جِمَاعُ أَبْوَابِ التَّيَمُّمِ عِنْدَ الْإِعْوَازِ مِنَ الْمَاءِ فِي السَّفَرِ، سفر میں پانی کی عدم موجودگی اور اس بیماری کی وجہ سے تیّمم کرنے کے ابواب کا مجموعہ 214. (212) بَابُ الرُّخْصَةِ فِي التَّيَمُّمِ لِلْمَجْدُورِ وَالْمَجْرُوحِ، وَإِنْ كَانَ الْمَاءُ مَوْجُودًا إِذَا خَافَ- إِنْ مَاسَّ الْمَاءُ الْبَدَنَ- التَّلَفَ أَوِ الْمَرَضَ أَوِ الْوَجَعَ الْمُؤْلِمَ چیچک زدہ اور زخمی شخص کے لیے پانی کی موجودگی میں بھی تیمّم کرنے کی رخصت ہے جبکہ وہ بدن پر پانی لگنے سے ہلاک ہونے، مرض بڑھنے یا شدید درد میں مبتلا ہونے سے خوف زدہ ہو
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما اللہ تعالیٰ کے اس فرمان «وَإِن كُنتُم مَّرْضَىٰ أَوْ عَلَىٰ سَفَرٍ» [ سورة النساء ] ” اور اگر تم بیمار ہو یا سفر پر ہو“ کے متعلق مرفوع روایت بیان کرتے ہیں کہ اگر مسلمان شخص اللہ تعالیٰ کے راستے میں زخمی ہو جائے یا اُسے پھوڑے پُھنسی نکل آئیں یا وہ چیچک میں مُبتلا ہو جائے اور وہ جنبی ہوجائے تو غسل کرنے کی صورت میں موت سے ڈرے تو وہ تیمّم کرلے۔“ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس روایت کو عطاء بن سائب کے سوا کسی نے مرفوعاً روایت نہیں کیا۔
تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص سردیوں میں جنبی ہوگیا تو اُس نے (مسئلہ) پوچھا تو اُسے غسل کرنے کا حُکم دیا گیا۔ (اُس نے غسل کیا) تو وہ فوت ہوگیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انہیں کیا ہوا تھا، اُنہوں نے اسے قتل کر دیا اللہّ تعالیٰ انہیں قتل کرے۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا: ”اللہّ تعالیٰ نے مٹّی یا تیمّم کو پاک کرنے والا بنایا ہے۔“ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے بارے میں شک ہے (اُنہوں نے مٹّی کہا یا تیمّم) پھر یہ شک ختم ہو گیا۔
تخریج الحدیث: اسناده حسن صحيح
|