كِتَابُ الْقِرَاضِ کتاب: قراض کے بیان میں 4. بَابُ مَا يَجُوزُ مِنَ الشَّرْطِ فِي الْقِرَاضِ مضاربت میں جو شرط درست ہے اس کا بیان
قال مالك: ومن اشترط على من قارض ان لا يشتري إلا سلعة كذا وكذا، فإن ذلك مكروه، إلا ان تكون السلعة التي امره ان لا يشتري غيرها كثيرة موجودة لا تخلف في شتاء ولا صيف فلا باس بذلك. قال مالك: في رجل دفع إلى رجل مالا قراضا، واشترط عليه فيه شيئا من الربح خالصا دون صاحبه، فإن ذلك لا يصلح، وإن كان درهما واحدا، إلا ان يشترط نصف الربح له، ونصفه لصاحبه او ثلثه او ربعه او اقل من ذلك او اكثر، فإذا سمى شيئا من ذلك قليلا او كثيرا، فإن كل شيء سمى من ذلك حلال وهو قراض المسلمين. قال مالك: ولكن إن اشترط ان له من الربح درهما واحدا فما فوقه خالصا له دون صاحبه، وما بقي من الربح فهو بينهما نصفين، فإن ذلك لا يصلح، وليس على ذلك قراض المسلمين. امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر کوئی شخص دوسرے کو اپنا مال مضاربت کے طور پر دے اور یہ شرط لگائے کہ فلاں فلاں قسم کا اسباب نہ خریدنا، تو اس میں کچھ قباحت نہیں۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر یہ شرط لگائے کہ فلاں ہی قسم کا مال خریدنا تو مکروہ ہے۔ مگر جب وہ اسباب کثرت سے ہر فصل میں بازار میں رہتا ہو، تو کچھ قباحت نہیں۔ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر رب المال مضاربت میں کچھ خاص نفع اپنے لیے مقرر کرے، اگرچہ ایک درہم ہو، تو درست نہیں۔ البتہ یہ درست ہے کہ مضارب کے واسطے آدھا یا تہائی یا پاؤ نفع ٹھہرائے اور باقی اپنے لیے۔ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر حصّہ سے زیادہ ایک درہم بھی ٹھہراے گا تو مضاربت درست نہ ہوگی۔ تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 32 - كِتَابُ الْقِرَاضِ-ح: 3»
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 32 - كِتَابُ الْقِرَاضِ-ح: 3»
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 32 - كِتَابُ الْقِرَاضِ-ح: 3»
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 32 - كِتَابُ الْقِرَاضِ-ح: 3»
|