وعن جبير بن مطعم قال: لما قسم رسول الله صلى الله عليه وسلم سهم ذوي القربى بين بني هاشم وبني المطلب اتيته انا وعثمان بن عفان فقلنا: يا رسول الله هؤلاء إخواننا من بني هاشم لا ننكر فضلهم لمكانك الذي وضعك الله منهم ارايت إخواننا من بني المطلب اعطيتهم وتركتنا وإنما قرابتنا وقرابتهم واحدة فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إنما بنو هاشم وبنو المطلب شيء واحد هكذا» . وشبك بين اصابعه. رواه الشافعي وفي رواية ابي داود والنسائي نحوه وفيه: «إنا وبنو المطلب لا نفترق في جاهلية ولا إسلام وإنما نحن وهم شيء واحد» وشبك بين اصابعه وَعَن جُبير بنُ مُطعِمٍ قَالَ: لَمَّا قَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَهْمَ ذَوِي الْقُرْبَى بَيْنَ بَنِي هَاشِمٍ وَبَنِي الْمُطَّلِبِ أَتَيْتُهُ أَنَا وَعُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَؤُلَاءِ إِخْوَانُنَا مِنْ بَنِي هَاشِمٍ لَا نُنْكِرُ فَضْلَهُمْ لِمَكَانِكَ الَّذِي وضعكَ اللَّهُ مِنْهُمْ أَرَأَيْتَ إِخْوَانَنَا مِنْ بَنِي الْمُطَّلِبِ أَعْطَيْتَهُمْ وَتَرَكْتَنَا وَإِنَّمَا قَرَابَتُنَا وَقَرَابَتُهُمْ وَاحِدَةً فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّمَا بَنُو هَاشِمٍ وَبَنُو الْمُطَّلِبِ شَيْءٌ وَاحِدٌ هَكَذَا» . وَشَبَّكَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ. رَوَاهُ الشَّافِعِيُّ وَفِي رِوَايَةِ أَبِي دَاوُدَ وَالنَّسَائِيِّ نَحْوُهُ وَفِيهِ: «إِنَّا وَبَنُو الْمُطَّلِبِ لَا نَفْتَرِقُ فِي جَاهِلِيَّةٍ وَلَا إِسْلَامٍ وَإِنَّمَا نَحْنُ وَهُمْ شَيْءٌ وَاحِدٌ» وَشَبَّكَ بَيْنَ أَصَابِعه
جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رشتہ داروں کا حصہ بنو ہاشم اور بنو مطلب کے درمیان تقسیم کر دیا تو میں اور عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! بنو ہاشم قبیلے کے ہمارے یہ بھائی، آپ کے مقام و مرتبہ کی وجہ سے ان کی فضیلت کا ہمیں انکار نہیں کیونکہ اللہ نے آپ کو ان میں پیدا فرمایا، بنو مطلب کے ہمارے بھائیوں کے بارے میں بتائیں کہ آپ نے انہیں عطا فرما دیا جبکہ ہمیں چھوڑ دیا حالانکہ ہماری اور ان کی قرابت ایک ہی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ سن کر اپنی انگلیوں کو ایک دوسری میں داخل کر کے فرمایا: ”بنو ہاشم اور بنو مطلب اس طرح ایک چیز ہیں۔ “ شافعی۔ ابوداؤد اور نسائی کی روایت اسی طرح ہے، اور اس میں ہے: ہم اور بنو مطلب نہ تو دور جاہلیت میں الگ تھے اور نہ اسلام میں الگ ہیں۔ اور ہم اور وہ ایک چیز ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈالیں۔ حسن، رواہ الشافعی و ابوداؤد و النسائی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «حسن، رواه الشافعي في الأم (146/4و سنده ضعيف) و أبو داود (2980 وھو حديث صحيح) و النسائي (130/7 ح 4142 و ھو حديث حسن) [و أصله عند البخاري (4229)]»