كِتَابُ الْحُدُودِ کتاب: حدوں کے بیان میں 1. بَابُ مَا جَاءَ فِي الرَّجْمِ رجم (سنگسار) کرنے کے بیان میں
قال مالك: يعني يحني يكب عليها حتى تقع الحجارة عليه سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ یہودی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور بیان کیا کہ ہم میں سے ایک مرد اور عورت نے زنا کیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تورات میں کیا حکم ہے رجم کا؟“ یہودیوں نے کہا: ہم میں جو کوئی زنا کرے اس کو ہم رسوا کرتے ہیں اور کوڑے مارتے ہیں۔ سیدنا عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے کہا: تم جھوٹ بولتے ہو، تورات میں رجم ہے، لاؤ تم تورات کو پڑھو اس کو۔ انہوں نے تورات کو کھولا اور ایک شخص نے ان میں سے اپنا ہاتھ رجم کی آیت پر رکھ لیا، اور اس کے اول اور آخر کی آیتیں پڑھیں۔ سیدنا عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا: اپنا ہاتھ اٹھا، اس نے جو ہاتھ اٹھایا تو رجم کی آیت نکلی، تب سب یہودی کہنے لگے کہ سچ کہا سیدنا عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے، آیت رجم کی موجود ہے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم کیا رجم کا، تو وہ مرد اور عورت رجم کئے گئے۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں نے مرد کو دیکھا کہ وہ عورت کی طرف جھکتا تھا اس کو بچانے کو پتھروں سے۔ کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: یعنی عورت کے اوپر آجاتا تھا تاکہ پتھر اپنے اوپر پڑیں، عورت پر نہ پڑیں۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1329، 3635، 4556، 6819، 6841، 7332، 7543، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1699، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4431، 4432، والنسائی فى «الكبریٰ» برقم: 7175، 7176، 7215، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4446، 4449، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1436، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2367، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2556، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17030، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4529، والحميدي فى «مسنده» برقم: 713، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 13330، فواد عبدالباقي نمبر: 41 - كِتَابُ الْحُدُودِ-ح: 1»
حضرت سعید بن مسیّب سے روایت ہے کہ ایک شخص اسلم کے قبیلے کا (جس کا نام ماعز بن مالک تھا) سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور کہا کہ اس نالائق نے (اپنی طرف اشارہ کر کے) زنا کیا۔ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کہا: تو نے یہ بات اور کسی سے تو بیان نہیں کی؟ بولا: نہیں۔ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کہا: تو توبہ کر اللہ سے، اور چھپا رہ اللہ کے پردے میں (یعنی کسی سے بیان نہ کر)،کیونکہ اللہ جل جلالہُ توبہ قبول کرتا ہے اپنے بندوں کی۔ اس کو تسکین نہ ہوئی، وہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے بھی ایسا ہی کہا جیسا کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا تھا، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے بھی وہی جواب دیا۔ پھر بھی اس کو تسکین نہ ہوئی، پھر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا کہ اس نالائق نے زنا کیا، تین بار اس نے کہا اور تینوں بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف سے منہ پھیر لیا۔ جب بہت اس نے کہا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا: ”کیا یہ بیمار ہوگیا ہے یا اس کو جنون (پاگل پن) ہے؟“ لوگوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! وہ تندرست ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کا نکاح ہوا ہے یا نہیں؟“ لوگوں نے کہا: ہوا ہے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم کیا اس کو سنگسار کرنے کا، وہ سنگسار کر دیا گیا۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وله شواهد من حديث جابر بن عبد الله بن عمرو بن حرام الأنصاري، فأما حديث جابر بن عبد الله بن عمرو بن حرام الأنصاري، أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5270، 6814، 6815، 6820، 6825، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1691، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4420، 4428، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1429، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1953، وأحمد فى «مسنده» برقم: 9844، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2361، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3094، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2094، 7177، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 13342، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 29373، فواد عبدالباقي نمبر: 41 - كِتَابُ الْحُدُودِ-ح: 2»
حضرت سعید بن مسیّب سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا ایک شخص کو جو اسلم کے قبیلے سے تھا اس کا نام ہزال تھا کہ ”اے ہزال! اگر اس خبر کو تو چھپا لیتا تو تیرے واسطے بہتر ہوتا۔“ یحییٰ بن سعید نے کہا کہ میں نے اس حدیث کو ایک مجلس میں بیان کیا جس میں یزید بن نعیم بن ہزال اسلمی بیٹھے تھے، تو یزید نے کہا کہ ہزال میرے دادا تھے، اور یہ حدیث سچ ہے۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 4377، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 7141، 7142، 7143، 7237، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17097، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 13342، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 29373، وأحمد فى «مسنده» برقم: 22239، فواد عبدالباقي نمبر: 41 - كِتَابُ الْحُدُودِ-ح: 3»
ابن شہاب کہتے تھے کہ ایک شخص نے اقرار کیا زنا کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں، اور چار بار اقرار کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے رجم کرنے کا حکم کیا، وہ رجم کیا گیا۔ ابن شہاب نے کہا کہ اسی وجہ سے آدمی اپنے پر جو اقرار کرے اس کا مواخذہ ہوتا ہے۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5271، 6815، 6825، 7167، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1691، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4428، وابن ماجه فى «سننه» برقم:2554، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1429، وأحمد فى «مسنده» برقم: 9844، فواد عبدالباقي نمبر: 41 - كِتَابُ الْحُدُودِ-ح: 4»
حضرت عبداللہ بن ابی ملیکہ سے روایت ہے کہ ایک عورت (غامدیہ) آئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اور کہا: میں نے زنا کیا، اور وہ حاملہ تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب وضع حمل ہو جائے تو آنا۔“ جب اس نے (بچہ) جنا تو پھر آئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب دودھ چھڑا لینا تو آنا۔“ پھر جب وہ دودھ پلا چکی تو آئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جا، لڑکے کو کسی کے سپرد کر دے۔“ (حفاظت اور پرورش کے واسطے) وہ سپرد کر کے پھر آئی، تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم کیا اور وہ رجم کی گئی۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم:1695، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4442، والنسائی فى «الكبريٰ» برقم: 7197، وأحمد فى «مسنده» برقم: 23337، والدارمي فى «سننه» برقم: 2324، فواد عبدالباقي نمبر: 41 - كِتَابُ الْحُدُودِ-ح: 5»
قال مالك: والعسيف الاجير سیدنا ابوہریرہ اور سیدنا زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ دو شخصوں نے جھگڑا کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس۔ ایک بولا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ فیصلہ کیجیے ہمارا موافق کتاب اللہ کے، اور دوسرا شخص جو زیادہ سمجھدار تھا وہ بولا: ہاں یا رسول اللہ! فیصلہ کیجیےموافق کتاب اللہ کے اور اجازت دیجیے مجھے بات کرنے کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھا بولو۔“ اس نے کہا: میرا بیٹا اس شخص کے ہاں نوکر تھا، اس نے اس کی بیوی سے زنا کیا، لوگوں نے مجھ سے کہا کہ تیرے بیٹے پر رجم ہے، میں نے سو بکریاں اس کی طرف سے فدیہ دیں اور ایک لونڈی دی، پھر میں نے اہلِ علم سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ میرے بیٹے پر سو کوڑے ہیں، اور ایک برس جلا وطنی، اور رجم اس کی عورت پر ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم دونوں کا فیصلہ اللہ کی کتاب کے موافق کرتا ہوں، تیری بکریاں اور لونڈی تیرا مال ہے اس کو لے لے۔“ اور اس کے بیٹے کو سو کوڑے مارنے کا حکم کیا، اور ایک برس تک جلا وطن کیا، اور حکم کیا انیس اسلمی کو کہ دوسرے شخص کی بیوی کے پاس جا، اگر وہ زنا کا اقرار کرے تو اس کو رجم کر۔ اس نے زنا کا اقرار کیا، وہ رجم کی گئی۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2314، 2695، 2724، 6633، 6827، 6835، 6842، 6859، 7193، 7258، 7260، 7278، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1698، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4437، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 5412، 5413، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5931، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4445، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1433، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2363، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2549، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 11567، وأحمد فى «مسنده» برقم: 17164، والحميدي فى «مسنده» برقم: 830، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 13309، فواد عبدالباقي نمبر: 41 - كِتَابُ الْحُدُودِ-ح: 6»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ اگر میں اپنی عورت کے ساتھ کسی مرد کو پاؤں تو کیا میں اس کو مہلت دوں چار گواہ جمع کرنے تک؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 1498، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4282، 4409، والنسائی فى «الكبریٰ» برقم: 7293، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4532، 4533، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2605، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17109، وأحمد فى «مسنده» برقم: 10008، فواد عبدالباقي نمبر: 41 - كِتَابُ الْحُدُودِ-ح: 7»
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے سنا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے، کہا فرماتے تھے کہ رجم اللہ کی کتاب میں ہے سچ ہے، جو شخص زنا کرے مرد ہو یا عورت، وہ محصن ہو (یعنی اس کا نکاح ہو چکا ہو اور وطی کر چکا ہو) تو وہ رجم کیا جائے گا، جب ثابت ہو چار گواہوں سے، یا عورت پر حمل سے، یا مرد اور عورت دونوں پر اقرار سے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3928، 4021، 6829، 6830، 7323، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1691، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 413، 414، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 7157، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4418، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1432، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2368، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2553، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17010، وأحمد فى «مسنده» برقم: 276، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 25، والحميدي فى «مسنده» برقم: 25، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 146، فواد عبدالباقي نمبر: 41 - كِتَابُ الْحُدُودِ-ح: 8»
حضرت ابو واقد لیثی سے روایت ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس ایک شخص آیا جب کہ آپ شام میں تھے، اس نے بیان کیا کہ میں نے اپنی عورت کے ساتھ ایک مرد کو پایا۔ آپ نے ابو واقد کو بھیجا کہ عورت سے جا کر پوچھے، وہ عورت کے پاس گئے، اس کے پاس اور عورتیں بیٹھی تھیں، انہوں نے کہا وہ جو اس کے خاوند نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے بیان کیا تھا، اور یہ بھی کہہ دیا کہ خاوند کے کہنے سے تجھے مواخذہ نہ ہوگا، اس کو سکھانے بھی لگے اس قسم کی باتیں تاکہ وہ اقرار نہ کرے، لیکن اس نے نہ مانا اور اقرار کیا زنا کا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس کو رجم کا حکم کیا اور وہ رجم کی گئی۔ (معلوم ہوا کہ آدمی اپنے پر جو اقرار کرے اس کا مواخذہ ہوتا ہے)۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16960، والبيهقي فى «سننه الصغير» برقم: 3202، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 5049، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 13441، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 4855، 4856، فواد عبدالباقي نمبر: 41 - كِتَابُ الْحُدُودِ-ح: 9»
حضرت سعید بن مسیّب سے روایت ہے کہ جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ لوٹے منیٰ سے (یہ حج آخری تھا ۲۳ ہجری میں) تو آپ رضی اللہ عنہ نے اونٹ کو بٹھایا ابطح (ایک مقام ہے قریب مکّہ کے جس کو محصب بھی کہتے ہیں) میں، اور ایک طرف کنکریوں کا ڈھیر لگا کر چادر کو اپنے اوپر ڈال دیا اور چت لیٹے (ان کنکریوں کا تکیہ بنایا)، پھر دونوں ہاتھ اٹھائے آسمان کی طرف اور فرمایا: اے پروردگار! بہت عمر ہوئی میری، اور گھٹ گئی قوت میری، اور پھیل گئی رعیت میری (یعنی ملکوں ملکوں خلافت اور حکومت پھیل گئی، دور دراز تک لوگ رعایا ہو گئے)، اب اٹھا لے مجھ کو اپنی طرف اس حال میں کہ تیرے احکام کو ضائع نہ کروں، اور عبادت میں کوتاہی نہ کروں۔ پھر مدینہ میں تشریف لائے اور لوگوں کو خطبہ سنایا، فرمایا: اے لوگوں! جتنے طریقے تھے سب کھل گئے، اور جتنے فرائض تھے سب مقرر ہوگئے، اور ڈالے گئے تم صاف سیدھی راہ پر، مگر ایسا نہ ہو کہ تم بہک جاؤ دائیں بائیں۔ اور ایک ہاتھ کو دوسرے پر مارا، پھر فرمایا: نہ یہ ہو کہ تم بھول جاؤ رجم کی آیت کو، کوئی یہ کہنے لگے ہم دو حدوں کو اللہ کی کتاب میں نہیں پاتے، دیکھو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رجم کیا ہے، اور ہم نے بھی بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رجم کیا ہے، قسم اس ذات پاک کی جس کے اختیار میں میری جان ہے، اگر لوگ یہ نہ کہتے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے بڑھا دیا کتاب اللہ میں، تو میں اس آیت کو قرآن میں لکھوا دیتا «الشَّيْخُ وَالشَّيْخَةُ فَارْجُمُوهُمَا أَلْبَتَّةَ» یعنی: ”محصن مرد اور محصنہ عورت جب زنا کریں تو سنگسار کرو ان کو۔“ ہم نے اس آیت کو پڑھا ہے۔ (پھر پڑھنا اس کا موقوف ہوگیا، لیکن حکم باقی ہے قیامت تک)۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 1431، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16920، 16921، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 5048، وأحمد فى «مسنده» برقم: 249، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 29374، فواد عبدالباقي نمبر: 41 - كِتَابُ الْحُدُودِ-ح: 10»
سعید بن مسیّب نے کہا کہ پھر ذی الحجہ کا مہینہ نہ گزرا تھا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ قتل کئے گئے۔ (فیروز مجوسی کے ہاتھ سے، اللہ جل جلالہُ نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی دعاء کو قبول فرمایا اور ان کو درجہ شہادت عطاء کیا)۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 41 - كِتَابُ الْحُدُودِ-ح: 10ق»
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس ایک عورت آئی جس کا بچہ چھ مہینے میں پیدا ہوا تھا، آپ نے اس کے رجم کا حکم کیا۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اس پر رجم نہیں ہو سکتا، اللہ جل جلالہُ فرماتا ہے اپنی کتاب میں: ”آدمی کا حمل اور دودھ چھڑانا تیس مہینے میں ہوتا ہے۔“ اور دوسری جگہ فرماتا ہے: ”مائیں اپنے بچوں کو پورے دو برس دودھ پلائیں، جو شخص رضاعت کو پورا کرنا چاہے۔“ تو حمل کے چھ مہینے ہوئے اس وجہ سے رجم نہیں ہے۔ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے یہ سن کر لوگوں کو بھیجا اس عورت کے پیچھے (تاکہ اس کو رجم نہ کریں)، دیکھا تو وہ رجم ہو چکی تھی۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17035، 17059، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 13441، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 4855، 4856، فواد عبدالباقي نمبر: 41 - كِتَابُ الْحُدُودِ-ح: 11»
امام مالک رحمہ اللہ نے ابن شہاب سے پوچھا: جو کوئی لواطت کرے اس کا کیا حکم ہے؟ ابن شہاب نے کہا کہ اس کو رجم کرنا چاہیے خواہ محصن ہو یا غیر محصن۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 13485، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 28337، فواد عبدالباقي نمبر: 41 - كِتَابُ الْحُدُودِ-ح: 11ق»
|