(قدسي) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، اخبرني سعيد، وعطاء بن يزيد، ان ابا هريرة، اخبرهما، عن النبي صلى الله عليه وسلم. ح وحدثني محمود، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن عطاء بن يزيد الليثي، عن ابي هريرة، قال: قال اناس: يا رسول الله، هل نرى ربنا يوم القيامة؟ فقال:" هل تضارون في الشمس ليس دونها سحاب؟"، قالوا: لا يا رسول الله، قال:" هل تضارون في القمر ليلة البدر ليس دونه سحاب؟"، قالوا: لا يا رسول الله، قال:" فإنكم ترونه يوم القيامة كذلك، يجمع الله الناس، فيقول: من كان يعبد شيئا، فليتبعه، فيتبع من كان يعبد الشمس، ويتبع من كان يعبد القمر، ويتبع من كان يعبد الطواغيت، وتبقى هذه الامة فيها منافقوها، فياتيهم الله في غير الصورة التي يعرفون، فيقول: انا ربكم، فيقولون: نعوذ بالله منك، هذا مكاننا حتى ياتينا ربنا فإذا اتانا ربنا عرفناه، فياتيهم الله في الصورة التي يعرفون، فيقول: انا ربكم، فيقولون: انت ربنا فيتبعونه، ويضرب جسر جهنم، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاكون اول من يجيز ودعاء الرسل يومئذ اللهم سلم سلم، وبه كلاليب مثل شوك السعدان، اما رايتم شوك السعدان؟ قالوا: بلى يا رسول الله، قال: فإنها مثل شوك السعدان، غير انها لا يعلم قدر عظمها إلا الله، فتخطف الناس باعمالهم، منهم الموبق بعمله، ومنهم المخردل ثم ينجو، حتى إذا فرغ الله من القضاء بين عباده، واراد ان يخرج من النار من اراد ان يخرج ممن كان يشهد: ان لا إله إلا الله، امر الملائكة ان يخرجوهم فيعرفونهم بعلامة آثار السجود، وحرم الله على النار ان تاكل من ابن آدم اثر السجود، فيخرجونهم قد امتحشوا فيصب عليهم ماء، يقال له: ماء الحياة، فينبتون نبات الحبة في حميل السيل، ويبقى رجل منهم مقبل بوجهه على النار، فيقول: يا رب، قد قشبني ريحها واحرقني ذكاؤها فاصرف وجهي عن النار، فلا يزال يدعو الله، فيقول: لعلك إن اعطيتك ان تسالني غيره، فيقول: لا وعزتك لا اسالك غيره، فيصرف وجهه عن النار، ثم يقول بعد ذلك: يا رب قربني إلى باب الجنة، فيقول: اليس قد زعمت ان لا تسالني غيره، ويلك ابن آدم ما اغدرك، فلا يزال يدعو، فيقول: لعلي إن اعطيتك ذلك تسالني غيره، فيقول: لا وعزتك لا اسالك غيره، فيعطي الله من عهود ومواثيق ان لا يساله غيره، فيقربه إلى باب الجنة، فإذا راى ما فيها سكت ما شاء الله ان يسكت، ثم يقول: رب ادخلني الجنة، ثم يقول: اوليس قد زعمت ان لا تسالني غيره ويلك يا ابن آدم ما اغدرك، فيقول: يا رب، لا تجعلني اشقى خلقك، فلا يزال يدعو حتى يضحك فإذا ضحك منه اذن له بالدخول فيها، فإذا دخل فيها قيل له تمن من كذا فيتمنى، ثم يقال له: تمن من كذا، فيتمنى حتى تنقطع به الاماني فيقول له: هذا لك ومثله معه"، قال ابو هريرة: وذلك الرجل آخر اهل الجنة دخولا.(قدسي) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي سَعِيدٌ، وَعَطَاءُ بْنُ يَزِيدَ، أن أبا هريرة، أخبرهما، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح وحَدَّثَنِي مَحْمُودٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ أُنَاسٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ نَرَى رَبَّنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟ فَقَالَ:" هَلْ تُضَارُّونَ فِي الشَّمْسِ لَيْسَ دُونَهَا سَحَابٌ؟"، قَالُوا: لَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" هَلْ تُضَارُّونَ فِي الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ لَيْسَ دُونَهُ سَحَابٌ؟"، قَالُوا: لَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" فَإِنَّكُمْ تَرَوْنَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَذَلِكَ، يَجْمَعُ اللَّهُ النَّاسَ، فَيَقُولُ: مَنْ كَانَ يَعْبُدُ شَيْئًا، فَلْيَتَّبِعْهُ، فَيَتْبَعُ مَنْ كَانَ يَعْبُدُ الشَّمْسَ، وَيَتْبَعُ مَنْ كَانَ يَعْبُدُ الْقَمَرَ، وَيَتْبَعُ مَنْ كَانَ يَعْبُدُ الطَّوَاغِيتَ، وَتَبْقَى هَذِهِ الْأُمَّةُ فِيهَا مُنَافِقُوهَا، فَيَأْتِيهِمُ اللَّهُ فِي غَيْرِ الصُّورَةِ الَّتِي يَعْرِفُونَ، فَيَقُولُ: أَنَا رَبُّكُمْ، فَيَقُولُونَ: نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ، هَذَا مَكَانُنَا حَتَّى يَأْتِيَنَا رَبُّنَا فَإِذَا أَتَانَا رَبُّنَا عَرَفْنَاهُ، فَيَأْتِيهِمُ اللَّهُ فِي الصُّورَةِ الَّتِي يَعْرِفُونَ، فَيَقُولُ: أَنَا رَبُّكُمْ، فَيَقُولُونَ: أَنْتَ رَبُّنَا فَيَتْبَعُونَهُ، وَيُضْرَبُ جِسْرُ جَهَنَّمَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ يُجِيزُ وَدُعَاءُ الرُّسُلِ يَوْمَئِذٍ اللَّهُمَّ سَلِّمْ سَلِّمْ، وَبِهِ كَلَالِيبُ مِثْلُ شَوْكِ السَّعْدَانِ، أَمَا رَأَيْتُمْ شَوْكَ السَّعْدَانِ؟ قَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: فَإِنَّهَا مِثْلُ شَوْكِ السَّعْدَانِ، غَيْرَ أَنَّهَا لَا يَعْلَمُ قَدْرَ عِظَمِهَا إِلَّا اللَّهُ، فَتَخْطَفُ النَّاسَ بِأَعْمَالِهِمْ، مِنْهُمُ الْمُوبَقُ بِعَمَلِهِ، وَمِنْهُمُ الْمُخَرْدَلُ ثُمَّ يَنْجُو، حَتَّى إِذَا فَرَغَ اللَّهُ مِنَ الْقَضَاءِ بَيْنَ عِبَادِهِ، وَأَرَادَ أَنْ يُخْرِجَ مِنَ النَّارِ مَنْ أَرَادَ أَنْ يُخْرِجَ مِمَّنْ كَانَ يَشْهَدُ: أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، أَمَرَ الْمَلَائِكَةَ أَنْ يُخْرِجُوهُمْ فَيَعْرِفُونَهُمْ بِعَلَامَةِ آثَارِ السُّجُودِ، وَحَرَّمَ اللَّهُ عَلَى النَّارِ أَنْ تَأْكُلَ مِنَ ابْنِ آدَمَ أَثَرَ السُّجُودِ، فَيُخْرِجُونَهُمْ قَدِ امْتُحِشُوا فَيُصَبُّ عَلَيْهِمْ مَاءٌ، يُقَالُ لَهُ: مَاءُ الْحَيَاةِ، فَيَنْبُتُونَ نَبَاتَ الْحِبَّةِ فِي حَمِيلِ السَّيْلِ، وَيَبْقَى رَجُلٌ مِنْهُمْ مُقْبِلٌ بِوَجْهِهِ عَلَى النَّارِ، فَيَقُولُ: يَا رَبِّ، قَدْ قَشَبَنِي رِيحُهَا وَأَحْرَقَنِي ذَكَاؤُهَا فَاصْرِفْ وَجْهِي عَنِ النَّارِ، فَلَا يَزَالُ يَدْعُو اللَّهَ، فَيَقُولُ: لَعَلَّكَ إِنْ أَعْطَيْتُكَ أَنْ تَسْأَلَنِي غَيْرَهُ، فَيَقُولُ: لَا وَعِزَّتِكَ لَا أَسْأَلُكَ غَيْرَهُ، فَيَصْرِفُ وَجْهَهُ عَنِ النَّارِ، ثُمَّ يَقُولُ بَعْدَ ذَلِكَ: يَا رَبِّ قَرِّبْنِي إِلَى بَابِ الْجَنَّةِ، فَيَقُولُ: أَلَيْسَ قَدْ زَعَمْتَ أَنْ لَا تَسْأَلَنِي غَيْرَهُ، وَيْلَكَ ابْنَ آدَمَ مَا أَغْدَرَكَ، فَلَا يَزَالُ يَدْعُو، فَيَقُولُ: لَعَلِّي إِنْ أَعْطَيْتُكَ ذَلِكَ تَسْأَلُنِي غَيْرَهُ، فَيَقُولُ: لَا وَعِزَّتِكَ لَا أَسْأَلُكَ غَيْرَهُ، فَيُعْطِي اللَّهَ مِنْ عُهُودٍ وَمَوَاثِيقَ أَنْ لَا يَسْأَلَهُ غَيْرَهُ، فَيُقَرِّبُهُ إِلَى بَابِ الْجَنَّةِ، فَإِذَا رَأَى مَا فِيهَا سَكَتَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَسْكُتَ، ثُمَّ يَقُولُ: رَبِّ أَدْخِلْنِي الْجَنَّةَ، ثُمَّ يَقُولُ: أَوَلَيْسَ قَدْ زَعَمْتَ أَنْ لَا تَسْأَلَنِي غَيْرَهُ وَيْلَكَ يَا ابْنَ آدَمَ مَا أَغْدَرَكَ، فَيَقُولُ: يَا رَبِّ، لَا تَجْعَلْنِي أَشْقَى خَلْقِكَ، فَلَا يَزَالُ يَدْعُو حَتَّى يَضْحَكَ فَإِذَا ضَحِكَ مِنْهُ أَذِنَ لَهُ بِالدُّخُولِ فِيهَا، فَإِذَا دَخَلَ فِيهَا قِيلَ لَهُ تَمَنَّ مِنْ كَذَا فَيَتَمَنَّى، ثُمَّ يُقَالُ لَهُ: تَمَنَّ مِنْ كَذَا، فَيَتَمَنَّى حَتَّى تَنْقَطِعَ بِهِ الْأَمَانِيُّ فَيَقُولُ لَهُ: هَذَا لَكَ وَمِثْلُهُ مَعَهُ"، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: وَذَلِكَ الرَّجُلُ آخِرُ أَهْلِ الْجَنَّةِ دُخُولًا.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، کہا مجھ کو سعید اور عطا بن یزید نے خبر دی اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اور انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (دوسری سند) اور مجھ سے محمود بن غیلان نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق بن ہمام نے، کہا ہم کو معمر نے، انہیں زہری نے، انہیں عطا بن یزید لیثی نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ کچھ لوگوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا قیامت کے دن ہم اپنے رب کو دیکھ سکیں گے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا سورج کو دیکھنے میں تمہیں کوئی دشواری ہوتی ہے جبکہ اس پر کوئی بادل (ابر) وغیرہ نہ ہو؟ صحابہ نے عرض کیا: نہیں یا رسول اللہ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا جب کوئی بادل نہ ہو تو تمہیں چودہویں رات کے چاند کو دیکھنے میں کوئی دشواری ہوتی ہے؟ صحابہ نے عرض کیا: نہیں یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر تم اللہ تعالیٰ کو اسی طرح قیامت کے دن دیکھو گے۔ اللہ تعالیٰ لوگوں کو جمع کرے گا اور کہے گا کہ تم میں سے جو شخص جس چیز کی پوجا پاٹ کیا کرتا تھا وہ اسی کے پیچھے لگ جائے، چنانچہ جو لوگ سورج کی پرستش کیا کرتے تھے وہ اس کے پیچھے لگ جائیں گے اور جو لوگ چاند کی پوجا کرتے تھے وہ ان کے پیچھے ہو لیں گے۔ جو لوگ بتوں کی پرستش کرتے تھے وہ ان کے پیچھے لگ جائیں گے اور آخر میں یہ امت باقی رہ جائے گی اور اس میں منافقین کی جماعت بھی ہو گی، اس وقت اللہ تعالیٰ ان کے سامنے اس صورت میں آئے گا جس کو وہ پہچانتے نہ ہوں گے اور کہے گا کہ میں تمہارا رب ہوں۔ لوگ کہیں گے تجھ سے اللہ کی پناہ۔ ہم اپنی جگہ پر اس وقت تک رہیں گے جب تک کہ ہمارا پروردگار ہمارے سامنے نہ آئے۔ جب ہمارا رب ہمارے پاس آئے گا تو ہم اسے پہچان لیں گے (کیونکہ وہ حشر میں ایک بار اس کو پہلے دیکھ چکے ہوں گے) پھر حق تعالیٰ اس صورت میں آئے گا جس کو وہ پہچانتے ہوں گے اور ان سے کہا جائے گا (آؤ میرے ساتھ ہو لو) میں تمہارا رب ہوں! لوگ کہیں گے کہ تو ہمارا رب ہے، پھر اسی کے پیچھے ہو جائیں گے اور جہنم پر پل بنا دیا جائے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں سب سے پہلا شخص ہوں گا جو اس پل کو پار کروں گا اور اس دن رسولوں کی دعا یہ ہو گی کہ اے اللہ! مجھ کو سلامت رکھیو۔ اے اللہ! مجھ کو سلامت رکھیو اور وہاں سعدان کے کانٹوں کی طرح آنکڑے ہوں گے۔ تم نے سعدان کے کانٹے دیکھے ہیں؟ صحابہ کرام نے عرض کیا جی ہاں دیکھے ہیں یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ پھر سعدان کے کانٹوں کی طرح ہوں گے البتہ اس کی لمبائی چوڑائی اللہ کے سوا اور کوئی نہیں جانتا۔ وہ لوگوں کو ان کے اعمال کے مطابق اچک لیں گے اور اس طرح ان میں سے بعض تو اپنے عمل کی وجہ سے ہلاک ہو جائیں گے اور بعض کا عمل رائی کے دانے کے برابر ہو گا، پھر وہ نجات پا جائے گا۔ آخر جب اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے درمیان فیصلے سے فارغ ہو جائے گا اور جہنم سے انہیں نکالنا چاہے گا جنہیں نکالنے کی اس کی مشیت ہو گی۔ یعنی وہ جنہوں نے کلمہ «لا إله إلا الله» کی گواہی دی ہو گی اور اللہ تعالیٰ فرشتوں کو حکم دے گا کہ وہ ایسے لوگوں کو جہنم سے نکالیں۔ فرشتے انہیں سجدوں کے نشانات سے پہچان لیں گے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے آگ پر حرام کر دیا ہے کہ وہ ابن آدم کے جسم میں سجدوں کے نشان کو کھائے۔ چنانچہ فرشتے ان لوگوں کو نکالیں گے۔ یہ جل کر کوئلے ہو چکے ہوں گے پھر ان پر پانی چھڑکا جائے گا جسے «ماء الحياة» زندگی بخشنے والا پانی کہتے ہیں۔ اس وقت وہ اس طرح تروتازہ ہو جائیں گے جیسے سیلاب کے بعد زرخیز زمین میں دانہ اگ آتا ہے۔ ایک ایسا شخص باقی رہ جائے گا جس کا چہرہ جہنم کی طرف ہو گا اور وہ کہے گا اے میرے رب! اس کی بدبوں نے مجھے پریشان کر دیا ہے اور اس کی لپٹ نے مجھے جھلسا دیا ہے اور اس کی تیزی نے مجھے جلا ڈالا ہے، ذرا میرا منہ آگ کی طرف سے دوسری طرف پھیر دے۔ وہ اسی طرح اللہ سے دعا کرتا رہے گا۔ آخر اللہ تعالیٰ فرمائے گا اگر میں تیرا یہ مطالبہ پورا کر دوں تو کہیں تو کوئی دوسری چیز مانگنی شروع نہ کر دے۔ وہ شخص عرض کرے گا نہیں، تیری عزت کی قسم! میں اس کے سوا کوئی دوسری چیز نہیں مانگوں گا۔ چنانچہ اس کا چہرہ جہنم کی طرف سے دوسری طرف پھیر دیا جائے گا۔ اب اس کے بعد وہ کہے گا۔ اے میرے رب! مجھے جنت کے دروازے کے قریب کر دیجئیے۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کیا تو نے ابھی یقین نہیں دلایا تھا کہ اس کے سوا اور کوئی چیز نہیں مانگے گا۔ افسوس! اے ابن آدم! تو بہت زیادہ وعدہ خلاف ہے۔ پھر وہ برابر اسی طرح دعا کرتا رہے گا تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ اگر میں تیری یہ دعا قبول کر لوں تو تو پھر اس کے علاوہ کچھ اور چیز مانگنے لگے گا۔ وہ شخص کہے گا نہیں، تیری عزت کی قسم! میں اس کے سوا اور کوئی چیز تجھ سے نہیں مانگوں گا اور وہ اللہ سے عہد و پیمان کرے گا کہ اس کے سوا اب کوئی اور چیز نہیں مانگے گا۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ اسے جنت کے دروازے کے قریب کر دے گا۔ جب وہ جنت کے اندر کی نعمتوں کو دیکھے گا تو جتنی دیر تک اللہ تعالیٰ چاہے گا وہ شخص خاموش رہے گا، پھر کہے گا اے میرے رب! مجھے جنت میں داخل کر دے۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ کیا تو نے یہ یقین نہیں دلایا تھا کہ اب تو اس کے سوا کوئی چیز نہیں مانگے گا۔ اے ابن آدم! افسوس، تو کتنا وعدہ خلاف ہے۔ وہ شخص عرض کرے گا اے میرے رب! مجھے اپنی مخلوق کا سب سے بدبخت بندہ نہ بنا۔ وہ برابر دعا کرتا رہے گا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ ہنس دے گا۔ جب اللہ ہنس دے گا تو اس شخص کو جنت میں داخل ہونے کی اجازت مل جائے گی۔ جب وہ اندر چلا جائے گا تو اس سے کہا جائے گا کہ فلاں چیز کی خواہش کر چنانچہ وہ اس کی خواہش کرے گا۔ پھر اس سے کہا جائے گا کہ فلاں چیز کی خواہش کرو، چنانچہ وہ پھر خواہش کرے گا یہاں تک کہ اس کی خواہشات ختم ہو جائیں گی تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے کہا جائے گا کہ تیری یہ ساری خواہشات پوری کی جاتی ہیں اور اتنی ہی زیادہ نعمتیں اور دی جاتی ہیں۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اسی سند سے کہا کہ یہ شخص جنت میں سب سے آخر میں داخل ہونے والا ہو گا۔
Narrated Abu Huraira: Some people said, "O Allah's Apostle! Shall we see our Lord on the Day of Resurrection?" He said, "Do you crowd and squeeze each other on looking at the sun when it is not hidden by clouds?" They replied, "No, Allah's Apostle." He said, "Do you crowd and squeeze each other on looking at the moon when it is full and not hidden by clouds?" They replied, No, O Allah's Apostle!" He said, "So you will see Him (your Lord) on the Day of Resurrection similarly Allah will gather all the people and say, 'Whoever used to worship anything should follow that thing. 'So, he who used to worship the sun, will follow it, and he who used to worship the moon will follow it, and he who used to worship false deities will follow them; and then only this nation (i.e., Muslims) will remain, including their hypocrites. Allah will come to them in a shape other than they know and will say, 'I am your Lord.' They will say, 'We seek refuge with Allah from you. This is our place; (we will not follow you) till our Lord comes to us, and when our Lord comes to us, we will recognize Him. Then Allah will come to then in a shape they know and will say, "I am your Lord.' They will say, '(No doubt) You are our Lord,' and they will follow Him. Then a bridge will be laid over the (Hell) Fire." Allah's Apostle added, "I will be the first to cross it. And the invocation of the Apostles on that Day, will be 'Allahumma Sallim, Sallim (O Allah, save us, save us!),' and over that bridge there will be hooks Similar to the thorns of As Sa'dan (a thorny tree). Didn't you see the thorns of As-Sa'dan?" The companions said, "Yes, O Allah's Apostle." He added, "So the hooks over that bridge will be like the thorns of As-Sa-dan except that their greatness in size is only known to Allah. These hooks will snatch the people according to their deeds. Some people will be ruined because of their evil deeds, and some will be cut into pieces and fall down in Hell, but will be saved afterwards, when Allah has finished the judgments among His slaves, and intends to take out of the Fire whoever He wishes to take out from among those who used to testify that none had the right to be worshipped but Allah. We will order the angels to take them out and the angels will know them by the mark of the traces of prostration (on their foreheads) for Allah banned the f ire to consume the traces of prostration on the body of Adam's son. So they will take them out, and by then they would have burnt (as coal), and then water, called Ma'ul Hayat (water of life) will be poured on them, and they will spring out like a seed springs out on the bank of a rainwater stream, and there will remain one man who will be facing the (Hell) Fire and will say, 'O Lord! It's (Hell's) vapor has Poisoned and smoked me and its flame has burnt me; please turn my face away from the Fire.' He will keep on invoking Allah till Allah says, 'Perhaps, if I give you what you want), you will ask for another thing?' The man will say, 'No, by Your Power, I will not ask You for anything else.' Then Allah will turn his face away from the Fire. The man will say after that, 'O Lord, bring me near the gate of Paradise.' Allah will say (to him), 'Didn't you promise not to ask for anything else? Woe to you, O son of Adam ! How treacherous you are!' The man will keep on invoking Allah till Allah will say, 'But if I give you that, you may ask me for something else.' The man will say, 'No, by Your Power. I will not ask for anything else.' He will give Allah his covenant and promise not to ask for anything else after that. So Allah will bring him near to the gate of Paradise, and when he sees what is in it, he will remain silent as long as Allah will, and then he will say, 'O Lord! Let me enter Paradise.' Allah will say, 'Didn't you promise that you would not ask Me for anything other than that? Woe to you, O son of Adam ! How treacherous you are!' On that, the man will say, 'O Lord! Do not make me the most wretched of Your creation,' and will keep on invoking Allah till Allah will smile and when Allah will smile because of him, then He will allow him to enter Paradise, and when he will enter Paradise, he will be addressed, 'Wish from so-and-so.' He will wish till all his wishes will be fulfilled, then Allah will say, All this (i.e. what you have wished for) and as much again therewith are for you.' " Abu Huraira added: That man will be the last of the people of Paradise to enter (Paradise).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 577
(قدسي) قال عطاء، وابو سعيد الخدري جالس مع ابي هريرة لا يغير عليه شيئا من حديثه، حتى انتهى إلى قوله:" هذا لك ومثله معه"، قال ابو سعيد: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" هذا لك وعشرة امثاله"، قال ابو هريرة: حفظت: مثله معه.(قدسي) قَالَ عَطَاءٌ، وَأَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ جَالِسٌ مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَ لَا يُغَيِّرُ عَلَيْهِ شَيْئًا مِنْ حَدِيثِهِ، حَتَّى انْتَهَى إِلَى قَوْلِهِ:" هَذَا لَكَ وَمِثْلُهُ مَعَهُ"، قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" هَذَا لَكَ وَعَشَرَةُ أَمْثَالِهِ"، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: حَفِظْتُ: مِثْلُهُ مَعَهُ.
عطاء نے بیان کیا کہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بھی اس وقت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے اور انہوں نے ان کی کسی بات پر اعتراض نہیں کیا لیکن جب ابوہریرہ رضی اللہ عنہ حدیث کے اس ٹکڑے تک پہنچے کہ تمہاری یہ ساری خواہشات پوری کی جاتی ہیں اور اتنی ہی اور زیادہ نعمتیں دی جاتی ہیں تو ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہاری یہ ساری خواہشات پوری کی جاتی ہیں اور اس سے دس گنا اور زیادہ نعمتیں دی جاتی ہیں۔ اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نہیں میں نے یوں ہی سنا ہے، یہ سب چیزیں اور اتنی ہی اور۔
Narrated 'Ata (while Abu Huraira was narrating (see previous hadith)): Abu Sa`id was sitting in the company of Abu Huraira and he did not deny anything of his narration till he reached his saying: "All this and as much again therewith are for you." Then Abu Sa`id said, "I heard Allah's Apostle saying, 'This is for you and ten times as much.' " Abu Huraira said, "In my memory it is 'as much again therewith.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 577