كِتَابُ الْقِرَاضِ کتاب: قراض کے بیان میں 2. بَابُ مَا يَجُوزُ فِي الْقِرَاضِ جس طرح مضاربت درست ہے اس کا بیان
قال مالك: ولا باس بان يعين المتقارضان كل واحد منهما صاحبه على وجه المعروف، إذا صح ذلك منهما. قال مالك: ولا باس بان يشتري رب المال ممن قارضه بعض ما يشتري من السلع إذا كان ذلك صحيحا على غير شرط. قال مالك: فيمن دفع إلى رجل، وإلى غلام له مالا قراضا يعملان فيه جميعا، إن ذلك جائز لا باس به، لان الربح مال لغلامه، لا يكون الربح للسيد حتى ينتزعه منه، وهو بمنزلة غيره من كسبه. امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ مضاربت اس طور پر درست ہے کہ آدمی ایک شخص سے روپیہ لے اس شرط پر کہ محنت کرے گا، لیکن اگر نقصان ہو تو اس پر ضمان نہ ہوگا، اور مضاربت کا خرچ سفر کی حالت میں کھانے پینے سواری کا دستور کے موافق اسی مال میں سے دیا جائے گا، نہ کہ اقامت کی حالت میں۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر مضارب رب المال کی مدد کرے، یا رب المال کی دستور کے موافق بغیر شرط کے تو درست ہے۔ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر رب المال ایک غیر شخص اور ایک اپنے غلام کو مال دے مضاربت کے طور پر اس شرط سے کہ دونوں محنت کریں تو درست ہے، اور غلام کے حصّہ کا نفع غلام کے پاس رہے گا، مگر جب مولیٰ اس سے لے لے تو مولیٰ کا ہوجائے گا۔ تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 32 - كِتَابُ الْقِرَاضِ-ح: 3»
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 32 - كِتَابُ الْقِرَاضِ-ح: 3»
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 32 - كِتَابُ الْقِرَاضِ-ح: 3»
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 32 - كِتَابُ الْقِرَاضِ-ح: 3»
|