كِتَابُ الْجُمُعَةِ کتاب: جمعہ کے بیان میں 2. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْإِنْصَاتِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ جمعہ کے دن خطبہ ہو رہا ہو تو چپ رہنا چاہیے
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس وقت امام خطبہ پڑھتا ہے، اگر تو اپنے پاس والے سے کہے کہ ”چپ رہو“ تو تو نے بھی ایک لغو حرکت کی۔“
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 934، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 851، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2793، 2795، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1403، 1401، 1576، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 1738، 1739، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1112، والترمذي فى «جامعه» برقم: 512، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1589، 1590، 1591، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1110، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 5905، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7450، والحميدي فى «مسنده» برقم: 996، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 5846، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 5414، شركة الحروف نمبر: 216، فواد عبدالباقي نمبر: 5 - كِتَابُ الْجُمُعَةِ-ح: 6»
حضرت ثعلبہ بن ابی مالک قرضی سے روایت ہے کہ لوگ جمعہ کے دن نماز پڑھا کرتے تھے، یہاں تک کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نکلتے۔ پھر جب سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نکلتے اور منبر پر بیٹھتے اور اذان دینے والے اذان دیتے تو ثعلبہ کہتے ہیں کہ ہم بیٹھے ہوئے باتیں کیا کرتے، جب مؤذن چپ ہوجاتے اور سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کھڑے ہو کر خطبہ پڑھتے تو کوئی بات نہ کرتا۔ ابن شہاب نے کہا: جب امام خطبہ کے لئے نکلے تو نماز موقوف کر نا چاہیئے اور جب خطبہ شروع کرے تو بات موقوف کرنا چاہیے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 5766، 5767، 5768، 5798، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 5216، 5339، 5344، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 2174، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 435/9، شركة الحروف نمبر: 217، فواد عبدالباقي نمبر: 5 - كِتَابُ الْجُمُعَةِ-ح: 7»
حضرت مالک بن ابی عامر سے روایت ہے کہ سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب خطبہ کے لئے کھڑے ہوتے تو اکثر کہا کرتے اور بہت کم ایسا ہوتا کہ یہ بات نہ کہتے کہ: اے لوگو! جب امام خطبہ کے لئے کھڑا ہو تو خطبہ کو سنا کرو، اور چپ رہا کرو، کیونکہ جو شخص چپ رہے گا اور خطبہ اس کو سنائی نہ دے گا تب بھی اس کو اتنا ہی اجر ملے گا جتنا اس شخص کو ملے گا جو چپ ہو کر خطبہ سنتا ہے، اور خطبہ اس کو سنائی بھی دیتا ہے، اور جب نماز کے لئے تکبیر ہو تو صفوں اور مونڈھوں کو برابر کیا کرو، کیونکہ صفوں کا برابر کرنا نماز کو مکمل کرنا ہے۔ پھر سیدنا عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس وقت تک تکبیرِ تحریمہ نہیں کہتے تھے جب تک کہ وہ لوگ جن کو صفیں برابر کرنے کے لئے مقرر کیا ہوتا تھا آکر یہ نہ کہہ دیتے تھے کہ صفیں برابر ہوگئیں، پھر تکبیرِ تحریمہ کہتے تھے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 5915، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 2442، 2443، 2780، 2781، 5372، 5373، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 3552، شركة الحروف نمبر: 218، فواد عبدالباقي نمبر: 5 - كِتَابُ الْجُمُعَةِ-ح: 8»
حضرت نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے دو مردوں کو دیکھا جو خطبہ کے وقت باتیں کر رہے تھے، تو اُن پر کنکر پھینکے تاکہ وہ چپ رہیں۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 5426، 5427، 5428، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 5261، شركة الحروف نمبر: 219، فواد عبدالباقي نمبر: 5 - كِتَابُ الْجُمُعَةِ-ح: 9»
امام مالک رحمہ اللہ کو یہ بات پہنچی کہ ایک شخص جمعہ کے دن اس حالت میں چھینکا کہ امام خطبہ پڑھ رہا تھا، تو اُس کو ایک آدمی نے جواب دیا (یعنی یرحمک اللہ کہا)، پھر سعید بن مسیّب سے پوچھا، تو انہوں نے منع کیا اس سے اور کہا کہ پھر ایسا نہ کرنا۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 5439، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 5266، شركة الحروف نمبر: 219، فواد عبدالباقي نمبر: 5 - كِتَابُ الْجُمُعَةِ-ح: 10»
امام مالک رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ابن شہاب زہری سے پوچھا کہ جب امام منبر سے خطبہ پڑھ کر اُترے تو تکبیر سے پہلے بات کرنا کیسا ہے؟ ابن شہاب نے کہا: کوئی حرج نہیں۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم:208/3، شركة الحروف نمبر: 220، فواد عبدالباقي نمبر: 5 - كِتَابُ الْجُمُعَةِ-ح: 10ق»
|