں کا مسح کیا۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس حدیث کی سند میں امام شعبہ نے سلمہ بن کھیل اور سعید بن عبدالرحمٰن کے درمیان ذر (راوی) کو داخل کر دیا ہے۔ اس حدیث کا امام ثوری نے سلمہ سے اور اُنہوں نے ابومالک اور عبداللہ بن عبدالرحمٰن بن ابزیٰ رضی اللہ عنہ سے انہوں نے عبدالرحمان بن ابزیٰ رضی اللہ عنہ سے بیان کیا ہے۔ مگر امام ثوری اور شعبہ کی روایت میں ”ہاتھوں سے مٹّی جھاڑنے“ کا ذکر نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حضرت شقیق رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ میں سیدنا عبداللہ اور ابوموسیٰ رضی اللہ عنہما کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا تو ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اے ابوعبدالرحمان، آپ کا کیا خیال ہے اگر ایک شخص جنبی ہو جائے تو اُسے ایک ماہ تک پانی نہ ملے، کیا وہ تیمّم کرتا رہے گا؟ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ وہ تیمّم نہیں کرے گا (اور نہ نماز پڑھے گا) تو سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا، کیا آپ نے سیدنا عمار کا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے کہا ہوا قول نہیں سنا، (جس میں وہ کہتے ہیں کہ) مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ضروری کام کے لئے بھیجا تو (راستے میں) میں جنبی ہو گیا اور مجھے پانی نہ ملا تو میں جانور کی طرح مٹی میں لوٹ پوٹ ہو گیا (اور نماز پڑھ لی) پھر میں نے (واپس آکر) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہیں اتنا ہی کافی تھا کہ تم اپنے دونوں ہاتھ زمیں پر مارتے پھر اُن کو (آپس میں) ملتے پھر اُن سے اپنے چہرے اور دونوں ہاتھوں کا مسح کر لیتے۔“ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان «ثُمَّ تَمْسَحَ» اس سے مراد دونوں ہاتھوں سے مٹی جھاڑنا ہی ہے۔ (کیونکہ) النفض ایک ہتھیلی کو دوسری کے ساتھ ملنے کو کہتے ہیں تاکہ اُن پر لگی ہوئی مٹی جھڑ جائے۔
تخریج الحدیث: صحيح بخاري
|