صحيح ابن خزيمه
جِمَاعُ أَبْوَابِ التَّيَمُّمِ عِنْدَ الْإِعْوَازِ مِنَ الْمَاءِ فِي السَّفَرِ،
سفر میں پانی کی عدم موجودگی اور اس بیماری کی وجہ سے تیّمم کرنے کے ابواب کا مجموعہ
212. (210) بَابُ نَفْضِ الْيَدَيْنِ مِنَ التُّرَابِ بَعْدَ ضَرْبِهِمَا عَلَى الْأَرْضِ قَبْلَ النَّفْخِ فِيهِمَا، وَقَبْلَ مَسْحِ الْوَجْهِ وَالْيَدَيْنِ لِلتَّيَمُّمِ.
تیمّم کے لیے دونوں ہاتھوں کو زمین پر مارنے کے بعد، ان میں پھونک مارنے سے پہلے اور چہرے اور ہاتھوں کے مسح سے پہلے، دونوں ہاتھوں سے مٹی جھاڑنے کا بیان
حدیث نمبر: 270
نا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، نا الأَعْمَشُ ، عَنْ شَقِيقٍ ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا مَعَ عَبْدِ اللَّهِ، وَأَبِي مُوسَى، فَقَالَ أَبُو مُوسَى: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَرَأَيْتَ لَوْ أَنَّ رَجُلا أَجْنَبَ فَلَمْ يَجِدِ الْمَاءَ شَهْرًا يَتَيَمَّمُ؟ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: لا يَتَيَمَّمُ، فَقَالَ أَبُو مُوسَى : أَلَمْ تَسْمَعْ قَوْلَ عَمَّارٍ لِعُمَرَ: بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَاجَةٍ، فَأَجْنَبْتُ، فَلَمْ أَجِدِ الْمَاءَ، فَتَمَرَّغْتُ فِي الصَّعِيدِ كَمَا تَمَرَّغُ الدَّابَّةُ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا كَانَ يَكْفِيكَ عَلَى أَنْ تَضْرِبَ بِكَفَّيْكَ عَلَى الأَرْضِ، ثُمَّ تَمْسَحَهُمَا، ثُمَّ تَمْسَحَ بِهِمَا وَجْهَكَ وَكَفَّيْكَ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فَقَوْلُهُ فِي هَذَا الْخَبَرِ: ثُمَّ تَمْسَحَهُمَا هُوَ النَّفْضُ بِعَيْنِهِ وَهُوَ مَسْحُ إِحْدَى الرَّاحَتَيْنِ بِالأُخْرَى لِيَنْفُضَ مَا عَلَيْهِمَا مِنَ التُّرَابِ
حضرت شقیق رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ میں سیدنا عبداللہ اور ابوموسیٰ رضی اللہ عنہما کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا تو ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اے ابوعبدالرحمان، آپ کا کیا خیال ہے اگر ایک شخص جنبی ہو جائے تو اُسے ایک ماہ تک پانی نہ ملے، کیا وہ تیمّم کرتا رہے گا؟ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ وہ تیمّم نہیں کرے گا (اور نہ نماز پڑھے گا) تو سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا، کیا آپ نے سیدنا عمار کا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے کہا ہوا قول نہیں سنا، (جس میں وہ کہتے ہیں کہ) مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ضروری کام کے لئے بھیجا تو (راستے میں) میں جنبی ہو گیا اور مجھے پانی نہ ملا تو میں جانور کی طرح مٹی میں لوٹ پوٹ ہو گیا (اور نماز پڑھ لی) پھر میں نے (واپس آکر) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہیں اتنا ہی کافی تھا کہ تم اپنے دونوں ہاتھ زمیں پر مارتے پھر اُن کو (آپس میں) ملتے پھر اُن سے اپنے چہرے اور دونوں ہاتھوں کا مسح کر لیتے۔“ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان «ثُمَّ تَمْسَحَ» اس سے مراد دونوں ہاتھوں سے مٹی جھاڑنا ہی ہے۔ (کیونکہ) النفض ایک ہتھیلی کو دوسری کے ساتھ ملنے کو کہتے ہیں تاکہ اُن پر لگی ہوئی مٹی جھڑ جائے۔
تخریج الحدیث: صحيح بخاري