صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْوُضُوءِ وَسُنَنِهِ
وضو اور اس کی سنتوں کے ابواب کا مجموعہ
129. ‏(‏ 128‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الْبَيَانِ أَنَّ اللَّهَ- عَزَّ وَجَلَّ وَعَلَا- أَمَرَ بِغَسْلِ الْقَدَمَيْنِ فِي قَوْلِهِ‏:‏ ‏[‏وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَيْنِ‏)‏ الْآيَةَ، لَا بِمَسْحِهِمَا عَلَى مَا زَعَمَتِ الرَّوَافِضُ، وَالْخَوَارِجُ،
اس بات کی دلیل کا بیان کہ اللہ عزوجل نے اپنے فرمان: ﴿وَأَرْجُلَکُمْ إِلَی الْکَعْبَیْنِ﴾ ”پاؤں ٹخنوں سمیت“ میں رافضیوں اور خارجیوں کے دعوے کے برعکس قدموں کو دھونے کا حکم دیا ہے مسح کرنے کا نہیں
حدیث نمبر: Q165
Save to word اعراب
والدليل على صحة تاويل المطلبي- رحمه الله- ان معنى الآية على التقديم والتاخير على معنى‏:‏ اغسلوا وجوهكم وايديكم وارجلكم وامسحوا برءوسكم، فقدم ذكر المسح على ذكر الرجلين، كما قال ابن مسعود، وابن عباس، وعروة بن الزبير‏:‏ وارجلكم إلى الكعبين قالوا‏:‏ رجع الامر إلى الغسل‏.‏وَالدَّلِيلُ عَلَى صِحَّةِ تأَوْيلِ الْمُطَّلِبِيِّ- رَحِمَهُ اللَّهُ- أَنَّ مَعْنَى الْآيَةِ عَلَى التَّقْدِيمِ وَالتَّأْخِيرِ عَلَى مَعْنَى‏:‏ اغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ وَامْسَحُوا بِرُءُوسِكُمْ، فَقَدَّمَ ذِكْرَ الْمَسْحِ عَلَى ذِكْرِ الرِّجْلَيْنِ، كَمَا قَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ، وَابْنُ عَبَّاسٍ، وَعُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ‏:‏ وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَيْنِ قَالُوا‏:‏ رَجَعَ الْأَمْرُ إِلَى الْغَسْلِ‏.‏
اور علامہ مطلبی رحمہ اللہ کی تفسیر کے صحیح ہونے کی دلیل کا بیان کہ آیت کے معنی تقدیم و تاخیر ہے یعنی «‏‏‏‏فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوا بِرُءُوسِكُمْ» ‏‏‏‏ [ سورة المائدة ] اپنے چہروں، اپنے ہاتھوں اور اپنے قدموں کو دھولو اور اپنے سروں کا مسح کرو۔ یعنی آیت میں مسح کا ذکر پاؤں کے ذکر سے پہلے کیا گیا ہے جیسا کہ سیدنا ابن مسعود، ابن عباس اور عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہم نے فرمایا ہے کہ «‏‏‏‏وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَيْنِ» ‏‏‏‏ اپنے پاؤں ٹخنوں سمیت میں حُکم دھونے کی طرف لوٹتا ہے۔
حدیث نمبر: 165
Save to word اعراب
نا محمد بن يحيى ، نا ابو الوليد ، نا عكرمة بن عمار ، نا شداد بن عبد الله ابو عمار ، وكان قد ادرك نفرا من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، قال: قال ابو امامة : نا عمرو بن عنبسة ، فذكر الحديث بطوله في صفة إسلامه، وقال: قلت: يا رسول الله، اخبرني عن الوضوء، فذكر الحديث بطوله، وقال:" ثم يغسل قدميه إلى الكعبين، كما امره الله، إلا خرجت خطايا قدميه من اطراف اصابعه مع الماء" نا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، نا أَبُو الْوَلِيدِ ، نا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ ، نا شَدَّادُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَبُو عَمَّارٍ ، وَكَانَ قَدْ أَدْرَكَ نَفَرًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَالَ أَبُو أُمَامَةَ : نا عَمْرُو بْنُ عَنْبَسَةَ ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ فِي صِفَةِ إِسْلامِهِ، وَقَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَخْبِرْنِي عَنِ الْوُضُوءِ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ، وَقَالَ:" ثُمَّ يَغْسِلُ قَدَمَيْهِ إِلَى الْكَعْبَيْنِ، كَمَا أَمْرَهُ اللَّهُ، إِلا خَرَجَتْ خَطَايَا قَدَمَيْهِ مِنْ أَطْرَافِ أَصَابِعِهِ مَعَ الْمَاءِ"
حضرت ابو امامہ بیان کرتے ہیں کہ ہمیں سیدنا عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ نے اپنے اسلام لانے کی کیفیت کے بارے میں طویل حدیث بیان کی، اور کہا کہ میں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، مجھے وضو کے متعلق ارشاد فرمایئے۔ پھر طویل حدیث بیان کی، اور کہا کہ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا) پھر (وضو کرنے والا) اللہ تعالی کے حکم کے مطابق اپنے دونوں پاؤں ٹخنوں سمیت دھوتا ہے تو اُس کے قدموں کے گناہ اُس کی اُنگلیوں کے کناروں سے پانی کے ساتھ نکل جاتے ہیں۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.