صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْوُضُوءِ وَسُنَنِهِ
وضو اور اس کی سنتوں کے ابواب کا مجموعہ
129. ( 128) بَابُ ذِكْرِ الْبَيَانِ أَنَّ اللَّهَ- عَزَّ وَجَلَّ وَعَلَا- أَمَرَ بِغَسْلِ الْقَدَمَيْنِ فِي قَوْلِهِ: [وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَيْنِ) الْآيَةَ، لَا بِمَسْحِهِمَا عَلَى مَا زَعَمَتِ الرَّوَافِضُ، وَالْخَوَارِجُ،
اس بات کی دلیل کا بیان کہ اللہ عزوجل نے اپنے فرمان: ﴿وَأَرْجُلَکُمْ إِلَی الْکَعْبَیْنِ﴾ ”پاؤں ٹخنوں سمیت“ میں رافضیوں اور خارجیوں کے دعوے کے برعکس قدموں کو دھونے کا حکم دیا ہے مسح کرنے کا نہیں
حدیث نمبر: Q165
وَالدَّلِيلُ عَلَى صِحَّةِ تأَوْيلِ الْمُطَّلِبِيِّ- رَحِمَهُ اللَّهُ- أَنَّ مَعْنَى الْآيَةِ عَلَى التَّقْدِيمِ وَالتَّأْخِيرِ عَلَى مَعْنَى: اغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ وَامْسَحُوا بِرُءُوسِكُمْ، فَقَدَّمَ ذِكْرَ الْمَسْحِ عَلَى ذِكْرِ الرِّجْلَيْنِ، كَمَا قَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ، وَابْنُ عَبَّاسٍ، وَعُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ: وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَيْنِ قَالُوا: رَجَعَ الْأَمْرُ إِلَى الْغَسْلِ.
اور علامہ مطلبی رحمہ اللہ کی تفسیر کے صحیح ہونے کی دلیل کا بیان کہ آیت کے معنی تقدیم و تاخیر ہے یعنی «فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوا بِرُءُوسِكُمْ» [ سورة المائدة ] ”اپنے چہروں، اپنے ہاتھوں اور اپنے قدموں کو دھولو اور اپنے سروں کا مسح کرو۔“ یعنی آیت میں مسح کا ذکر پاؤں کے ذکر سے پہلے کیا گیا ہے جیسا کہ سیدنا ابن مسعود، ابن عباس اور عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہم نے فرمایا ہے کہ «وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَيْنِ» ”اپنے پاؤں ٹخنوں سمیت “ میں حُکم دھونے کی طرف لوٹتا ہے۔