كِتَابُ الْجُمُعَةِ کتاب: جمعہ کے بیان میں 5. بَابُ مَا جَاءَ فِي السَّعْيِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ جمعہ کے دن سعی کا بیان
امام مالک رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ابن شہاب زہری سے پوچھا کہ اس آیت کی کیا تفسیر ہے: «﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَى ذِكْرِ اللّٰهِ﴾» تو ابن شہاب نے جواب دیا کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس آیت کو یوں پڑھتے تھے: «”إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَامْضُوا إِلَى ذِكْرِ اللّٰهِ.“»
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 5948، 5949، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 5348، 5350، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 5605، شركة الحروف نمبر: 223، فواد عبدالباقي نمبر: 5 - كِتَابُ الْجُمُعَةِ-ح: 13»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: سعی سے مراد اللہ کی کتاب میں عمل اور فعل ہے۔ اللہ جل جلالہُ فرماتا ہے: «﴿وإِذَا تَوَلَّى سَعَى فِي الْأَرْضِ﴾» یعنی ”جب پیٹھ موڑ کر جاتا ہے تو کام کرتا ہے زمین میں فساد کا۔“ اور فرمایا اللہ جل جلالہُ نے: «﴿وَأَمَّا مَنْ جَاءَكَ يَسْعَى وَهُوَ يَخْشَى﴾» یعنی ”جو تیرے پاس آیا عمل کرتا ہوا اور دوڑتا ہوا پروردگار سے۔“ اور فرمایا اللہ جل جلالہُ نے: «﴿ثُمَّ أَدْبَرَ يَسْعَى﴾» ”پھر پیٹھ موڑا کام کرتا ہوا فساد کا۔“ اور فرمایا اللہ جل جلالہُ نے: «﴿إِنَّ سَعْيَكُمْ لَشَتَّى﴾» ”تمہارے کام اقسام کے ہیں۔“
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 223، فواد عبدالباقي نمبر: 5 - كِتَابُ الْجُمُعَةِ-ح: 13»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: تو اس سعی سے بھی مراد عمل اور فعل ہے، نہ پاؤں سے چلنا اور نہ دوڑنا اور نہ پویا چلنا۔
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 223، فواد عبدالباقي نمبر: 5 - كِتَابُ الْجُمُعَةِ-ح: 13»
|