وحدثني، عن مالك، عن يحيى بن سعيد ، ان سعيد بن المسيب ، كان يقول: " إذا اعطي الرجل الشيء في الغزو، فيبلغ به راس مغزاته فهو له" . وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ ، كَانَ يَقُولُ: " إِذَا أُعْطِيَ الرَّجُلُ الشَّيْءَ فِي الْغَزْوِ، فَيَبْلُغُ بِهِ رَأْسَ مَغْزَاتِهِ فَهُوَ لَهُ" .
حضرت یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ حضرت سعید بن مسیّب کہتے تھے: جب کسی شخص کو جہاد کے واسطے کوئی چیز دی جائے، اور وہ دار الجہاد میں پہنچ جائے تو وہ چیز اس کی ہو گئی۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 9671، 9672، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 2357، 2358، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 34188، 34189، 34190، فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 14»
وسئل مالك، عن رجل اوجب على نفسه الغزو، فتجهز حتى إذا اراد ان يخرج منعه ابواه او احدهما، فقال: لا يكابرهما، ولكن يؤخر ذلك إلى عام آخر، فاما الجهاز، فإني ارى ان يرفعه، حتى يخرج به، فإن خشي ان يفسد باعه، وامسك ثمنه حتى يشتري به ما يصلحه للغزو، فإن كان موسرا يجد مثل جهازه، إذا خرج، فليصنع بجهازه ما شاءوَسُئِلَ مَالِك، عَنْ رَجُلٍ أَوْجَبَ عَلَى نَفْسِهِ الْغَزْوَ، فَتَجَهَّزَ حَتَّى إِذَا أَرَادَ أَنْ يَخْرُجَ مَنَعَهُ أَبَوَاهُ أَوْ أَحَدُهُمَا، فَقَالَ: لَا يُكَابِرْهُمَا، وَلَكِنْ يُؤَخِّرُ ذَلِكَ إِلَى عَامٍ آخَرَ، فَأَمَّا الْجِهَازُ، فَإِنِّي أَرَى أَنْ يَرْفَعَهُ، حَتَّى يَخْرُجَ بِهِ، فَإِنْ خَشِيَ أَنْ يَفْسُدَ بَاعَهُ، وَأَمْسَكَ ثَمَنَهُ حَتَّى يَشْتَرِيَ بِهِ مَا يُصْلِحُهُ لِلْغَزْوِ، فَإِنْ كَانَ مُوسِرًا يَجِدُ مِثْلَ جَهَازِهِ، إِذَا خَرَجَ، فَلْيَصْنَعْ بِجَهَازِهِ مَا شَاءَ
امام مالک رحمہ اللہ سے سوال ہوا کہ ایک شخص نے نذر کی جہاد کی، جب تیار ہوا تو اس کے ماں باپ نے منع کیا یا صرف ماں یا باپ نے؟ جواب دیا کہ میرے نزدیک والدین کی نافرمانی نہ کرے اور جہاد کو سالِ آئندہ پر رکھے، اور جو سامان جہاد کا تیار کیا تھا اس کو رکھ چھوڑے، اگر اس کے خراب ہونے کا خوف ہو تو بیچ کر اس کی قیمت رکھ چھوڑے، تاکہ سالِ آئندہ اسی قیمت سے پھر سامان خرید کرے، البتہ اگر وہ شخص غنی ہو ایسا کہ جب نکلے سامان خرید کر سکے تو اس کو اختیار ہے، اس سامان کو جو چاہے ویسا کرے۔