وحدثني، عن مالك، عن ابي النضر مولى عمر بن عبيد الله، عن مالك بن ابي عامر ، ان عثمان بن عفان كان يقول في خطبته، قلما يدع ذلك إذا خطب: " إذا قام الإمام يخطب يوم الجمعة، فاستمعوا وانصتوا، فإن للمنصت الذي لا يسمع من الحظ مثل ما للمنصت السامع، فإذا قامت الصلاة فاعدلوا الصفوف وحاذوا بالمناكب، فإن اعتدال الصفوف من تمام الصلاة، ثم لا يكبر حتى ياتيه رجال، قد وكلهم بتسوية الصفوف، فيخبرونه ان قد استوت فيكبر" وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ أَبِي النَّضْرِ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَبِي عَامِرٍ ، أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ كَانَ يَقُولُ فِي خُطْبَتِهِ، قَلَّمَا يَدَعُ ذَلِكَ إِذَا خَطَبَ: " إِذَا قَامَ الْإِمَامُ يَخْطُبُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، فَاسْتَمِعُوا وَأَنْصِتُوا، فَإِنَّ لِلْمُنْصِتِ الَّذِي لَا يَسْمَعُ مِنَ الْحَظِّ مِثْلَ مَا لِلْمُنْصِتِ السَّامِعِ، فَإِذَا قَامَتِ الصَّلَاةُ فَاعْدِلُوا الصُّفُوفَ وَحَاذُوا بِالْمَنَاكِبِ، فَإِنَّ اعْتِدَالَ الصُّفُوفِ مِنْ تَمَامِ الصَّلَاةِ، ثُمَّ لَا يُكَبِّرُ حَتَّى يَأْتِيَهُ رِجَالٌ، قَدْ وَكَّلَهُمْ بِتَسْوِيَةِ الصُّفُوفِ، فَيُخْبِرُونَهُ أَنْ قَدِ اسْتَوَتْ فَيُكَبِّرُ"
حضرت مالک بن ابی عامر سے روایت ہے کہ سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب خطبہ کے لئے کھڑے ہوتے تو اکثر کہا کرتے اور بہت کم ایسا ہوتا کہ یہ بات نہ کہتے کہ: اے لوگو! جب امام خطبہ کے لئے کھڑا ہو تو خطبہ کو سنا کرو، اور چپ رہا کرو، کیونکہ جو شخص چپ رہے گا اور خطبہ اس کو سنائی نہ دے گا تب بھی اس کو اتنا ہی اجر ملے گا جتنا اس شخص کو ملے گا جو چپ ہو کر خطبہ سنتا ہے، اور خطبہ اس کو سنائی بھی دیتا ہے، اور جب نماز کے لئے تکبیر ہو تو صفوں اور مونڈھوں کو برابر کیا کرو، کیونکہ صفوں کا برابر کرنا نماز کو مکمل کرنا ہے۔ پھر سیدنا عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس وقت تک تکبیرِ تحریمہ نہیں کہتے تھے جب تک کہ وہ لوگ جن کو صفیں برابر کرنے کے لئے مقرر کیا ہوتا تھا آکر یہ نہ کہہ دیتے تھے کہ صفیں برابر ہوگئیں، پھر تکبیرِ تحریمہ کہتے تھے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 5915، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 2442، 2443، 2780، 2781، 5372، 5373، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 3552، شركة الحروف نمبر: 218، فواد عبدالباقي نمبر: 5 - كِتَابُ الْجُمُعَةِ-ح: 8»