حدثنا حدثنا عبد الله بن محمد بن مسلم الفريابي ببيت المقدس، حدثنا محمد بن الوزير الدمشقي ، حدثنا يوسف بن السفر ، حدثنا الاوزاعي ، حدثنا المفضل بن يونس الكناني ، عن الاعمش ، عن زيد بن وهب ، عن عبد الله بن مسعود رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: نشد الله عبدين من عباده اكثر لهما من المال والولد، فقال لاحدهما: اي فلان، فقال: لبيك رب وسعديك، قال: الم اكثر لك من المال والولد؟، قال: بلى اي رب، قال: فكيف صنعت فيما آتيتك؟، قال: تركته لولدي مخافة العيلة عليهم، قال: اما إنك لو تعلم العلم لضحكت قليلا ولبكيت كثيرا، اما إن الذي تخوفت عليهم قد انزلته بهم، ويقول للآخر: اي فلان بن فلان، فيقول: لبيك اي رب وسعديك، قال: الم اكثر لك من المال والولد؟ قال: بلى اي رب، قال: فكيف صنعت فيما آتيتك؟، قال: انفقته في طاعتك، ووثقت لولدي من بعدي بحسن عدلك، فقال: اما إنك لو تعلم العلم لضحكت كثيرا ولبكيت قليلا، اما إن الذي وثقت لهم قد انزلته بهم"، لم يروه عن الاعمش، إلا المفضل، ولا عن المفضل، إلا الاوزاعي، ولا عن الاوزاعي، إلا يوسف، تفرد به محمدحَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ الْفِرْيَابِيُّ بِبَيْتِ الْمَقْدِسِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَزِيرِ الدِّمَشْقِيُّ ، حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ السَّفَرِ ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ يُونُسَ الْكِنَانِيُّ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: نَشَدَ اللَّهُ عَبْدَيْنِ مِنْ عِبَادِهِ أَكْثَرَ لَهُمَا مِنَ الْمَالِ وَالْوَلَدِ، فَقَالَ لأَحَدِهِمَا: أَيْ فُلانُ، فَقَالَ: لَبَّيْكَ رَبِّ وَسَعْدَيْكَ، قَالَ: أَلَمْ أُكْثِرْ لَكَ مِنَ الْمَالِ وَالْوَلَدِ؟، قَالَ: بَلَى أَيْ رَبِّ، قَالَ: فَكَيْفَ صَنَعْتَ فِيمَا آتَيْتُكَ؟، قَالَ: تَرَكْتُهُ لِوَلَدِي مَخَافَةَ الْعَيْلَةِ عَلَيْهِمْ، قَالَ: أَمَا إِنَّكَ لَوْ تَعْلَمَ الْعِلْمَ لَضَحِكْتَ قَلِيلا وَلَبَكَيْتَ كَثِيرًا، أَمَا إِنَّ الَّذِي تَخَوَّفْتَ عَلَيْهِمْ قَدْ أَنْزَلْتُهُ بِهِمْ، وَيَقُولُ لِلآخَرِ: أَيْ فُلانُ بْنَ فُلانٍ، فَيَقُولُ: لَبَّيْكَ أَيْ رَبِّ وَسَعْدَيْكَ، قَالَ: أَلَمْ أُكْثِرْ لَكَ مِنَ الْمَالِ وَالْوَلَدِ؟ قَالَ: بَلَى أَيْ رَبِّ، قَالَ: فَكَيْفَ صَنَعْتَ فِيمَا آتَيْتُكَ؟، قَالَ: أَنْفَقْتُهُ فِي طَاعَتِكَ، وَوَثَّقْتُ لِوَلَدِي مِنْ بَعْدِي بِحُسْنِ عَدْلِكَ، فَقَالَ: أَمَا إِنَّكَ لَوْ تَعْلَمَ الْعِلْمَ لَضَحِكْتَ كَثِيرًا وَلَبَكَيْتَ قَلِيلا، أَمَا إِنَّ الَّذِي وَثَّقْتَ لَهُمْ قَدْ أَنْزَلْتُهُ بِهِمْ"، لَمْ يَرْوِهِ عَنِ الأَعْمَشِ، إِلا الْمُفَضَّلُ، وَلا عَنِ الْمُفَضَّلِ، إِلا الأَوْزَاعِيُّ، وَلا عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، إِلا يُوسُفُ، تَفَرَّدَ بِهِ مُحَمَّدٌ
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو آدمی جنہیں اللہ نے بہت مال اور اولاد عطا فرمائی ہوگی تو انہیں قیامت کو کہے گا: ”اے فلاں شخص!“ وہ کہے گا: اے اللہ! میں حاضر ہوں، اور نیک بختی تیرے پاس ہے۔ اللہ فرمائے گا: ”کیا میں نے تجھے بہت زیادہ مال و اولاد نہیں دی تھی؟“ وہ کہے گا: کیوں نہیں، اے میرے رب! وہ فرمائے گا: ”پھر تم نے اس کے شکر میں کیا کیا؟“ وہ کہے گا: یا اللہ! میں نے وہ مال اولاد کے لئے چھوڑ دیا تاکہ وہ تنگ دست نہ ہو جائیں۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: ”خبردار! اگر تجھے علم ہوتا تو تو بہت کم ہنستا اور بہت زیادہ روتا۔ خبر دار! تو جس چیز سے ان کے متعلق ڈر رہا تھا، میں نے وہی چیز اُن پر بھیج دی ہے۔“ پھر اللہ تعالیٰ دوسرے شخص سے پوچھے گا اور اسے فرمائے گا: ”اے فلاں شخص!“ وہ بھی کہے گا: اے رب! میں حاضر ہوں اور نیک بختی تیرے پاس ہے۔ اللہ تعالیٰ پوچھے گا: ”کیا میں نے تجھے مال و اولاد بکثرت نہیں دی تھی؟“ وہ کہے گا: کیوں نہیں، اے میرے رب! اللہ تعالیٰ فرمائے گا: ”تو تو نے اس میں کیا کیا؟“ وہ کہے گا: یا اللہ! میں نے اس کو تیری راہ میں اور فرماں برداری میں خرچ کر دیا، اور تیرے انصاف پر اعتماد کرتے ہوئے انہیں چھوڑ دیا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: ”اگر تو جان لیتا تو بہت زیادہ ہنستا اور بہت کم روتا، تو نے جس چیز پر اعتماد کیا ہم نے وہ تمہیں دے دی ہے۔“
تخریج الحدیث: «[إسناده ضعيف، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 4383، والطبراني فى «الصغير» برقم: 600 قال الھیثمی: رواه الطبراني في الصغير والأوسط، وفيه يوسف بن السفر، وهو ضعيف. (123/3) برقم: 4680»