صحيح ابن خزيمه
جِمَاعُ أَبْوَابِ التَّيَمُّمِ عِنْدَ الْإِعْوَازِ مِنَ الْمَاءِ فِي السَّفَرِ،
سفر میں پانی کی عدم موجودگی اور اس بیماری کی وجہ سے تیّمم کرنے کے ابواب کا مجموعہ
212. (210) بَابُ نَفْضِ الْيَدَيْنِ مِنَ التُّرَابِ بَعْدَ ضَرْبِهِمَا عَلَى الْأَرْضِ قَبْلَ النَّفْخِ فِيهِمَا، وَقَبْلَ مَسْحِ الْوَجْهِ وَالْيَدَيْنِ لِلتَّيَمُّمِ.
تیمّم کے لیے دونوں ہاتھوں کو زمین پر مارنے کے بعد، ان میں پھونک مارنے سے پہلے اور چہرے اور ہاتھوں کے مسح سے پہلے، دونوں ہاتھوں سے مٹی جھاڑنے کا بیان
حدیث نمبر: 269
نا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الأَشَجُّ ، نا أَبُو يَحْيَى يَعْنِي التَّيْمِيَّ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ سَلَمَةَ بنِ كُهَيْلٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى عُمَرَ، فَقَالَ: إِنَّا نَجْنُبُ، وَلَيْسَ مَعَنَا مَاءٌ، فَذَكَرَ قِصَّتَهُ مَعَ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ، وَقَالَ: وَقَالَ يَعْنِي عَمَّارًا : فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ:" إِنَّمَا كَانَ يَكْفِيكَ أَنْ تَقُولَ بِيَدَيْكَ هَكَذَا وَهَكَذَا , وَضَرَبَ بِيَدَيْهِ إِلَى التُّرَابِ، ثُمَّ نَفَضَهُمَا، ثُمَّ نَفَخَ فِيهِمَا وَمَسَحَ بِهِمَا وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَدْخَلَ شُعْبَةُ بَيْنَ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، وَبَيْنَ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ فِي هَذَا الْخَبَرِ ذَرًّا. رَوَاهُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، إِلا أَنَّهُ لَيْسَ فِي خَبَرِ الثَّوْرِيِّ، وَشُعْبَةَ: نَفْضُ الْيَدَيْنِ مِنَ التُّرَابِ
سیدنا عبدالرحمان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا تو اُس نے کہا کہ ہم جنبی ہو جاتے ہیں اور ہمارے پاس پانی نہیں ہے (تو نماز کیسے ادا کریں) پھر اُنہوں نے سیدنا عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کے ساتھ اُن کا واقعہ بیان کیا۔ کہتے ہیں کہ اور حضرت عمار نے فرمایا، تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ واقعہ بتایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیرے لئے یہی کافی تھا کہ تُو اپنے دونوں ہاتھوں سے ایسے ایسے کرتا۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ مٹی پر مارے، پھر اُنہیں جھاڑا پھر اُن میں پھونک ماری اور اُن سے اپنے چہرے اور دونوں ہاتھوں کا مسح کیا۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس حدیث کی سند میں امام شعبہ نے سلمہ بن کھیل اور سعید بن عبدالرحمٰن کے درمیان ذر (راوی) کو داخل کر دیا ہے۔ اس حدیث کا امام ثوری نے سلمہ سے اور اُنہوں نے ابومالک اور عبداللہ بن عبدالرحمٰن بن ابزیٰ رضی اللہ عنہ سے انہوں نے عبدالرحمان بن ابزیٰ رضی اللہ عنہ سے بیان کیا ہے۔ مگر امام ثوری اور شعبہ کی روایت میں ”ہاتھوں سے مٹّی جھاڑنے“ کا ذکر نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: صحيح بخاري