باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان کہ یہ (دنیا کا) مال سرسبز میٹھا ہے۔
(11) Chapter. The statement of the Prophet: “Wealth is (like) green sweet (fruit).” And the Statement of Allah: "Beautified for men is the love of things they covet: women, children..." (V.3:14)
وقال الله تعالى: {زين للناس حب الشهوات من النساء والبنين والقناطير المقنطرة من الذهب والفضة والخيل المسومة والانعام والحرث ذلك متاع الحياة الدنيا}. قال عمر اللهم إنا لا نستطيع إلا ان نفرح بما زينته لنا، اللهم إني اسالك ان انفقه في حقه.وَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى: {زُيِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ الشَّهَوَاتِ مِنَ النِّسَاءِ وَالْبَنِينَ وَالْقَنَاطِيرِ الْمُقَنْطَرَةِ مِنَ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ وَالْخَيْلِ الْمُسَوَّمَةِ وَالأَنْعَامِ وَالْحَرْثِ ذَلِكَ مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا}. قَالَ عُمَرُ اللَّهُمَّ إِنَّا لاَ نَسْتَطِيعُ إِلاَّ أَنْ نَفْرَحَ بِمَا زَيَّنْتَهُ لَنَا، اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ أَنْ أُنْفِقَهُ فِي حَقِّهِ.
اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ آل عمران میں) فرمایا «زين للناس حب الشهوات من النساء والبنين والقناطير المقنطرة من الذهب والفضة والخيل المسومة والأنعام والحرث ذلك متاع الحياة الدنيا»”انسانوں کو خواہشات کی تڑپ، عورتوں، بال، بچوں ڈھیروں سونے چاندی، نشان لگے ہوئے گھوڑوں اور چوپایوں کھیتوں میں محبوب بنا دی گئی ہے، یہ چند روزہ زندگانی کا سرمایہ ہے۔“ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اے اللہ! ہم تو سوا اس کے کچھ طاقت ہی نہیں رکھتے کہ جس چیز سے تو نے ہمیں زینت بخشی ہے اس پر ہم طبعی طور پر خوش ہوں۔ اے اللہ! میں تجھ سے دعا کرتا ہوں کہ اس مال کو تو حق جگہ پر خرچ کروانا۔
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، قال: سمعت الزهري، يقول: اخبرني عروة، وسعيد بن المسيب، عن حكيم بن حزام، قال: سالت النبي صلى الله عليه وسلم فاعطاني، ثم سالته فاعطاني، ثم سالته فاعطاني، ثم قال: هذا المال، وربما قال سفيان: قال لي:" يا حكيم، إن هذا المال خضرة حلوة، فمن اخذه بطيب نفس بورك له فيه، ومن اخذه بإشراف نفس لم يبارك له فيه، وكان كالذي ياكل ولا يشبع، واليد العليا خير من اليد السفلى".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ، يَقُولُ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، وَسَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ، قَالَ: سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَانِي، ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي، ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي، ثُمَّ قَالَ: هَذَا الْمَالُ، وَرُبَّمَا قَالَ سُفْيَانُ: قَالَ لِي:" يَا حَكِيمُ، إِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ، فَمَنْ أَخَذَهُ بِطِيبِ نَفْسٍ بُورِكَ لَهُ فِيهِ، وَمَنْ أَخَذَهُ بِإِشْرَافِ نَفْسٍ لَمْ يُبَارَكْ لَهُ فِيهِ، وَكَانَ كَالَّذِي يَأْكُلُ وَلَا يَشْبَعُ، وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا کہ میں نے زہری سے سنا، وہ کہتے تھے کہ مجھے عروہ اور سعید بن مسیب نے خبر دی، انہیں حکیم بن حزام نے، کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مانگا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے عطا فرمایا۔ میں نے پھر مانگا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر عطا فرمایا۔ میں نے پھر مانگا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر عطا فرمایا۔ پھر فرمایا کہ یہ مال۔ اور بعض اوقات سفیان نے یوں بیان کیا کہ (حکیم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا) اے حکیم! یہ مال سرسبز اور خوشگوار نظر آتا ہے پس جو شخص اسے نیک نیتی سے لے اس میں برکت ہوتی ہے اور جو لالچ کے ساتھ لیتا ہے تو اس کے مال میں برکت نہیں ہوتی بلکہ وہ اس شخص جیسا ہو جاتا ہے جو کھاتا جاتا ہے لیکن اس کا پیٹ نہیں بھرتا اور اوپر کا ہاتھ نیچے کے ہاتھ سے بہتر ہے۔
Narrated Hakim bin Hizam: I asked the Prophet (for some money) and he gave me, and then again I asked him and he gave me, and then again I asked him and he gave me and he then said, "This wealth is (like) green and sweet (fruit), and whoever takes it without greed, Allah will bless it for him, but whoever takes it with greed, Allah will not bless it for him, and he will be like the one who eats but is never satisfied. And the upper (giving) hand is better than the lower (taking) hand."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 448