كِتَاب الرِّقَاقِ کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں 8. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ وَعْدَ اللَّهِ حَقٌّ فَلاَ تَغُرَّنَّكُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا وَلاَ يَغُرَّنَّكُمْ بِاللَّهِ الْغَرُورُ إِنَّ الشَّيْطَانَ لَكُمْ عَدُوٌّ فَاتَّخِذُوهُ عَدُوًّا إِنَّمَا يَدْعُو حِزْبَهُ لِيَكُونُوا مِنْ أَصْحَابِ السَّعِيرِ}: باب: اللہ پاک کا (سورۃ فاطر میں) فرمانا کہ اللہ کا وعدہ حق ہے پس تمہیں دنیا کی زندگی دھوکہ میں نہ ڈال دے (کہ آخرت کو بھول جاؤ) اور نہ کوئی دھوکہ دینے والی چیز تمہیں اللہ سے غافل کر دے۔ بلاشبہ شیطان تمہارا دشمن ہے پس تم اسے اپنا دشمن ہی سمجھو، وہ تو اپنے گروہ کو بلاتا ہے کہ وہ جہنمی ہو جائے۔
آیت میں «سعير» کا لفظ ہے جس کی جمع «سعر» آتی ہے۔ مجاہد نے کہا جسے فریابی نے وصل کیا کہ «غرور» سے شیطان مراد ہے۔
ہم سے سعد بن حفص نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شیبان بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، ان سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے محمد بن ابراہیم قرشی نے بیان کیا کہ مجھے معاذ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی، انہیں حمران بن ابان نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ میں عثمان رضی اللہ عنہ کے لیے وضو کا پانی لے کر آیا وہ چبوترے پر بیٹھے ہوئے تھے، پھر انہوں نے اچھی طرح وضو کیا۔ اس کے بعد کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی جگہ وضو کرتے ہوئے دیکھا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اچھی طرح وضو کیا، پھر فرمایا کہ جس نے اس طرح وضو کیا اور پھر مسجد میں آ کر دو رکعت نماز پڑھی تو اس کے پچھلے گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔ بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر یہ بھی فرمایا کہ اس پر مغرور نہ ہو جاؤ۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
|