(مرفوع) حدثنا إسماعيل بن عبد الله، قال: حدثني إسماعيل بن إبراهيم بن عقبة، عن موسى بن عقبة، قال ابن شهاب: حدثني عروة بن الزبير، ان المسور بن مخرمة، اخبره، ان عمرو بن عوف وهو حليف لبني عامر بن لؤي، كان شهد بدرا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، اخبره: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم بعث ابا عبيدة بن الجراح إلى البحرين، ياتي بجزيتها وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم هو صالح اهل البحرين، وامر عليهم العلاء بن الحضرمي، فقدم ابو عبيدة بمال من البحرين، فسمعت الانصار بقدومه، فوافته صلاة الصبح مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما انصرف تعرضوا له، فتبسم رسول الله صلى الله عليه وسلم حين رآهم، وقال:" اظنكم سمعتم بقدوم ابي عبيدة، وانه جاء بشيء"، قالوا: اجل، يا رسول الله، قال:" فابشروا واملوا ما يسركم، فوالله ما الفقر اخشى عليكم، ولكن اخشى عليكم ان تبسط عليكم الدنيا كما بسطت على من كان قبلكم، فتنافسوها كما تنافسوها، وتلهيكم كما الهتهم".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ، أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَمْرَو بْنَ عَوْفٍ وَهُوَ حَلِيفٌ لِبَنِي عَامِرِ بْنِ لُؤَيٍّ، كَانَ شَهِدَ بَدْرًا مَع رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَخْبَرَهُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ إِلَى الْبَحْرَيْنِ، يَأْتِي بِجِزْيَتِهَا وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ صَالَحَ أَهْلَ الْبَحْرَيْنِ، وَأَمَّرَ عَلَيْهِمُ الْعَلَاءَ بْنَ الْحَضْرَمِيِّ، فَقَدِمَ أَبُو عُبَيْدَةَ بِمَالٍ مِنَ الْبَحْرَيْنِ، فَسَمِعَتِ الْأَنْصَارُ بِقُدُومِهِ، فَوَافَتْهُ صَلَاةَ الصُّبْحِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا انْصَرَفَ تَعَرَّضُوا لَهُ، فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ رَآهُمْ، وَقَالَ:" أَظُنُّكُمْ سَمِعْتُمْ بِقُدُومِ أَبِي عُبَيْدَةَ، وَأَنَّهُ جَاءَ بِشَيْءٍ"، قَالُوا: أَجَلْ، يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" فَأَبْشِرُوا وَأَمِّلُوا مَا يَسُرُّكُمْ، فَوَاللَّهِ مَا الْفَقْرَ أَخْشَى عَلَيْكُمْ، وَلَكِنْ أَخْشَى عَلَيْكُمْ أَنْ تُبْسَطَ عَلَيْكُمُ الدُّنْيَا كَمَا بُسِطَتْ عَلَى مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ، فَتَنَافَسُوهَا كَمَا تَنَافَسُوهَا، وَتُلْهِيَكُمْ كَمَا أَلْهَتْهُمْ".
ہم سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے اسماعیل بن ابراہیم بن عقبہ نے بیان کیا، ان سے موسیٰ بن عقبہ نے کہا کہ ابن شہاب نے بیان کیا کہ مجھ سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا اور انہیں مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ عمرو بن عوف رضی اللہ عنہ جو بنی عامر بن عدی کے حلیف تھے اور بدر کی لڑائی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، انہوں نے انہیں خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ کو بحرین وہاں کا جزیہ لانے کے لیے بھیجا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بحرین والوں سے صلح کر لی تھی اور ان پر علاء بن الحضرمی کو امیر مقرر کیا تھا۔ جب ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ بحرین سے جزیہ کا مال لے کر آئے تو انصار نے ان کے آنے کے متعلق سنا اور صبح کی نماز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھی اور جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں دیکھ کر مسکرائے اور فرمایا میرا خیال ہے کہ ابوعبیدہ کے آنے کے متعلق تم نے سن لیا ہے اور یہ بھی کہ وہ کچھ لے کر آئے ہیں؟ انصار نے عرض کیا: جی ہاں، یا رسول اللہ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر تمہیں خوشخبری ہو تم اس کی امید رکھو جو تمہیں خوش کر دے گی، اللہ کی قسم! فقر و محتاجی وہ چیز نہیں ہے جس سے میں تمہارے متعلق ڈرتا ہوں بلکہ میں تو اس سے ڈرتا ہوں کہ دنیا تم پر بھی اسی طرح کشادہ کر دی جائے گی، جس طرح ان لوگوں پر کر دی گئی تھی جو تم سے پہلے تھے اور تم بھی اس کے لیے ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی اسی طرح کوشش کرو گے جس طرح وہ کرتے تھے اور تمہیں بھی اسی طرح غافل کر دے گی جس طرح ان کو غافل کیا تھا۔
Narrated `Amr bin `Auf: (An ally of the tribe of Bani 'Amir bin Lu'ai and one of those who had witnessed the battle of Badr with Allah's Apostle) Allah's Apostle sent Abu 'Ubaida bin AlJarrah to Bahrain to collect the Jizya tax. Allah's Apostle had concluded a peace treaty with the people of Bahrain and appointed Al 'Ala bin Al-Hadrami as their chief; Abu Ubaida arrived from Bahrain with the money. The Ansar heard of Abu 'Ubaida's arrival which coincided with the Fajr (morning) prayer led by Allah's Apostle. When the Prophet finished the prayer, they came to him. Allah's Apostle smiled when he saw them and said, "I think you have heard of the arrival of Abu 'Ubaida and that he has brought something." They replied, "Yes, O Allah's Apostle! " He said, "Have the good news, and hope for what will please you. By Allah, I am not afraid that you will become poor, but I am afraid that worldly wealth will be given to you in abundance as it was given to those (nations) before you, and you will start competing each other for it as the previous nations competed for it, and then it will divert you (from good) as it diverted them." '
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 433
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا الليث بن سعد، عن يزيد بن ابي حبيب، عن ابي الخير، عن عقبة بن عامر: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج يوما، فصلى على اهل احد صلاته على الميت، ثم انصرف إلى المنبر، فقال:" إني فرطكم، وانا شهيد عليكم، وإني والله لانظر إلى حوضي الآن، وإني قد اعطيت مفاتيح خزائن الارض او مفاتيح الارض، وإني والله ما اخاف عليكم ان تشركوا بعدي، ولكني اخاف عليكم ان تنافسوا فيها".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ يَوْمًا، فَصَلَّى عَلَى أَهْلِ أُحُدٍ صَلَاتَهُ عَلَى الْمَيِّتِ، ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى الْمِنْبَرِ، فَقَالَ:" إِنِّي فَرَطُكُمْ، وَأَنَا شَهِيدٌ عَلَيْكُمْ، وَإِنِّي وَاللَّهِ لَأَنْظُرُ إِلَى حَوْضِي الْآنَ، وَإِنِّي قَدْ أُعْطِيتُ مَفَاتِيحَ خَزَائِنِ الْأَرْضِ أَوْ مَفَاتِيحَ الْأَرْضِ، وَإِنِّي وَاللَّهِ مَا أَخَافُ عَلَيْكُمْ أَنْ تُشْرِكُوا بَعْدِي، وَلَكِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ أَنْ تَنَافَسُوا فِيهَا".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے یزید بن ابی حبیب نے بیان کیا، ان سے ابوالخیر نے بیان کیا اور ان سے عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور جنگ احد کے شہیدوں کے لیے اس طرح نماز پڑھی جس طرح مردہ پر نماز پڑھی جاتی ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ممبر پر تشریف لائے اور فرمایا آخرت میں میں تم سے آگے جاؤں گا اور میں تم پر گواہ ہوں گا، واللہ میں اپنے حوض کو اس وقت بھی دیکھ رہا ہوں اور مجھے زمین کے خزانوں کی کنجیاں دی گئی ہیں یا (فرمایا کہ) زمین کی کنجیاں دی گئی ہیں اور اللہ کی قسم! میں تمہارے متعلق اس سے نہیں ڈرتا کہ تم میرے بعد شرک کرو گے بلکہ مجھے تمہارے متعلق یہ خوف ہے کہ تم دنیا کے لیے ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرنے لگو گے۔
Narrated `Uqba bin 'Amir: The Prophet went out and offered the funeral prayer for the martyrs of the (battle of) Uhud and then ascended the pulpit and said, "I am your predecessor and I am a witness against you. By Allah, I am now looking at my Tank-lake (Al-Kauthar) and I have been given the keys of the treasures of the earth (or the keys of the earth). By Allah! I am not afraid that after me you will worship others besides Allah, but I am afraid that you will start competing for (the pleasures of) this world."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 434
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، قال: حدثني مالك، عن زيد بن اسلم، عن عطاء بن يسار، عن ابي سعيد الخدري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن اكثر ما اخاف عليكم ما يخرج الله لكم من بركات الارض"، قيل: وما بركات الارض؟ قال:" زهرة الدنيا"، فقال له رجل: هل ياتي الخير بالشر؟ فصمت النبي صلى الله عليه وسلم حتى ظننا انه ينزل عليه، ثم جعل يمسح عن جبينه، فقال:" اين السائل"، قال: انا، قال ابو سعيد: لقد حمدناه حين طلع ذلك، قال:" لا ياتي الخير إلا بالخير، إن هذا المال خضرة حلوة، وإن كل ما انبت الربيع يقتل حبطا او يلم إلا آكلة الخضرة، اكلت حتى إذا امتدت خاصرتاها استقبلت الشمس، فاجترت، وثلطت، وبالت، ثم عادت فاكلت، وإن هذا المال حلوة من اخذه بحقه ووضعه في حقه فنعم المعونة هو، ومن اخذه بغير حقه كان كالذي ياكل ولا يشبع".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ أَكْثَرَ مَا أَخَافُ عَلَيْكُمْ مَا يُخْرِجُ اللَّهُ لَكُمْ مِنْ بَرَكَاتِ الْأَرْضِ"، قِيلَ: وَمَا بَرَكَاتُ الْأَرْضِ؟ قَالَ:" زَهْرَةُ الدُّنْيَا"، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: هَلْ يَأْتِي الْخَيْرُ بِالشَّرِّ؟ فَصَمَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ يُنْزَلُ عَلَيْهِ، ثُمَّ جَعَلَ يَمْسَحُ عَنْ جَبِينِهِ، فَقَالَ:" أَيْنَ السَّائِلُ"، قَالَ: أَنَا، قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: لَقَدْ حَمِدْنَاهُ حِينَ طَلَعَ ذَلِكَ، قَالَ:" لَا يَأْتِي الْخَيْرُ إِلَّا بِالْخَيْرِ، إِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ، وَإِنَّ كُلَّ مَا أَنْبَتَ الرَّبِيعُ يَقْتُلُ حَبَطًا أَوْ يُلِمُّ إِلَّا آكِلَةَ الْخَضِرَةِ، أَكَلَتْ حَتَّى إِذَا امْتَدَّتْ خَاصِرَتَاهَا اسْتَقْبَلَتِ الشَّمْسَ، فَاجْتَرَّتْ، وَثَلَطَتْ، وَبَالَتْ، ثُمَّ عَادَتْ فَأَكَلَتْ، وَإِنَّ هَذَا الْمَالَ حُلْوَةٌ مَنْ أَخَذَهُ بِحَقِّهِ وَوَضَعَهُ فِي حَقِّهِ فَنِعْمَ الْمَعُونَةُ هُوَ، وَمَنْ أَخَذَهُ بِغَيْرِ حَقِّهِ كَانَ كَالَّذِي يَأْكُلُ وَلَا يَشْبَعُ".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے زید بن اسلم نے، ان سے عطا بن یسار نے اور ان سے ابوسعید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تمہارے متعلق سب سے زیادہ اس سے خوف کھاتا ہوں کہ جب اللہ تعالیٰ زمین کی برکتیں تمہارے لیے نکال دے گا۔ پوچھا گیا زمین کی برکتیں کیا ہیں؟ فرمایا کہ دنیا کی چمک دمک، اس پر ایک صحابی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کیا بھلائی سے برائی پیدا ہو سکتی ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس پر خاموش ہو گئے اور ہم نے خیال کیا کہ شاید آپ پر وحی نازل ہو رہی ہے۔ اس کے بعد اپنی پیشانی کو صاف کرنے لگے اور دریافت فرمایا، پوچھنے والے کہاں ہیں؟ پوچھنے والے نے کہا کہ حاضر ہوں۔ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جب اس سوال کا حل ہمارے سامنے آ گیا تو ہم نے ان صاحب کی تعریف کی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بھلائی سے تو صرف بھلائی ہی پیدا ہوتی ہے لیکن یہ مال سرسبز اور خوشگوار (گھاس کی طرح) ہے اور جو چیز بھی ربیع کے موسم میں اگتی ہیں وہ حرص کے ساتھ کھانے والوں کو ہلاک کر دیتی ہیں یا ہلاکت کے قریب پہنچا دیتی ہیں۔ سوائے اس جانور کے جو پیٹ بھر کے کھائے کہ جب اس نے کھا لیا اور اس کی دونوں کوکھ بھر گئیں تو اس نے سورج کی طرف منہ کر کے جگالی کر لی اور پھر پاخانہ پیشاب کر دیا اور اس کے بعد پھر لوٹ کے کھا لیا اور یہ مال بھی بہت شیریں ہے جس نے اسے حق کے ساتھ لیا اور حق میں خرچ کیا تو وہ بہترین ذریعہ ہے اور جس نے اسے ناجائز طریقہ سے حاصل کیا تو وہ اس شخص جیسا ہے جو کھاتا ہے لیکن آسودہ نہیں ہوتا۔
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: Allah's Apostle said, "The thing I am afraid of most for your sake, is the worldly blessings which Allah will bring forth to you." It was said, "What are the blessings of this world?" The Prophet said, "The pleasures of the world." A man said, "Can the good bring forth evil?" The Prophet kept quiet for a while till we thought that he was being inspired divinely. Then he started removing the sweat from his forehead and said," Where is the questioner?" That man said, "I (am present)." Abu Sa`id added: We thanked the man when the result (of his question) was such. The Prophet said, "Good never brings forth but good. This wealth (of the world) is (like) green and sweet (fruit), and all the vegetation which grows on the bank of a stream either kills or nearly kills the animal that eats too much of it, except the animal that eats the Khadira (a kind of vegetation). Such an animal eats till its stomach is full and then it faces the sun and starts ruminating and then it passes out dung and urine and goes to eat again. This worldly wealth is (like) sweet (fruit), and if a person earns it (the wealth) in a legal way and spends it properly, then it is an excellent helper, and whoever earns it in an illegal way, he will be like the one who eats but is never satisfied."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 435
(مرفوع) حدثني محمد بن بشار، حدثنا غندر، حدثنا شعبة، قال: سمعت ابا جمرة، قال: حدثني زهدم بن مضرب، قال: سمعت عمران بن حصين رضي الله عنهما، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" خيركم قرني، ثم الذين يلونهم، ثم الذين يلونهم"، قال عمران: فما ادري، قال النبي صلى الله عليه وسلم بعد قوله مرتين او ثلاثا، ثم يكون بعدهم قوم يشهدون، ولا يستشهدون، ويخونون ولا يؤتمنون، وينذرون ولا يفون، ويظهر فيهم السمن.(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا جَمْرَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي زَهْدَمُ بْنُ مُضَرِّبٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" خَيْرُكُمْ قَرْنِي، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ"، قَالَ عِمْرَانُ: فَمَا أَدْرِي، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ قَوْلِهِ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا، ثُمَّ يَكُونُ بَعْدَهُمْ قَوْمٌ يَشْهَدُونَ، وَلَا يُسْتَشْهَدُونَ، وَيَخُونُونَ وَلَا يُؤْتَمَنُونَ، وَيَنْذُرُونَ وَلَا يَفُونَ، وَيَظْهَرُ فِيهِمُ السِّمَنُ.
مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ میں نے ابوحمزہ سے سنا، کہا کہ مجھ سے زہدم بن مضرب نے بیان کیا، کہا کہ میں نے عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے سنا اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”تم میں سب سے بہتر میرا زمانہ ہے، پھر ان لوگوں کا زمانہ ہے جو اس کے بعد ہوں گے۔“ عمران نے بیان کیا کہ مجھے نہیں معلوم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد کو دو مرتبہ دہرایا یا تین مرتبہ۔ پھر اس کے بعد وہ لوگ ہوں گے کہ وہ گواہی دیں گے لیکن ان کی گواہی قبول نہیں کی جائے گی، وہ خیانت کریں گے اور ان پر سے اعتماد جاتا رہے گا۔ وہ نذر مانیں گے لیکن پوری نہیں کریں گے اور ان میں مٹاپا پھیل جائے گا۔
Narrated Zahdam bin Mudarrib: `Imran bin Husain said: The Prophet said, "The best people are my contemporaries (i.e., the present (my) generation) and then those who come after them (i.e., the next generation)." `Imran added: I am not sure whether the Prophet repeated the statement twice after his first saying. The Prophet added, "And after them there will come people who will bear witness, though they will not be asked to give their witness; and they will be treacherous and nobody will trust them, and they will make vows, but will not fulfill them, and fatness will appear among them."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 436
(مرفوع) حدثنا عبدان، عن ابي حمزة، عن الاعمش، عن إبراهيم، عن عبيدة، عن عبد الله رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" خير الناس قرني، ثم الذين يلونهم، ثم الذين يلونهم، ثم يجيء من بعدهم قوم تسبق شهادتهم ايمانهم، وايمانهم شهادتهم".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبِيدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" خَيْرُ النَّاسِ قَرْنِي، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ يَجِيءُ مِنْ بَعْدِهِمْ قَوْمٌ تَسْبِقُ شَهَادَتُهُمْ أَيْمَانَهُمْ، وَأَيْمَانُهُمْ شَهَادَتَهُمْ".
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوحمزہ نے، ان سے اعمش نے، ان سے ابراہیم نے، ان سے عبیدہ نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”سب سے بہتر میرا زمانہ ہے، اس کے بعد ان لوگوں کا جو اس کے بعد ہوں گے پھر جو ان کے بعد ہوں گے اور اس کے بعد ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو قسم سے پہلے گواہی دیں گے کبھی گواہی سے پہلے قسم کھائیں گے۔“
Narrated `Abdullah: The Prophet said, "The best people are those of my generation, and then those who will come after them (the next generation), and then those who will come after them (i.e. the next generation), and then after them, there will come people whose witness will precede their oaths, and whose oaths will precede their witness."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 437
(مرفوع) حدثني يحيى بن موسى، حدثنا وكيع، حدثنا إسماعيل، عن قيس، قال: سمعت خبابا وقد اكتوى يومئذ سبعا في بطنه، وقال:" لولا ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهانا ان ندعو بالموت لدعوت بالموت، إن اصحاب محمد صلى الله عليه وسلم مضوا ولم تنقصهم الدنيا بشيء، وإنا اصبنا من الدنيا ما لا نجد له موضعا إلا التراب".(مرفوع) حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ قَيْسٍ، قَالَ: سَمِعْتُ خَبَّابًا وَقَدِ اكْتَوَى يَوْمَئِذٍ سَبْعًا فِي بَطْنِهِ، وَقَالَ:" لَوْلَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَانَا أَنْ نَدْعُوَ بِالْمَوْتِ لَدَعَوْتُ بِالْمَوْتِ، إِنَّ أَصْحَابَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَضَوْا وَلَمْ تَنْقُصْهُمُ الدُّنْيَا بِشَيْءٍ، وَإِنَّا أَصَبْنَا مِنَ الدُّنْيَا مَا لَا نَجِدُ لَهُ مَوْضِعًا إِلَّا التُّرَابَ".
مجھ سے یحییٰ بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے وکیع نے بیان کیا، ان سے اسماعیل بن ابی خالد کوفی نے بیان کیا، ان سے قیس بن ابی حازم نے بیان کیا کہ میں نے خباب بن ارت رضی اللہ عنہ سے سنا، اس دن ان کے پیٹ میں سات داغ لگائے گئے تھے۔ انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اگر ہمیں موت کی دعا کرنے سے منع نہ کیا ہوتا تو میں اپنی موت کی دعا کرتا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ گزر گئے اور دنیا نے ان کے (اعمال خیر میں سے) کچھ نہیں گھٹایا اور ہم نے دنیا سے اتنا کچھ حاصل کیا کہ مٹی کے سوا اس کی کوئی جگہ نہیں۔
Narrated Qais: I heard Khabbab, who had branded his `Abdomen with seven brands, saying, "Had Allah's Apostle not forbidden us to invoke Allah for death, I would have invoked Allah for death. The companions of Muhammad have left this world without taking anything of their reward in it (i.e., they will have perfect reward in the Hereafter), but we have collected of the worldly wealth what we cannot spend but on earth (i.e. on building houses).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 438
(موقوف) حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا يحيى، عن إسماعيل، قال: حدثني قيس، قال: اتيت خبابا: وهو يبني حائطا له فقال:" إن اصحابنا الذين مضوا لم تنقصهم الدنيا شيئا، وإنا اصبنا من بعدهم شيئا لا نجد له موضعا إلا التراب".(موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنِي قَيْسٌ، قَالَ: أَتَيْتُ خَبَّابًا: وَهُوَ يَبْنِي حَائِطًا لَهُ فَقَالَ:" إِنَّ أَصْحَابَنَا الَّذِينَ مَضَوْا لَمْ تَنْقُصْهُمُ الدُّنْيَا شَيْئًا، وَإِنَّا أَصَبْنَا مِنْ بَعْدِهِمْ شَيْئًا لَا نَجِدُ لَهُ مَوْضِعًا إِلَّا التُّرَابَ".
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ قطان نے بیان کیا، ان سے اسماعیل بن ابی خالد نے، ان سے قیس بن ابی حازم نے کہا کہ میں خباب بن ارت رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا، وہ اپنے مکان کی دیوار بنوا رہے تھے، انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھی جو گزر گئے دنیا نے ان کے نیک اعمال میں سے کچھ کمی نہیں کی لیکن ان کے بعد ہم کو اتنا پیسہ ملا کہ ہم اس کو کہاں خرچ کریں بس اس مٹی اور پانی یعنی عمارت میں ہم کو اسے خرچ کا موقع ملا ہے۔
Narrated Qais: I came to Khabbab while he was building a wall, and he (Khabbab) said, "Our companions who have left this world, did not enjoy anything of their reward therein, while we have collected after them, much wealth that we cannot spend but on earth (i.e., on building).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 439
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، ان سے سفیان بن عیینہ نے، ان سے اعمش نے ان سے ابووائل نے اور ان سے خباب بن ارت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہجرت کی تھی اور اس کا قصہ بیان کیا۔